Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 16
وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا
وَاِذَآ : اور جب اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اَنْ نُّهْلِكَ : کہ ہم ہلاک کریں قَرْيَةً : کوئی بستی اَمَرْنَا : ہم نے حکم بھیجا مُتْرَفِيْهَا : اس کے خوشحال لوگ فَفَسَقُوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی فِيْهَا : اس میں فَحَقَّ : پھر پوری ہوگئی عَلَيْهَا : ان پر الْقَوْلُ : بات فَدَمَّرْنٰهَا : پھر ہم نے انہیں ہلاک کیا تَدْمِيْرًا : پوری طرح ہلاک
اور جب17 ہم نے چاہا کہ غارت کریں کسی بستی کو حکم بھیج دیا اس کے عیش کرنے والوں کو پھر انہوں نے نافرمانی کی اس میں تب ثابت ہوگئی ان پر بات پھر اکھاڑ مارا ہم نے ان کو اٹھا کر
17:۔ یہ ماقبل ہی سے متعلق ہے۔ یعنی جب ہم کسی قوم میں اپنا رسول بھیجتے ہیں اور ہمارا رسول مسئلہ توحید اور دیگر احکام ان تک پہنچا دیتا ہے اور دلائل واضحہ کے ساتھ موعظہ حسنہ سے ان کو خوب سمجھا سمجھا کر ان پر حجت خداوندی قائم کردیتا ہے مگر وہ اپنی سرکشی اور انکار و عصیان میں سر مست رہتے ہیں اور ہدایت پر نہیں آتے تو ہم انہیں ڈھیل دیدیتے ہیں تاکہ اجل معین تک وہ دل کھول کر فسق و فجور کرلیں پھر مقررہ وقت پر انہیں تباہ و برباد کردیا جاتا ہے۔ ” امرنا مترفیھا الخ “ یعنی ہم نے ہر زمانہ میں اپنے پیغمبروں کے ذریعہ ہر بستی کے دولت مند طبقہ کو نیک کاموں کا حکم دیا مگر انہوں نے پیغمبروں کی تبلیغ پر کان نہ دھرا اور فسق و فجور اور ظلم وعصیان میں منہمک ہوگئے ای امرناھم بالطاعۃ اعذار وانذار و تخویفا و وعیداً ففسقا ای فخرجوا عن الطاعۃ عاصین لنا (قرطبی ج 10 ص 234) ۔ دیکھ لو نوح (علیہ السلام) سے لے کر اب تک کتنی ہی سرکش اور نافرمان قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں۔ جنہوں نے اللہ کے پیغمبروں کو جھٹلایا، مسئلہ توحید کو نہ مانا اور ان معجزات کا انکار کیا۔ اے مشرکین مکہ اگر تم نے یہ معجزات باہرہ اور آیات قاہرہ دیکھ کر بھی مسئلہ توحید کو نہ مانا تو اقوام سابقہ کے سے انجام کے لیے تیار رہو۔
Top