Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 4
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ فَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
وَ : اور مَا نُرْسِلُ : نہیں بھیجتے ہم الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا : مگر مُبَشِّرِيْنَ : خوشخبری دینے والے وَ : اور مُنْذِرِيْنَ : ڈر سنانے والے فَمَنْ : پس جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَاَصْلَحَ : اور سنور گیا فَلَا خَوْفٌ : تو کوئی خوف نہیں ان پر عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اور کہنے لگے6 جو منکر ہیں اور کچھ نہیں ہے یہ مگر طوفان باندھ لایا ہے اور ساتھ دیا ہے اس کا اس میں اور لوگوں نے سو آگئے بےانصافی اور جھوٹ پر
6:۔ ” وقال الذین کفروا الخ “ یہ پہلا شکوی ہے۔ مشرکین کہتے تھے محمد ﷺ کا یہ دعوی کہ برکات دہندہ صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے، اس کا خود ساختہ ہے، اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔ ” واعانہ علیہ قوم اخرون “ یہ دوسرا شکوی ہے اور اس خیال کی ساخت پرداخت میں کئی دوسرے لوگ بھی اس کے معاون ہیں۔ ” فقد جاء وا ظلما و زورا “ یہ ادخال الٰہی ہے اس میں مشرکین کے قول مذکور کو سراسر بےانصافی اور جھوٹ قرار دیا گیا۔ ” وقالوا اساطیر الاولین الخ “ یہ تیسرا شکوی ہے۔ مشرکین کہتے یہ قرآن تو محض اگلے لوگوں کے قصے کہانیوں کا مجموعہ ہے جو اس نے کسی سے لکھوا رکھا ہے بس صبح و شام عبارت اور اسلوب کے الٹ پھیر سے وہی اس کے سامنے پڑھا اور رٹا جاتا ہے۔
Top