Tafseer-e-Jalalain - As-Saff : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو لِمَ تَقُوْلُوْنَ : کیوں تم کہتے ہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
مومنو ! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے
تفسیر و تشریح شان نزول : یا ایھا الذین آمنوا لم تقولون مالاتفعلون یہاں ندا اگرچہ عام ہے لیکن مخاطب وہ مومنین ہیں جو کہہ رہے تھے کہ اگر ہمیں احب الاعمال کا علم ہوجائے تو انہیں کریں، لیکن جب انہیں بعض احب الاعمال بتلائے گئے تو سست ہوگئے، اس لئے اس آیت میں ان کو توبیخ کی گئی ہے، ترمذی (رح) تعالیٰ نے حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ سے رویا ت کی ہے کہ صحابہ کرام ؓ کی ایک جماعت نے آپس میں ایک روز یہ مذاکرہ کیا کہ اگر ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کونسا ہے تو ہم اس پر عمل کریں ؟ بغوی (رح) تعالیٰ نے اس میں یہ بھی نقل کیا ہے کہ ان حضرات میں سے بعض نے کچھ ایسے الفاظ بھی کہے کہ اگر ہمیں احب الاعمال عنداللہ معلوم ہوجائے تو ہم اپنی جان و مال سب اس کے لئے قربان کردیں۔ (مظھری) ابن کثیر نے مسند احمد کے حوالہ سے روایت کیا ہے کہ چند حضرات نے جمع ہو کر مذاکرہ کیا اور چاہا کہ کوئی صاحب جا کر رسول اللہ ﷺ سے اس کا سوال کرے، مگر کسی کو ہمت نہ ہوئی، ابھی یہ لوگ اسی حالت پر تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سب لوگوں کو نام بنام اپنے پاس بلایا (جس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کو بذریعہ وحی ان کا اجتماع اور ان کی گفتگو معلوم ہوگئیھی) جب یہ سب لوگ حاضر خدمت ہوگئے تو رسو اللہ ﷺ نے پوری سورة صف پڑھ کر سنائی جو اس وقت آپ ﷺ پر نازل ہوئی تھی اس سورت میں یہی بتایایا ہے کہ احب الاعمال کہ جس کی تلاش میں یہحضرات تھے وہ جہاد فی سبیل اللہ ہے اور ساتھ ہی ان حضرات نے جو ایسے کلمات کہے تھے کہ اگر ہمیں معلوم ہوجائے تو ہم اس پر عمل کرنے میں ایسی ایسی جانبازی دکھائیں وغیرہ وغیرہ جن میں ایک قسم کا دعویٰ ہے کہ ہم ایسا کرسکتے ہیں اس پر ان حضرات کو تنبیہ کی گئی کہ کسی مومن کے لئے ایسے دعوے کرنا درست نہیں اسے کیا معلوم ہے کہ وقت پر وہ اپنے ارادہ کو پورا کر بھی سکے گا یا نہیں۔ کبر مقتا عند اللہ ان تقولوا مالا تفعلون یہ سابقہ آیت کی مزید تاکید ہے۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ایسے کام کا دعویٰ کرنا جس کے کرنے کا ارادہ ہی نہ ہو اور اس کو کرنا ہی نہ ہو تو یہ گناہ کبیرہ ہے اور اللہ کی سخت ناراضگی کا سبب ہے کبر مقتا عند اللہ کا مصداق یہی ہے اور جہاں یہ صورت نہ ہو، بلکہ کرنے کا ارادہ ہو وہاں بھی اپنی قوت وقدرت پر بھروسہ کر کے دعویٰ کرنا ممنوع و مکرروہ ہے۔
Top