Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 85
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ١ؕ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے۔ْمتعلق الرُّوْحِ : روح قُلِ : کہ دیں الرُّوْحُ : روح مِنْ اَمْرِ : حکم سے رَبِّيْ : میرا رب وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور تمہیں نہیں دیا گیا مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا سا
اور تجھ سے پوچھتے ہیں روح کو76 کہہ دے روح ہے میرے رب کے حکم سے اور تم کو علم دیا ہے تھوڑا سا ، ،
76:۔ شکوی ہے۔ یہ مشرکین آپ سے روح کی حقیقت پوچھتے ہیں بھلا اس کی کیا ضرورت ہے آپ کی صداقت اور سچائی کو ثابت اور واضح کرنے کے لیے معجزہ اسراء کافی نہیں ہے ؟ اور پھر قرآن بجائے خود بہت بڑا بلکہ سب سے بڑا معجزہ ہے جو آنحضرت ﷺ کی صداقت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ قرآن ایک ایسا بےنظیر معجزہ ہے کہ اگر تمام جن و انس مل کر بھی اس کا مقابلہ کریں تو اس کا مثل پیش نہ کرسکیں۔ یہ سوال یہود مدینہ کے سکھانے پر مشرکین مکہ نے کیا تھا۔ ” قل الروح من امر ربی الخ “ فرمایا جواب میں صرف یہی کہہ دو کہ روح ایک امر ربی ہے جو اللہ کے حکم سے ظاہر ہوتا ہے۔ یا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اور اللہ کے سوا اس کی حقیقت کوئی نہیں جانتا۔ ای من الامر الذی لا یعلمہ الا اللہ (قرطبی ج 10 ص 325) من امر اللہ ای مما استثر بعلمہ (مدارک ج 2 ص 251) ۔ روح کی ھقیقت اور کنہ کے بارے میں قدیم زمانہ سے بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے مگر اس کی حقیقت کو آج تک کسی نے بھی نہیں پایا اور نہ کوئی پاسکتا ہے خود آنحضرت ﷺ کو بھی روح کی اصل حقیقت معلوم نہ تھی۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے۔ مضی النبی ﷺ و ما یعلم الروح (مدارک) ۔ علامہ ابو السعود رقمطراز ہیں کہ حقیقت روح کا علم اللہ کیساتھ مختص ہے۔ ای ھو من جنس ما استاثر اللہ بعلمہ من الاسرار الخفیۃ التی لا یکاد یحوم حولھا عقول البشر (ابو لسعود ج 5 ص 635) ۔ علامہ خازن لکھتے ہیں والقول الاصح ھو ان اللہ عز وجل استاثر بعلم الروح (خازن ج 4 ص 182) ۔
Top