Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 283
وَ اِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّ لَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقْبُوْضَةٌ١ؕ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَهٗ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ١ؕ وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ١ؕ وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۠ ۧ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
عَلٰي
: پر
سَفَرٍ
: سفر
وَّلَمْ
: اور نہ
تَجِدُوْا
: تم پاؤ
كَاتِبًا
: کوئی لکھنے والا
فَرِھٰنٌ
: تو گرو رکھنا
مَّقْبُوْضَةٌ
: قبضہ میں
فَاِنْ
: پھر اگر
اَمِنَ
: اعتبار کرے
بَعْضُكُمْ
: تمہارا کوئی
بَعْضًا
: کسی کا
فَلْيُؤَدِّ
: تو چاہیے کہ لوٹا دے
الَّذِي
: جو شخص
اؤْتُمِنَ
: امین بنایا گیا
اَمَانَتَهٗ
: اس کی امانت
وَلْيَتَّقِ
: اور ڈرے
اللّٰهَ
: اللہ
رَبَّهٗ
: اپنا رب
وَلَا تَكْتُمُوا
: اور تم نہ چھپاؤ
الشَّهَادَةَ
: گواہی
وَمَنْ
: اور جو
يَّكْتُمْهَا
: اسے چھپائے گا
فَاِنَّهٗٓ
: تو بیشک
اٰثِمٌ
: گنہگار
قَلْبُهٗ
: اس کا دل
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا
: اسے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
عَلِيْم
: جاننے والا
اور اگر تم کہیں سفر میں ہو اور دستاویز لکھنے کو کاتب نہ پائو تو کوئی چیز باقبضہ رہن کردی جائے اور اگر ایسے موقع پر تم میں سے ایک دوسرے کا اعتبار کرے تو جس شخص کا اعتبار کیا گیا ہے یعنی مدیون اسکو چاہئے کہ اعتبار کرنے والے کا حق پورا پورا ادا کر دے اور اس اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا پروردگار ہے اور شہادت کو چھپایا نہ کرو اور جو شہادت کو چھپائے گا تو یقینا اس کا قلب مجرم ہوگا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سب سے واقف ہے
1
1
۔ اور اگر تم دین کا معاملہ کرتے وقت کہیں سفر میں ہو اور دستاویز لکھنے کو کاتب نہ پائو یعنی دستاویز کی تکمیل دشوار اور ناممکن ہو تو ایسی حالت میں رہن رکھنے کی کوئی چیز ہو جو مدیون دائن کے قبضہ میں دے دے تا کہ اس سے لین دار کو اطمینان حاصل ہوجائے اور اگر ایسے موقع پر تم آپس میں ایک دوسرے کا اعتبار کرو اور رہن کی ضرورت نہ سمجھو تو جس شخص کا اعتبار کیا گیا ہے یعنی مدیون اس کو چاہئے کہ جس شخص نے اعتبار کیا ہے یعنی دائن اس کا حق پورا پورا ادا کردے اور اللہ تعالیٰ سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے اور شہادت کو چھپایا نہ کرو اور جو شخص شہادت کا اخفا کرے گا اور گواہی کو چھپائے گا تو اس کا قلب مجرم و گناہگارہو گا ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سب سے واقف ہے۔ ( تیسیر) رھن کے معنی ہیں کسی شے کو روک لینا شریعت میں اس چیز کا نام ہے جو کسی ایسے حق کے بدلے میں روکی جائے جس حق کا اس سے پورا وصول کرنا مقصود ہو اس لئے فقہانے کہا ہے۔ رہن ایک ایسا عقد لازم ہے جس کا استرداد رہن کو مرتہن سے اس وقت تک جائز نہیں ہے جب تک مرتہن کا ایک درہم بھی باقی ہے۔ جو شخص کوئی چیز رہن رکھے اس کو راہن اور جس کے پاس رکھی جائے اس کو مرتہن ۔۔۔۔ اور جو شے رکھی جائے اس کو مرہون کہتے ہیں۔ رہن کے عقد میں بھی ایجاب اور قبول ضروری ہے اور دین کی تکمیل اس وقت ہوتی ہے جب مرتہن شے مرہون پر قبضہ کرلے جب تک مرتہن کا مرہون پر قبضہ نہ ہوجائے رہن کا عقد صحیح نہ ہوگا چونکہ عام طور پر سفر میں لکھنے پڑھنے اور گواہوں کے ملنے میں دشواری ہوتی ہے اس لئے رہن کے معاملہ کو سفر کے ساتھ مقید فرمایا ورنہ یہاں حقیقی شرط مراد نہیں ہے۔ لہٰذا جس طرح سفر میں رہن کا معاملہ جائز ہے اسی طرح حضر میں جائز ہے اور جس طرح کاتب میسر نہ آنے کی صورت میں جائز ہے ۔ اسی طرح کاتب کی موجودگی میں بھی رہن کا معاملہ جائز اور درست ہے۔ جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی زرہ کا واقعہ مشہور ہے جو ایک یہودی کے پاس رہن تھی ۔ یہودی کا نام ابوالشحم تھا ۔ سرکار دو عالم ﷺ نے بیس صاع جو کے بدلے میں اپنی زرہ رہن رکھی تھی اور اپنے اہل و عیال کے لئے اس سے جو حاصل کئے تھے اور جب حضور ﷺ کی وفات ہوئی تو آپ ؐ کی زرہ مرہون تھی اور ظاہر ہے کہ یہ معاملہ مدینہ منورہ میں ہوا تھا جو حضر بھی تھا اور وہاں کاتب کا میسر آنا بھی دشوار نہ تھا۔ ولم تجدوا کاتبا ً کا مطلب یہ ہے کہ دستاویز کی ترتیب دشوار اور ناممکن ہو مثلاً کاتب موجود ہے مگر قلم اور دوات موجود نہیں یا قلم دوات بھی ہے لیکن کاغذ نہ ملے یا کاتب موجود ہے لیکن وہ اچھی طرح کتابت نہیں کرسکتا یہ سب صورتیں ولم تجدوا کاتبا ً کو شامل ہیں۔ فرھن مقبوضہ کے معنی بھی کئی طرح ہوسکتے ہیں یعنی سفر ہو اور کتابت کی دشواری ہو تو جس چیز پر اعتماد اور اعتبار کیا جائے وہ رہن با قبضہ ہے یا یوں ترجمہ کیا جائے تو پھر وہ شخص صاحب حق ہو وہ کوئی چیز رہن رکھ لے یا یوں ترجمہ کیا جائے کہ اگر سفر ہو اور لکھنے کی دشواری ہو تو تم لوگ باہمی اطمینان کے لئے رہن رکھنے کی چیزوں میں سے کوئی چیز صاحب حق کے پاس رہن رکھ دو ۔ ہم نے ترجمہ اور تیسیر میں تینوں معنی کی رعایت رکھی ہے اگرچہ مطلب سب کا یکساں ہے رہن کی تجویز کے بعد پھر ارشاد فرمایا کہ یہ شکل اطمینان کی غرض سے ہے ورنہ اگر باہم تم ایک دوسرے پر بلا دستاویز اور گواہ اور بلا رہن کے اعتبار کرلو تو پھر نہ دستاویز اور گواہ بنانے کی ضرورت ہے اور نہ کسی چیز کو گرو رکھنے کی ضرورت ہے البتہ ایسی صورت میں اس امر کا خیال رکھنا چاہئے کہ صاحب حق جس نے مدیون کا اعتبار کیا ہے اس کا حق ٹھیک ٹھیک اسی طرح ادا کیا جائے جس طرح کسی کی امانت ادا کی جاتی ہے۔ دین کو امامت محض ایک خاص نسبت کی وجہ سے فرما دیا ، یعنی جس طرح امانت امین پر لازم ہوتی ہے ۔ اسی طر ح دین بھی مدیون پر لازم ہوتا ہے ورنہ دین اور امانت میں جو فرق ہے وہ ظاہر ہے۔ اپنے بعض اکابر نے امانتہ کی ضمیر کا مرجع مدیون کو قراردے کر یوں ترجمہ کیا ہے کہ پھر وہ شخص جس کا اعتبار کیا گیا ہے اپنے اعتبار کو پورا کرے یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے۔ بہر حال مطلب یہ ہے کہ ایسی حالت میں جبکہ محض اعتبار اور شخص بھروسہ پر کوئی معاملہ کیا جائے تو اس کی ادائیگی میں نہ سمجھ کر کوتاہی نہ کی جائے کہ نہ دستاویز اور گواہی ہیں نہ کوئی چیز رہن ہے تو ہم سے کوئی کیا لے لے گا ۔ حالانکہ زبان کا پاس اور صاحب حق کا اعتبار دستاویز اور رہن وغیرہ سے کہیں بڑھ کر ہے اور یہ جو فرمایا شہادت کا اخفا نہ کیا کرو اس کا مطلب یہ ہے کہ شہادت غلط دے دو یا بالکل ہی شہادت نہ دو ۔ اسی طرح اصل معاملہ مخفی ہوجائے گا اور ایسا کرنے والا کتمان شہادت کا مجرم ہوگا اگر گواہ کو گواہی کے لئے طلب کیا جائے ۔ اور یہ جانتا ہو کہ میری گواہی نہ ہونے سے کسی حق دار کا حق ضائع ہوجائے گا تو اس کو گواہی دینا فرض ہے ۔ جیسا کہ ہم ولا یاب الشھداء میں اشارہ کرچکے ہیں اور اگر کسی صاحب حق کو یہ معلوم نہ ہو کہ فلاں شخص کو میرا معاملہ معلوم ہے تو وہ شخص جس کو معاملہ معلوم ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اگر میں شہادت نہ دوں گا تو صاحب حق کا حق مارا جائے گا خود جا کر صاحب حق کو بتادے کہ مجھے آپ کے حق کا علم ہے اگر آپ چاہیں تو مجھ کو شہادت کے لئے طلب کرسکتے ہیں اس کہنے کے بعد اگر صاحب حق اس کو گواہی میں طلب نہ کرے تو پھر اس گواہ پر یہ واجب نہیں کہ خود قاضی کی عدالت میں جا کر شہادت دے اور چونکہ ادائے شہادت واجب ہے اس لئے اس پر کوئی اجرت حاصل کرنا بھی ناجائز ہے ۔ البتہ سواری کا کرایہ یا ریل کا خرچ لیا جاسکتا ہے نفس شہادت کی کوئی اجرت نہیں لی جاسکتی۔ فانہ اثم قلبہ یہ اس لئے کہ قلب اعضائے انسانی میں رئیس الاعضا ہے اس لئے گناہ کی نسبت اس کی طرف کی تا کہ گناہ کی اہمیت معلوم ہو نیز اس لئے کہ قلب ارادہ نہ کرتا تو زبان کیوں جھوٹ بولتی اور کسی چیز کا اخفا اور چھپا لینا یہ کام ہے بھی قلب کا اور اس لئے بھی کہ یہ نہ سمجھاجائے کہ جھوٹی گواہی سے صرف زبان ہی گناہ گارہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں بنی آدم کے جسم میں ایک لوتھڑا اور مضغہ ہے اگر وہ درست ہے تو تمام جسم صحیح اور درست رہتا ہے اگر وہ خراب ہوجائے تو پھر تمام جسم خراب ہوجاتا ہے سن لو ! وہ لوتھڑا قلب ہے اس روایت کو صحین نے نقل کیا ہے۔ قلب کی اہمیت جسمانی اطباء کے نزدیک بھی مسلم ہے اس لئے وہ عام طور سے قلب کی اصلاح کے درپے رہتے ہیں اور روحانی اطباء کو بھی قلب کی فکر رہتی ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں روحانیت اور مادیت دونوں کی تقسیم صاف سمجھ میں آجاتی ہے انبیاء علہیم السلام اور علمائے کرام اور مشائخ عظام بھی قلب سے بحث کرتے ہیں اور ڈاکٹر اور طبیب وغیرہ بھی قلب سے بحث کرتے ہیں لیکن ایک کا مقصد قلب کی اصلاح سے روحانی اصلاح مراد ہوتی ہے اور دوسرے فریق کا مقصد قلب کی اصلاح اور تقویت سے جسم کی اصلاح مقصودہوتی ہے حالانکہ جسم فانی ہے اور نہ روح باقی ہے آج کل ہماری توجہ ان اطباء کی طرف زیادہ ہے جو فانی چیز کو کچھ دنوں کے لئے سنبھالتے اور درست رکھتے ہیں او جن کا علاج بھی عارضی او اس سے حاصل شدہ صحت بھی عارضی اور ان اطباء کی طرف ہماری توجہ کم ہے جو روح کے معالج ہیں اور جن کی اصلاح اور سنبھال دائمی زندگی بخشنے والی ہے۔ بہر حال اس تفصیل اور تقسیم کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے ، یہ بات آپ کو تمام قرآن کی تفسیر میں روشنی دے گی اور قرآن کا سمجھنا آپ کے لئے سہل ہوگا ، انشاء اللہ تعالیٰ ۔ تفسیر مظہری نے بعض حضرات سے نقل کیا ہے کہ قلب کے گناہ گار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ قلب مسخ ہوجاتا ہے اور یہ ہوسکتا ہے کیونکہ ہر گناہ قلب کی روحانیت کو ضرر پہنچاتا ہے قلب سے نیکی کی توفیق کا سلب ہوجانا اس کا مسخ ہوجانا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں ۔ اکبر الکبائر یعنی بڑے گناہوں میں سب سے بڑے گناہ ایک تو اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے ۔ دوسرے جھوٹی شہادت دینا ہے ۔ تیسرے شہادت کو چھپانا ہے ، آیت کا آخری جملہ واللہ بما تعلمون علیم اگرچہ عا م ہے لیکن اس میں خاص اشارہ بھی ہے کہ ہم تمام اعمال کو جانتے ہیں خواہ وہ تمہارے جوارح اور اعضا ظاہری سے متعلق ہوں اور خواہ ان اعمال کا تعلق تمہارے قلوب سے ہم ہم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے اب آگے کی آیت میں ان ہی اعمال کی مزید تحقیق ارشاد فرماتے ہیں تا کہ یہ معلوم ہوجائے کہ قلب کے افعال و اعمال میں سے وہ کون سی چیزیں ہیں جو اللہ کے نزدیک قابل مواخذہ ہیں اور وہ کون سی چیزیں ہیں ۔۔ جو قابل در گزر ہیں ۔ سورة بقرہ میں جس کثرت کے ساتھ عقائد و اعمال کا ذکر آیا ہے اور ذات وصفات پر جو دلیلیں بیان کی گئی ہیں اور احکام کا فلسفہ جس خوبی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور تمثیلات اور امم سابقہ کے حالات و واقعات کو جس طرح ظاہر کیا گیا ہے ان سب کو لحاظ رکھتے ہوئے سورة بقرہ کا اتمام بھی ایسی جامع آیات کے ساتھ فرمایا ہے جن کی خوبیاں بیان کرنے سے ہماری یہ تفسیر عاجز اور قاصر ہیں۔ ( تسہیل)
Top