Jawahir-ul-Quran - Nooh : 5
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ قَوْمِیْ لَیْلًا وَّ نَهَارًاۙ
قَالَ رَبِّ : اس نے کہا اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نے دَعَوْتُ : میں نے پکارا قَوْمِيْ : اپنی قوم کو لَيْلًا وَّنَهَارًا : رات کو اور دن کو
بولا4 اے رب میں بلاتا رہا اپنی قوم کو رات اور دن
4:۔ ” قال رب “ حضرت نوح (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی تبلیغی جدو جہد اور مشرکین کے عناد و تعنت کا ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی قوم کو دعوت توحید دینے میں نہ دن دیکھا ہے، نہ رات، جب انہیں موقع ملا انہوں نے ان کو سمجھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ مگر میں جتنا ان کو توحید کی طرف بلاتا ہوں وہ اتنا ہی دور بھاگتے ہیں۔ ” وانی کلما دعوتہم “ میں نے جب بھی ان کو توحید کی طرف دعوت دی تاکہ وہ ایمان لے آئیں اور تو ان کے گناہ معاف فرما دے تو غور سے سننے اور ماننے کے بجائے انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں تاکہ وہ میری آواز سن ہی نہ پائیں اور اپنے معبودوں کی توہین نہ سن سکیں اور اپنے اوپر کپڑے لپیٹ کر اپنے کو خوب ڈھانپ لیا کہیں مجھ پر ان کی نظر نہ پڑجائے کیونکہ جو شخص ان کے معبودوں کے بارے میں کہتا ہو کہ وہ برکات دہندہ نہیں ہیں وہ اس کی شکل بھی دیکھنا گوارا نہیں کرتے یہ ان کے خیال میں ان کے معبودوں کی بےحرمتی ہے یعنی ماننا تو درکنار انہیں تو مجھ سے اس قدر نفرت ہے کہ وہ میری بات سننا اور میری طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے۔ کفر و شرک پر مصر ہیں اور میری دعوت کو قبول کرنے اور میری بات کو ماننے سے ناک بھوں چڑھاتے ہیں۔
Top