Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
یہ اس دن ہوگا جس دن خدا تم کو پکارے گا اور تم اس کی تعریف کرتے ہوئے حاضر ہو جائو گے اور تم اس دن یہ خیال کرتے ہو گے کہ تم دنیا میں نہیں ٹھیرے مگر بہت ہی کم
-52 یہ اس دن ہوگا جس دن اللہ تعالیٰ نے تم کو پکارے گا یا فرشتہ کے ذریعہ سے آواز دی جائے گی اور تم کو میدان حشر میں زندہ ہو کر حاضر ہوجانے کا حکم دیا جائے گا۔ اضطرار اس کی حمد بیان کرتے ہوئے تعمیل حکم کرو گے اور زندہ ہو کر حاضر ہو جائو گے اور تم اس دن یہ اندازہ کرو گے کہ تم دنیا میں نہیں رہے مگر بہت ہی کم۔ مطلب یہ ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے کا وہ دن ہوگا جس دن تم کو اللہ تعالیٰ یا اس کے حکم سے اس کا فرشتہ پکارے گا تو تم زندہ ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہوئے پیش ہو جائو گے اور چونکہ یہ حمد اضطراری ہوگی اس لئے اس حمد پر کوئی فائدہ مرتب نہ ہوگا دنیا کی زندگی کو تھوڑا سمجھیں گے یا اس دن اتنا ہول اور خوف ہوگا کہ دنیا اور قبر کی مدت کو بہت کم خیال کریں گے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اب شتابی کرتے ہو تب جانو گے کہ دنیا میں کچھ دیر نہ رہے تھے۔ پچاس برس ان ہزاروں برس کے سامنے کیا معلوم ہوں۔
Top