Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور اگر ہم تم پر کاغذوں پر لکھی ہوئی کتاب نازل کرتے اور یہ اسے اپنے ہاتھوں سے بھی ٹٹول لیتے تو جو کافر ہیں یہی کہہ دیتے کہ یہ تو (صاف اور) صریح جادو ہے۔
(7) اگر ہم جبریل امین ؑ کے ذریعے سارا قرآن کریم کا غذ پر لکھا ہوا آپ ﷺ پر نازل کردیتے جیسا کہ عبد اللہ بن امیہ مخزومی اور اس کے ساتھیوں نے کہا تھا اور پھر یہ اپنے ہاتھوں میں اسے لے کر پڑھ بھی لیتے مگر پھر بھی یہ عبداللہ بن امیہ مخزومی اور اس کے ساتھ اپنی ہٹ دھرمی کے سبب یہی کہتے کہ یہ صریح جادو ہے۔
Top