Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 8
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ مَلَكٌ١ؕ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہیں اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر مَلَكٌ : فرشتہ وَلَوْ : اور اگر اَنْزَلْنَا : ہم اتارتے مَلَكًا : فرشتہ لَّقُضِيَ : تو تمام ہوگیا ہوتا الْاَمْرُ : کام ثُمَّ : پھر لَا يُنْظَرُوْنَ : انہیں مہلت نہ دی جاتی
اور کہتے ہیں کہ ان (پیغمبر ﷺ پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا (جو انکی تصدیق کرتا) اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو کام ہی فیصل ہوجاتا پھر انھیں (مطلق) مہلت نہ دی جاتی
(8۔ 9) اور یہ عبداللہ بن امیہ اور دیگر کافر یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا جاتا جسے ہم دیکھ سکیں اور اس کی باتیں بھی سنیں تو اگر ان کی درخواست کے مطابق ہی معاملہ ہوتا تو ان پر عذاب نازل ہوجاتا اور ان کی روحیں قبض ہوجاتیں اور ان کا خاتمہ ہوجاتا اور پھر ان کو مہلت بھی نہ دی جاتی اور اگر ہم رسول کسی فرشتہ کو کرکے بھیجتے تب بھی اسے انسانی شکل میں ہی میں بھیجتے تاکہ لوگ ان اس کو دیکھ سکیں تو پھر فرشتوں کے بارے میں بھی ان کے وہی اشکال اور اشتباہ ہوتے جو ان کو رسول اکرم ﷺ اور آپ کی صفت کے بارے میں شک ہو رہا ہے
Top