Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 51
اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْ١ۚ فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا١ؕ قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ۚ فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ١ؕ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا
اَوْ : یا خَلْقًا : اور مخلوق مِّمَّا : اس سے جو يَكْبُرُ : بڑی ہو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (خیال) فَسَيَقُوْلُوْنَ : پھر اب کہیں گے مَنْ : کون يُّعِيْدُنَا : ہمیں لوٹائے گا قُلِ : فرمادیں الَّذِيْ : وہ جس نے فَطَرَكُمْ : تمہیں پیدا کیا اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار فَسَيُنْغِضُوْنَ : تو وہ بلائیں گے (مٹکائیں گے) اِلَيْكَ : تمہاری طرف رُءُوْسَهُمْ : اپنے سر وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہیں گے مَتٰى : کب هُوَ : وہ۔ یہ قُلْ : آپ فرمادیں عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : وہ ہو قَرِيْبًا : قریب
یا کوئی اور ایسی چیز بن جائو جس کا زندہ ہونا تمہارے خیال میں بہت ہی بعید ہو مگر زندہ ضرور کئے جائو گے اس پر یہ یوں کہیں گے اچھا بتائو وہ کون ہے جو دوبارہ ہم کو زندہ کرے گا آپ فرما دیجیے وہی زندہ کرے گا جس نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا تو اس پر یہ لوگ آپ کے سامنے اپنے سر ہلانے لگیں گے اور کہیں گے اچھا یہ بتائو کہ یہ کب ہوگا آپ کہہ دیجیے عجب نہیں کہ اس کام کا وقت قریب ہی آپہنچا ہو
-5 1 یا کوئی اور ایسی مخلوق اور چیز بن جائو جس کا زندہ ہونا تمہارے خیال میں بہت ہی بعید اور مشکل ہو کچھ بھی ہو جائو مگر زندہ ضرور ہو گے اس پر یہ یوں کہیں گے اچھا بتائو وہ کون ہے جو ہم کو دوبارہ زندہ کرے گا آپ ان سے فرما دیجیے وہی زندہ کرے گا جس نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے اس پر یہ آپ کے سامنے اپنے سروں کو ہلانے اور مٹکانے لگیں گے اور کہیں گے۔ اچھا بتائو یہ دوبارہ زندہ ہونا کب ہوگا۔ آپ فرما دیجیے عجب نہیں کہ اس کام کا وقت قریب ہی آپہنچا ہو۔ یعنی اول تو مر کر دوبارہ زندہ ہونا مشکل پھر جب محل حیات بھی باقی نہ رہے اور محل حیات کے تمام اجزا منتشر ہوجائیں۔ ارشاد ہواتم محل حیات پر شبہ کر رہے ہو کہتے ہیں تم پتھر یا لوہا بن جائو یا کوئی اور چیز جو تمہارے ذہن میں حیات اور زندگی سے بہت بعید ہو اور جس میں قبول حیات کی کوئی توقع ہی نہ ہو تم وہ چیزبن جائو اور یہ کوئی حکم نہیں بلکہ تعلیق ہے کہ اگر پتھر اور لوہا وغیرہ ہو جائو تب بھی محل قدرت ہی رہو گے اور جب پتھر اور لوہا جو کھبی حیات حیوانی سے آشنا ہی نہیں ہوئے ان کا زندہ ہونا ہوسکتا ہے تو اجزائے انسانی جو محل حیات رہ چکے ہیں ان کا زندہ ہوجانا تو بہت ہی اقرب ہے اور جب قابلیت ظاہر ہوگئی تو اب فاعل حیات کو پوچھیں گے جب اس کا جواب ہوگیا اور فاعل بتادیا گیا اور فاعل وہی ہے جس نے محض جما د کو زندگی بخشی۔ تو بطور انکار سر کو ہلاک کر وقت کا سوال کریں گے کہ آخر یہ دوبارہ زندہ ہونا ہوگا کب ؟ اس کا جواب دلوایا گیا۔ کیا عجب … ہے کہ اس کا وقت قریب ہی آگیا ہو۔ وما یدریک لعل الساعۃ تکون قریباً ۔
Top