Kashf-ur-Rahman - As-Saff : 3
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُرَ مَقْتًا : بڑا ہے بغض میں۔ ناراضگی میں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں اَنْ تَقُوْلُوْا : کہ تم کہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
اللہ کے نزدیک یہ امر سخت مبغوض ہے کہ تم ایسی بات کہو جو کرو نہیں۔
(3) اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ امر سخت مبغوض ہے اور بہت ناراضی کی بات ہے کہ تم ایسی بات کہو جو کرو نہیں۔ یعنی یہ بات اللہ تعالیٰ کی جناب میں بہت ناپسندیدہ اور مبغوض ہے کہ تم جو بات زبان سے کہتے ہو اس کو کرتے نہیں یا جو بات دوسروں سے کہتے ہو وہ خود نہیں کرتے۔ مطلب یہ ہے کہ امربالمعروف کرو لیکن خودبھی اس پر عمل کرو حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے ایک شخص نے وعظ کہنے کی اجازت طلب کی کہ میں لوگوں کو نصیحت کرنے اور واعظ کہنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ تونے قرآن شریف کی تین آیتوں پر غور کرلیا ہے اس نے عرض کیا کہ وہ تین آیتیں کون سی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ایک تو سورة بقرہ کی آیت ہے ۔ اتامرون الناس بالبرو تنسون انفسکم، یعنی کیا تم لوگوں کو حکم کرتے ہو بھلائی کا اور خود اپنے نفسوں کو فراموش کردیتے ہو۔ دوسری آیت سورة ہود کی ہے۔ وما اریدان اخالفکم الی ما انھکم عنہ۔ یعنی حضرت شعیب نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ میرا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ جس بات سے تم کو روکتا اور منع کرتا ہوں وہ خود کرنے لگوں۔ تیسری آیت سورة صف کی ہے۔ یآیھا الذین امنوا لم تقولون مالا تفعلون۔ یعنی اے مسلمانو ! لوگوں سے وہ بات کہتے ہو جو تم خود نہیں کرتے۔ اس شخص نے کہا میں نے تو ان آیتوں پر کبھی غور نہیں کیا، حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ تجھ کو وعظ کہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ خلاصہ : یہ کہ آیت امر بالمعروف سے نہیں روکتی بلکہ عالم کو اپنے علم پر عمل کرنے کی تاکید کرتی ہے۔ جو لوگ آیت کا تعلق جہاد سے بتاتے ہیں ان کا مطلب ہم اوپر بتا چکے ہیں کہ ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جن کو پورا نہیں کرسکتے۔ جہاد کا شوق ظاہر کرتے ہو اور جہاد کے موقعہ پر کوتاہی کرتے ہو۔ بعض حضرات نے فرمایا آیت عام ہے اور ایسے لوگوں کے لئے تہدید ہے جو محض لفاظی اور بڑھ بڑھ کر باتیں کرنے کے عادی ہیں اور عمل کے اعتبار سے کمزور اور تہی دامن ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں بندے کو دعوے کی بات سے ڈراچاہیے کہ اس کے پیچھے مشکل پڑتا ہے ایک جگہ مسلمان جمع تھے کہنے لگے ہم اگر جانیں کہ اللہ کو کیا کام بہت بھاتا ہے تو وہی اختیار کریں تب یہ آیت اتری اگلی۔ خلاصہ : یہ کہ اوپر غضب اور غصے والی بات کا اظہار فرمایا تھا اور مبغوض بات بتائی تھی اب اگلی آیت میں محبوب چیز مذکور ہے چناچہ ارشاد فرماتے ہیں۔
Top