Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 57
اَوْ یُلْقٰۤى اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
اَوْ يُلْقٰٓى : یا ڈالا (اتارا) جاتا اِلَيْهِ : اس کی طرف كَنْزٌ : کوئی خزانہ اَوْ تَكُوْنُ : یا ہوتا لَهٗ جَنَّةٌ : اس کے لیے کوئی باغ يَّاْكُلُ : وہ کھاتا مِنْهَا : اس سے وَقَالَ : اور کہا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ تَتَّبِعُوْنَ : نہیں تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر۔ صرف رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : جادو کا مارا ہوا
یا اس کی طرف کوئی خزانہ ہی آپڑتا یا اگر یہ بھی نہ ہوتا تو اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا کہ اس باغ میں سے وہ کھایا کرتا اور یہ ظالم یوں کہتے ہیں کہ تم لوگ بس ایک ایسے شخص کے پیچھے چل رہے ہو جو سحر زدہ اور مسلو العقل ہے
(8) یا فرشتہ نہ اترتا تو اس کی طرف کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتایا اگر یہ بھی نہ ہوتا تو اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا کہ یہ اس باغ میں سے کھایا کرتا اور یہ ظالم اور حق نا شناس مسلمانوں سے یوں کہتے ہیں کہ تم لوگ بس ایک ایسے شخص کی پیروی کر رہے ہو اور ایسے آدمی کے پیچھے چل رہے ہو جو سحر زدہ ہے اور جس پر جادو کیا گیا ہے یعنی اگر رسول کو فرشتہ نہیں بنایا اور کوئی فرشتہ بھی اس کے ساتھ نازل نہیں کیا تو اس کو اگر وہ رسول ہوتا تو معاش سے بےفکر کرنے کے لئے غیب سے اس کے پاس خزانہ ہی ڈال دیاجاتا۔ اچھا اگر خزانہ بھی نہیں ڈالا گیا تو پھر کوئی باغ ہی اس کے پاس ہوتا کہ اس کے پھل کھا کر گزر کرتا اور اس سے بڑھ کر آپ کو مسحور اور مسلوب العقل بھی کہتے ہیں اور اہل ایمان سے کہتے ہیں کہ تم ایک جادو زدہ آدمی کے کہنے پر چلتے ہو جس کے ہوش و حواس صحیح نہیں ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لفظ اصیل پر فرماتے ہیں اول نماز کا وقت مقرر تھا صبح اور شام مسلمان حضرت (علیہ السلام) کے پاس جمع ہوتے جو نیا قرآن اترتا ہوتا لکھ لیتے یاد کرنے کو اس کو کافر یوں کہنے لگے 12 پھر حضرت شاہ صاحب (رح) رحیما پر فرماتے ہیں یعنی اپنی بخشش اور مہر سے اتارا 12
Top