Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
دیکھ لے کیسے47 جماتے ہیں تجھ پر مثلیں اور بہکتے پھرتے ہیں سو راہ نہیں پاسکتے
47:۔ آپ کو کبھی جادوگر اور شاعر کہتے ہیں اور کبھی مسحور و مجنوں۔ ان کا یہ رویہ بھی قابل تعجب ہے کہ آپ پر طعن وتشنیع کی کوئی ایک راہ متعین نہیں کرسکتے وہ اپنے ہر طعن میں گمراہ اور صراط مستقیم سے دور ہیں۔ وہ مختلف مطاعن سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ایک بات پر مستقل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے (” فلا یستطیعون سبیلا “ ) ای حیلۃ فی صد الناس عنک (قرطبی ج 10 ص 273) ۔
Top