Kashf-ur-Rahman - Nooh : 7
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
اور میں نے جب بھی ان کو بلایا تاکہ آپ ان کے گناہمعاف فرمادیں تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑے اپنے اوپر اوڑھ کر سب طرف سے لپیٹ لئے اور کفر پر اصرار کیا اور انتہائی تکبر کیا۔
(7) اور میں نے جب بھی ان کو ایمان اور دین حق کی طرف بلایا تاکہ آپ ان کو ایمان کی وجہ سے بخش دیں اور ان کے ایمان لانے کے سبب ان کی مغفرت فرمادیں تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑے اپنے اوپر اوڑھ کر سب طرف سے لپیٹ لئے اور اپنی کافرانہ روش پر اصرار کیا اور انتہائی تکبر کا اظہار کیا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کپڑا اوڑھنے لگے کہ اس کی بات ہمارے دل میں نہ لگ جائے۔ خلاصہ : یہ کہ میں نے جب بھی ان کو بلایا اور کسی اجتماع میں ان کے جاپہنچا تو انہوں نے اپنے ککانوں میں انگلیاں دے لیں اور اوپر سے کپڑے اوڑھ لئے کہ وہ مجھ کو نہ دیکھیں اور میں ان کو نہ دیکھوں یا کسی وقت بےخیالی میں کانوں سے انگلیاں نکل جائیں تو کپڑا آواز کو روکے یا شاید ان کے الفاظ کا اثر ہمارے جس میں نہ ہوجائے اور جسم سے دل میں ان کی بات نہ اتر جائے اور اپنی ضد اور اپنے کفر پر اڑے رہے اور انتہائی تکبر کا برتائو کیا۔
Top