Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 86
وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهٖ عَلَیْنَا وَكِیْلًاۙ
وَلَئِنْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہیں لَنَذْهَبَنَّ : تو البتہ ہم لے جائیں بِالَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاؤ لَكَ : اپنے واسطے بِهٖ : اس کے لیے عَلَيْنَا : ہمارے مقابلہ) پر وَكِيْلًا : کوئی مددگار
اور اگر ہم چاہیں77 تو لے جائیں اس چیز کو جو ہم نے تجھ کو وحی بھیجی پھر تو نہ پائے اپنے واسطے اس کے لا دینے کو ہم پر کوئی ذمہ دار
77:۔ یہ زجر ہے مشرکین مکہ ازراہ عناد و تعنت آنحضرت ﷺ پر مختلف قسم کے سوالات پیش کرتے انہی میں سے روح کے بارے میں ان کا سوال تھا۔ آنحضرت ﷺ وفور شفقت کی بنا پر اس بات کے متمنی تھے کہ مشرکین کو اگر ان کا مطلوب معجزہ دکھا دیا جائے تو شاید وہ ایمان لے آئیں۔ اللہ تعالیٰ نے نہایت لطیف انداز میں اس سے منع فرمایا کہ آپ کی سچائی کو ثابت کرنے کیلئے معجزہ معراج کافی ہے اور دوسرا سب سے بڑا معجزہ قرآن ہے جس کا مثل ساری دنیا کے جن و انس مل کر بھی پیش نہیں کرسکتے۔ یہ قرآن بھی تو ہمارا معجزہ ہے یہ آپ نے تھوڑا ہی بنایا ہے اگر ہم یہ قرآن آپ کے سینے سے اٹھا لیں تو آپ اسے واپس نہیں لاسکتے اور نہ کوئی اس معاملہ میں آپ کی مدد کر کے آپ کو واپس دلا سکتا ہے۔ ” الا رحمۃ الخ “ مستثنی منقطع ہے یعنی ہم آپ پر اس قدر مہربان ہیں کہ ایسا نہیں کریں گے یعنی لکن لا نشاء ذلک رحمۃ من ربک (قرطبی ج 10 ص 325) آپ پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہے اللہ نے آپ کو اولاد آدم کا سردار بنایا اور آپ کو مقام محمود، شرف معراج اور قرآن مجید عطا فرمایا۔
Top