Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Az-Zumar : 22
اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَمَنْ
: کیا۔ پس ۔ جس
شَرَحَ اللّٰهُ
: اللہ نے کھول دیا
صَدْرَهٗ
: اس کا سینہ
لِلْاِسْلَامِ
: اسلام کے لیے
فَهُوَ
: تو وہ
عَلٰي
: پر
نُوْرٍ
: نور
مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ
: اپنے رب کی طرف سے
فَوَيْلٌ
: سو خرابی
لِّلْقٰسِيَةِ
: ان کے لیے ۔ سخت
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
مِّنْ
: سے
ذِكْرِ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کی یاد
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
فِيْ
: میں
ضَلٰلٍ
: گمراہی
مُّبِيْنٍ
: کھلی
بھلا جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کے لئے کھول دیا ہو اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہو (تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہوسکتا ہے ؟ ) پس ان پر افسوس ہے جن کے دل خدا کی یاد سے سخت ہو رہے ہیں یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں
آیت نمبر 22 تا 31 ترجمہ : بھلا جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کیلئے کھول دیا ہو جس کی وجہ سے وہ ہدایت پا گیا پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہو تو کیا وہ اس شخص کے مانند ہوسکتا ہے کہ جس کے قلب پر مہر لگا دی گئی ہو بربادی ہے ان لوگوں کے لئے جن کے دل خدا کی یاد سے یعنی قبول قرآن سے غافل ہو رہے ہیں حذف خبر پر ویلٌ دلالت کر رہا ہے، ویلٌ کلمۂ عذاب ہے، یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے وہ ایسی کتاب ہے یعنی قرآن جو آپس میں ملتی جلتی ہے، کتابًا احسنَ الحدیث سے بدل ہے یعنی بعض بعض سے مشابہ ہے الفاظ وغیرہ میں اس میں وعدہ وعید وغیرہ کو بار بار دہرایا گیا ہے، جس سے ان لوگوں کے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں (کانپنے لگتے ہیں) جب اس کی وعید ذکر کی جاتی ہے، جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں آخر کار ان کے جسم اور سل اس کے وعدہ کے ذکر کے وقت نرم (مطمئن) ہوجاتے ہیں یہ کتاب اللہ کی ہدایت ہے اس کے ذریعہ جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور خدا جس کو گمراہ کرتا ہے اس کا کوئی ہادی نہیں بھلا وہ شخص جو قیامت کے دن اپنے چہرے کو بدترین عذاب کیلئے (سپر) ڈھال بنائے گا، یعنی شدید ترین عذاب کیلئے اس طریقہ پر کہ اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن میں باندھ کر آگ میں ڈال دیا جائے گا، اس شخص جیسا ہوسکتا ہے، جو نار جہنم سے جنت میں داخل ہونے کی وجہ سے محفوظ رہا ؟ ظالموں یعنی کفار مکہ سے کہا جائے گا، اپنے کئے کا (مزا) یعنی اس کی سزا چکھو عذاب آنے کے بارے میں ان سے پہلے والوں نے (بھی) رسولوں کو جھٹلایا سو ان پر عذاب ایسے طور پر آیا کہ ان کو خیال بھی نہ تھا یعنی ایسی جہت سے آیا کہ ان کے دل میں وہم و گمان بھی نہیں تھا سو اللہ نے ان کو دنیوی زندگی میں ذلت و رسوائی کا عذاب چکھا دیا وہ مسخ اور قتل وغیرہ ہے اور آخرت کا عذاب اور بھی بڑا ہے کاش یہ تکذیب کرنے والے اس کے عذاب کو سمجھ جاتے تو تکذیب نہ کرتے اور یقیناً ہم نے لوگوں کیلئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثالیں بیان کردی ہیں تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں، حال یہ کہ قرآن عربی ہے یہ حال مؤکدہ ہے اس میں کسی قسم کی کجی التباس واختلاف نہیں تاکہ یہ لوگ کفر سے بچیں اللہ تعالیٰ نے مشرک اور موحد جی ایک مثال بیان فرمائی (وہ یہ کہ) ایک شخص (غلام) ہے رجلاً ، مثلاً سے بدل ہے جس میں بد اخلاق، جھگڑالو قسم کے چند لوگ شریک ہیں اور دوسرا وہ شخص (غلام) ہے جو خالص ایک ہی شخص کا (غلام) ہے (تو) کیا ان دونوں کی حالت یکساں ہے ؟ مثلاً تمیز ہے یعنی پوری جماعت کا غلام اور ایک شخص کا غلام برابر نہیں ہوسکتے، اس لئے کہ اول سے جب اس کا ہر مالک ایک ہی وقت میں خدمت طلب کرے گا، تو وہ (غلام) حیران رہ جائے گا، کہ ان میں سے کس کی خدمت کرے یہ مثال مشرک کی ہے، اور دوسری مثال موحد کی ہے اللہ وحدہ کیلئے سب تعریفیں ہیں بات یہ ہے کہ اہل مکہ میں سے اکثر لوگ اس عذاب کو جانتے ہی نہیں ہیں جس کی طرف وہ جا رہے ہیں (اسی عدم علم) کی وجہ سے شرک کر بیٹھتے ہیں یقیناً آپ کو بھی موت آئے گی اور وہ بھی مرنے والے ہیں (یہ آپ ﷺ کو خطاب ہے) لہٰذا (کسی کی) موت پر خوشی کی کوئی بات نہیں، یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کہ (اہل مکہ) آپ ﷺ کی موت کا انتظار کرنے لگے، پھر تم یقیناً سب کے سب اے لوگو ! آپس میں حقوق کے بارے میں قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے جھگڑو گے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد ربط آیات : قولہ : افمن شرح اللہ صدرہٗ للإسلامِ یہ کلام مستانف ہے، ما قبل میں مذکور فی ذٰلک الذِکرٰی لاُولِی الاَلباب کیلئے بمنزلہ علت کے ہے یعنی ذکریٰ کو اولی الالباب کے ساتھ خاص کرنے کی علت کے قائم مقام ہے، مطلب یہ ہے کہ آسمان سے پانی برسنے کے بعد پانی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کا ملہ سے کیسے کیسے عجیب و غریط تغیرات ظاہر فرماتے ہیں، ان کو دیکھ کر عقلمندوں ہی کو اسلام کیلئے شرح صدر ہوتا ہے اور یہی شرح صدر عقلمندوں کیلئے قبول ذکر کا سبب ہوتا ہے (اعراب القرآن ترمیماً ) ہمزہ استفہام انکاری ہے اور فاء عاطفہ ہے معطوف مقدر ہے، ای أکُلُّ النَّاسِ سَواء، من موصولہ ہے اس کے بعد پورا جملہ صلہ ہے، موصول اپنے صلہ سے مل کر مبتداء اس کی خبر محذوف ہے، جیسا کہ مفسر علام نے ظاہر فرما دیا ہے کمَن طُبِعَ عَلیٰ قلبہٖ اور اس حذف خبر پر فَوَیلٌ للقَاسِیَۃ دلالت کر رہا ہے، اور بعض حضرات نے من کو شرطیہ بھی کہا ہے اور بعد والا جملہ اس کی جزاء ہے۔ قولہ : عَنْ ذکر قُبُولِ ال قرآن اس عبارت سے علامہ محلی کا مقصد دو باتوں کی طرف اشارہ کرنا ہے اول یہ کہ من بمعنی عن ہے، اور یہ کہ کلام میں مضاف محذوف ہے عن ذکر اللہ ای عن قبول ذکر اللہ اور یہ بھی صحیح ہے کہ مِنْ اپنے باب پر ہو اور تعلیل کیلئے ہو ای قَسَتْ قُلُوْبُھُمْ من اجل ذکر اللہ لفَسَاد قلوبھم وخسرانِھا۔ قولہ : مَثَانِی یہ مَثْنٰی کی جمع ہے مگر یہ مفرد کی بھی صفت واقع ہوسکتا ہے، جیسا کہ یہاں کتاب کی صفت واقع ہے، کتاب گو مفرد ہے مگر بہت سی تفاصیل کو جامع ہونے کی وجہ سے ایک مجموعہ کا نام ہے، لہٰذا اس کی صفت جمع لائی جاسکتی ہے، اس کی نظیر عرب کا یہ قول ہے الانسانُ عُرُوقٌ وعِظامٌ واعصابٌ۔ قولہ : وغیرھما کالقصص والاحکام۔ قولہ : تقشعرُّ منہ عند ذکر وعیدہٖ شارح نے اشارہ کردیا کہ من بمعنی عِنْدَ ہے تقشَعِرُّ ای ترتعدُ وتضطربُ (وبالفارسیۃ) لرزیدن، کانپنا، اس کا مصدر اقشعرار ہے (بالفارسیۃ) موئے برتن خاستین یقال اقشَعَرَّ الشعر ای قام وانتصب من فزعٍ او بردٍ خوف یا سردی کی وجہ سے رونگٹے کھڑے ہونا (لغات القرآن ترمیما وتلخیصاً ) زمخشری نے کہا ہے کہ یہ دراصل القَسَعُ ہے، خشک شدہ چمڑا، اس کو رباعی بنانے کیلئے اس کے آخر میں راء زائد کردی تاکہ زیادتی معنی پر دلالت کرے۔ (لغات القرآن) قولہ : الیٰ ذکر اللہ ای عند ذکر وَعْدِہٖ اس میں اشارہ ہے کہ الیٰ بمعنی عند ہے۔ قولہ : ذٰلک ای الکتاب الموصوف بتلک الصفات المذکورۃ۔ قولہ : ھُدَی اللہ ای سببٌ فی الھُدٰی یا مبالغہ کے طور پر زیدٌ عدلٌ کے قبیل سے ہے یعنی یہ کتاب اس قدر سبب ہدایت ہے گویا کہ وہ خود ہی ہدایت ہے۔ قولہ : افَمَنْ یتَّقِی ویلقٰی بوجھہٖ سوءَ العذاب ایک نسخہ میں یَلْقٰی کے بجائے یَقِی ہے، مَنْ موصولہ اپنے صلہ سے مل کر جملہ ہو کر مبتداء اس کی خبر محذوف ہے، جس کو علامہ محلی نے کَمْن اَمِنَ منہُ کہہ کر ظاہر کردیا ہے، مطلب یہ ہے کہ جو شخص اپنے چہرے کو آگ کیلئے سپر (ڈھال) بنائے، کیا وہ اس شخص کے برابر ہوسکتا ہے، جو آگ سے مامون و محفوظ ہو۔ قولہ : قِیلَ للظّٰلِمِیْنَ یقینی الوقوع ہونے کی وجہ سے ماضی سے تعبیر کیا ہے، اس کا عطف یتقی پر ہے، للظّٰلِمِینَ اسم ظاہر کو اسم ضمیر کی جگہ ان کی صفت ظلم کو بیان کرنے کیلئے لایا گیا ہے، ورنہ تو وقِیْلَ لَھُمْ کافی تھا۔ قولہ : ای کفار مکۃ کے بجائے مطلقاً کفار کہتے تو زیادہ مناسب ہوتا، اس لئے کہ یہ قول کفار مکہ کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ قولہ : ای جزاءَہٗ اس میں اشارہ ہے مضاف محذوف ہے، ای ذوقوا جزاءَ ما کُنْتُمْ تَکْسِبُوْنَ ۔ قولہ : لَوْ کانوا یعلَمُونَ ، لَوْ شرطیہ ہے کانوا فعل ناقص اس کے اندر ضمیر وہ اسم، یَعلَمونَ جملہ ہو کر کَانَ کی خبر کان اسم و خبر سے مل کر شرط، جواب شرط محذوف جس کو مفسر نے ما کذبوا نکال کر ظاہر کردیا، اور عذَابَھَا مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ یعلمونَ کا مفعول محذوف ہے۔ قولہ : وَلَقَدْ ضَرَبْنَا، لَقَدْ میں لام قسم محذوف کے جواب پر داخل ہے اور ضَرَبْنَا بمعنی بَیَّنَّاواَوْ ضَحْنَا ہے۔ قولہ : قرآنًا عربیًّا، ھٰذا القرآن کے لئے حال مؤکدہ ہے۔ قولہ : مُتَشَاکِسُوْنَ اسم فاعل جمع مذکر غائب، جھگڑالو شَکُسَ یشکُسُ (ک) شکاسۃً بدخلق ہونا، قال زمخشری (رح) التشاکُس والتَّشَاخُسْ ای الاختلاف۔ قولہ : ھل یستویان، مثلاً تمیزٌ، مثلاً تمیز ہے جو فاعل سے منقول ہے تقدیر عبارت یہ ہے ای لا یستوی مثلھما وصِفَتُھما۔ قولہ : میتٌ فرّا نے کہا ہے یاء کی تشدید کے ساتھ وہ شخص جو ابھی مرانہ ہو اور عنقریب مرنے والا ہو اور مَیْتٌ (ی) کی تخفیف کے ساتھ مردہ، بعض حضرات نے کہا ہے کہ دونوں کے معنی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ تفسیر و تشریح افمن شرح۔۔۔۔ للاسلام (الآیۃ) شرحٌ کے لغوی معنی کھولنے اور پھیلانے اور وسیع کرنے کے ہیں، شرح صدر کا مطلب ہے وسعت قلب یعنی قلب میں قبول حق کی استعداد و صلاحیت کا پیدا ہوجانا کیا وہ شخص کہ جس میں قبول حق اور کار خیر پر عمل کرنے کی استعداد و صلاحیت پیدا ہوگئی، اس جیسا ہوسکتا ہے جس کا دل اسلام کیلئے سخت اور سینہ تنگ ہو، اور گمراہی کی تاریکیوں میں بھٹک رہا ہو، شرح صدر کے بالمقال ضیق قلب ہے، جیسا کہ اسی آیت میں قاسیۃ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب یہ آیت افَمَن شرح اللہ صدرَہٗ تلاوت فرمائی تو ہم نے آپ سے دریافت کیا کہ شرح صدر کا کیا مطلب ہے ؟ تو آپ نے فرمایا جب نور ایمان انسان کے قلب میں داخل ہوتا ہے تو اس کا قلب وسیع ہوجاتا ہے، جس سے احکام الٰہیہ کا سمجھنا اور عمل کرنا اس کیلئے آسان ہوجاتا ہے ہم نے دریافت کیا، یا رسول اللہ اس (شرح صدر) کی علامت کیا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : الإنابۃُ الیٰ دار الخلود والتجا فی عن دار الغرور والتأھبُ للموت قبل نزول الموت۔ (رواہ الحاکم، فی المستدرک والبیھقی فی شعب الایمان، مظھری) ” ہمیشہ رہنے والے گھر کی طرف راغب اور مائل ہونا اور دھوکے کے گھر یعنی دنیا کے (لذائذ اور زینت) سے دور رہنا اور موت کے آنے سے پہلے اس کی تیاری کرنا “۔ افمن شرح اللہ صدرہٗ (الآیۃ) اس آیت کو حرف استفہام سے شروع فرمایا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ کیا ایسا شخص جس کا دل اسلام کیلئے کھول دیا گیا ہو اور وہ اپنے رب کی طرف سے آئے ہوئے نور پر ہو (یعنی اس کی روشنی میں سب کام کرتا ہو) اور وہ آدمی جو تنگ دل اور سخت دل ہو کہیں برابر ہوسکتے ہیں ؟ اس کے بالمقابل سخت دل کا ذکر اگلی آیت میں ویل سے کیا گیا ہے فویلٌ للقٰسِیَۃِ قُلُوبُھُمْ ، قاسیۃٌ، قساوۃٌ سے مشتق ہے، جس کے معنی ہیں سخت دل ہونا، جس کو کسی پر رحم نہ آئے اور جو اللہ کے ذکر اور اس کے احکام سے کوئی اثر قبول نہ کرے۔ (معارف) اللہ نزَّل۔۔۔۔ متشابِھًا (الآیۃ) اس سے پہلی آیت میں اللہ کے مقبول بندوں کی کیفیت میں بیان کیا گیا تھا کہ یستمعون القولَ فیتَّبِعُوْنَ احسنَہٗ اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ پورا قرآن ہی احسن الحدیث ہے، لغت میں حدیث اس کلام یا قصہ کو کہتے ہیں جس کو بیان کیا جاتا ہے، قرآن کو احسن الحدیث کہنے کا حاصل یہ ہے کہ انسان کو کچھ کہتا بولتا ہے اس سب میں قرآن احسن الکلام ہے، یہ مطلب نہیں کہ قرآن کا کچھ حصہ احسن اور کچھ غیر احسن ہے، جیسا کہ یتبعوْنَ احسنَہٗ سے شبہ ہوتا ہے، آگے قرآن کی چند صفات ذکر فرمائی ہیں : (1) پہلی صفت متشابھًا ہے، متشابہ سے یہاں مراد متماثل ہے، یعنی مضامین قران ایک دوسرے سے مربوط و مماثل ہیں کہ ایک آیت کی تصدیق و تشریح دوسری آیت سے ہوجاتی ہے، اس کلام میں تضاد و تعارض کا نام نہیں ہے (2) دوسری صفت مثانی ہے جو مثنیٰ کی جمع ہے، جس کے معنی مکرر کے ہیں یعنی وعد، وعید بعض مضامین کو ذہن میں مستحضر کرنے کیلئے بار بار دہرایا جاتا ہے (3) تیسری صفت۔ تقشعر منہ۔۔۔۔ ربھم (الآیۃ) یعنی اللہ کی عظمت سے متأثر ہو کر ایسے خوف زدہ ہوتے ہیں کہ ان کے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور ان کے جسم پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے (4) چوتھی صفت ثُمَّ تلینُ جُلودھم (الآیۃ) یعنی تلاوت قرآن کا کبھی اثر نہ ہوتا ہے کہ رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور کبھی مغفرت اور رحمت خداوندی کی آیات سن کر یہ حال ہوتا ہے کہ بدن اور قلب سب اللہ کی یاد میں نرم ہوجاتے ہیں۔ (قرطبی، معارف) حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس بندے کے بدن پر اللہ کے خوف سے بال کھڑے ہوجائیں تو اللہ اس کے بدن کو آگ پر حرام کردیتے ہیں۔ (قرطبی) جب اللہ کی رحمت اور اس کے لطف و کرم کی امید ان کے دلوں میں پیدا ہوتی ہے تو ان کے اندر سوز و گداز پیدا ہوجاتا ہے اور وہ اللہ کے ذکر میں مصروف ہوجاتے ہیں، حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ اس میں اولیاء اللہ کی صفت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کے خوف سے ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں، اور ان کے دلوں کو اللہ کے ذکر سے اطمینان نصیب ہوتا ہے، یہ نہیں ہوتا کہ وہ مدہوش اور حواس باختہ ہوجائیں اور عقل و ہوش باقی نہ رہے کیونکہ یہ بدعتیوں کا طریقہ ہے، اور اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے۔ (ابن کثیر) افمن یَّتَّقِی بوجھہٖ اس میں جہنم کی سخت ہولناکی کا بیان ہے، حضرت ابن عباس ؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ کافروں کو دست و پابستہ جہنم کی طرف لیجائے گے اور اس میں پھینک دیں گے، اور سب سے پہلے آگ اس کے چہرے کو مس کرے گی، انسان کی عادت دنیا میں یہ ہے کہ اگر کوئی تکلیف کی چیز چہرے کے سامنے آجائے تو اپنے ہاتھوں سے اسے دفع کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر خدا کی پناہ، جہنمیوں کو ہاتھوں سے مدافعت بھی نصیب نہ ہوگی، اس لئے کہ ان کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہوں گے، ان پر جو عذاب آئے گا وہ براہ راست چہروں پر پڑے گا، وہ اگر مدافعت بھی کرنا چاہیں گے تو چہروں ہی کو آگے کرنا ہوگا۔ (قرطبی، معارف) ثم انکم۔۔۔۔ تختصمون حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یہاں لفظ انکُمْ میں مومن اور کافر اور مسلمان، ظالم اور مظلوم سب داخل ہیں، یہ سب اپنے اپنے مقدمات اپنے رب کی عدالت میں پیش کریں گے، اور اللہ تعالیٰ ظالم سے مظلوم کا حق دلوائیں گے، اور حقوق کی ادائیگی کی صورت وہ ہوگی جو صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے آئی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے ذمہ کسی کا حق ہے اس کو چاہیے کہ دنیا ہی میں اس کو معاف کرا کر فارغ ہوجائے، اس لئے کہ آخرت میں درہم و دینار تو ہوں گے نہیں، اگر ظالم کے پاس کچھ اعمال صالحہ ہوں گے، تو بمقدار ظلم یہ اعمال اس سے لیکر مظلوم کو دیدیئے جائیں گے، اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کے گناہ ظالم پر ڈال دئیے جائیں گے۔ اور صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز صحابہ کرام ؓ سے سوال فرمایا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ مفلس کون ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم تو مفلس اس کو سمجھتے ہیں جس کے پاس نہ کوئی نقد رقم ہو اور نہ ضروریات کا سامان ہو، آپ کے فرمایا : اصلی اور حقیقی مفلس میری امت میں وہ شخص ہے جو قیامت میں بہت سے نیک اعمال، نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ لے کر آئے گا، مگر اس کا حال یہ ہوگا کہ اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تمہت لگائی ہوگی، کسی کا مال ناجائز طور پر کھایا ہوگا یا کسی کو قتل کیا ہوگا، کسی کو مار پیٹ سے ستایا ہوگا، یہ سب مظلوم اللہ کے سامنے اپنے اپنے حقوق کا مطالبہ کریں گے اور اس ظالم کی نیکیاں مظلوموں میں تقسیم کردی جائیں گی، پھر جب اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی اور حقوق باقی رہ جائیں گے تو مظلوموں کے گناہ اس پر ڈال دئیے جائیں گے اور اس کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ظالم کے تمام نیک اعمال حقوق کے عوض دیدئیے جائیں گے مگر ایمان نہیں دیا جائے گا : تفسیر مظہری میں مذکور روایت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ مظلوموں کے حقوق میں ظالموں کے نیک اعمال دینے کا جو ذکر آیا ہے اس کی مراد ایمان کے علاوہ دیگر اعمال ہیں، اس لئے کہ جتنے مظالم ہیں وہ سب عملی گناہ ہیں کفر نہیں ہیں، اور عملی گناہ کی سزا محدود ہوگی، بخلاف ایمان کے کہ وہ غیر محدود عمل ہے اس کی جزاء بھی غیر محدود یعنی ہمیشہ جنت میں رہنا ہے، اگرچہ وہ ابتداءً کچھ سزا بھگتنے کے بعد ہو۔
Top