Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 49
وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں ءَاِذَا : کیا۔ جب كُنَّا : ہم ہوگئے عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم یقینا لَمَبْعُوْثُوْنَ : پھر جی اٹھیں گے خَلْقًا : پیدائش جَدِيْدًا : نئی
اور کہتے ہیں کیا جب ہم ہوجائیں ہڈیاں اور چورا چورا48 پھر اٹھیں گے نئے بن کر
48:۔ یہ شکوی ہے۔ آپ کو ساحر و شاعر اور جنون و مسحور کہنا اور آپ کے لائے ہوئے پیغام توحید کا انکار کرنا اور شرک کرنا تو قابل تعجب تھا ہی یہ لوگ تو حشر و نشر کا بھی انکار کرتے ہیں اور دوبارہ جی اٹھنے پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل کر مٹی ہوجائیں گے تو کیا پھر ہمیں دوبارہ پیدا کرلیا جائیگا۔ یہ تو بالکل ہی ناممکن بات ہے۔ ” قل کونوا حجارۃ الخ “ جواب شکوی ہے یعنی مرنے کے بعد اگر تم پتھر یا لوہا بن جاؤ یا ان سے بھی کوئی سخت چیز بن جاؤ جس میں جان ڈالنا تمہیں بہت ہی مشکل نظر آتا ہے تو بھی اللہ تعالیٰ تمہیں دوبارہ زندہ کرلے گا اس کے لیے یہ کام کوئی مشکل نہیں جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کرلیا اس کے لیے دوبارہ پیدا کرنا کونسا دشوار ہے۔
Top