Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 66
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ
فَجَعَلْنَاهَا : پھر ہم نے اسے بنایا نَکَالًا : عبرت لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا : سامنے والوں کے لئے وَمَا خَلْفَهَا : اور پیچھے آنے والوں کے لئے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِلْمُتَّقِیْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
پھر کیا ہم نے اس واقعہ کو عبرت137 ان لوگوں کے لئے جو وہاں تھے اور جو پیچھے آنے والے تھے اور نصیحت ڈرنے والوں کے واسطے
137 ھا کی ضمیر مذکورہ سزا کی طرف راجع ہے نکالا۔ نکال کے معنی عبرت کے ہیں نکالا عبرۃ تنکل المعتبر بھا ای تمنعہ وتروغہ (ابو السعود ص 557 ج 1 لما بین یدیہا۔ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس واقعہ کے ظہور کے وقت قرب و جوار میں موجد تھے۔ ای لمن قرب منھا (ص 247 ج 1) لما حولہا من القری (بحر ص 247 ج 1) وما خلفہا وہ لوگ جو اس زمانہ کے بعد ہوں گے۔ ای من جاء بعدھم (نہر) وما یحدچ بعدھا من القری التی لم تکن (بحر) یعنی ہم نے اس سزا کو موجودہ لوگوں اور آنے والی نسلوں کے لیے عبرت بنا دیا کہ وہ اسے یاد کر کے خدا سے ڈرتے رہیں اور اس کی حدود کی پابندی کرنے کی زیادہ سے زیادہ ترغیب دیتا ہے یا متقین سے عام پرہیزگار اور خدا ترس لوگ مراد ہیں الذین نھوھم عن الاعتداٗ من صالحی قومہم او لکل متق سمعھا (مدارک ص 42 ج 1) ۔
Top