Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 19
قُلْ اَیُّ شَیْءٍ اَكْبَرُ شَهَادَةً١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ۙ۫ شَهِیْدٌۢ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١۫ وَ اُوْحِیَ اِلَیَّ هٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَكُمْ بِهٖ وَ مَنْۢ بَلَغَ١ؕ اَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُوْنَ اَنَّ مَعَ اللّٰهِ اٰلِهَةً اُخْرٰى١ؕ قُلْ لَّاۤ اَشْهَدُ١ۚ قُلْ اِنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ اِنَّنِیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَۘ
قُلْ : آپ کہ دیں اَيُّ : کونسی شَيْءٍ : چیز اَكْبَرُ : سب سے بڑی شَهَادَةً : گواہی قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ شَهِيْدٌ : گواہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان وَاُوْحِيَ : وحی کیا گیا اِلَيَّ : مجھ پر هٰذَا : یہ الْقُرْاٰنُ : قرآن لِاُنْذِرَكُمْ : تاکہ میں تمہیں ڈراؤں بِهٖ : اس سے وَمَنْ : اور جس بَلَغَ : وہ پہنچے اَئِنَّكُمْ : کیا تم بیشک لَتَشْهَدُوْنَ : تم گواہی دیتے ہو اَنَّ : کہ مَعَ : ساتھ اللّٰهِ : اللہ اٰلِهَةً : کوئی معبود اُخْرٰي : دوسرا قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَشْهَدُ : میں گواہی نہیں دیتا قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّمَا : صرف هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا وَّاِنَّنِيْ : اور بیشک میں بَرِيْٓءٌ : بیزار مِّمَّا : اس سے جو تُشْرِكُوْنَ : تم شرک کرتے ہو
ان سے پوچھو کہ سب سے بڑھ کر (قرین انصاف) کس کی شہادت ہے۔ کہہ دو کہ خدا ہی مجھ میں اور تم میں گواہ ہے۔ اور یہ قرآن مجھ پر اس لئے اتارا گیا ہے۔ کہ اس کے ذریعے سے تم کو اور جس شخص تک وہ پہنچ سکے اسکو آگاہ کردوں۔ کیا تم اس بات کی شہادت دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ اور بھی معبود ہیں۔ (اے محمد ﷺ !) کہہ دو کہ میں تو (ایسی) شہادت نہیں دیتا کہہ دو کہ صرف وہی ایک معبود ہے اور جن کو تم لوگ شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں۔
(19) اب آگلی آیت کفار کے مقولہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے کیوں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے آکر کہا کہ اگر آپ نبی ہیں تو اپنی نبوت پر کوئی گواہ لائیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آپ ان سے فرما دیجیے کہ سب سے بڑھ کر اور پسندیدہ چیز گواہ کے لیے کون سی ہے اگر یہ آپ کی بات کا جواب دیں تو ٹھیک ہے ورنہ ان سے فرمائیے کہ بس اللہ تعالیٰ اس بات کا گواہ ہے کہ میں اس کا رسول ہوں اور قرآن کریم اس کا کلام برحق ہے۔ اور جبریل امین کے ذریعے یہ قرآن حکیم مجھ پر نازل کیا گیا تاکہ میں تمہیں اور جس کو یہ قرآن کی خبر پہنچے اس کو برے انجام سے ڈراؤں۔ اے اہل مکہ کیا تم پھر بھی بتوں کے متعلق گواہی دو گے ؟ اور ان کو خدا کی العیاذباللہ بیٹیاں کہوگے ؟ اگر یہ لوگ پھر بھی اس کی گواہی دیں تو آپ فرما دیجیے کہ میں تو اس شرکیہ چیز کو تمہارے ساتھ گواہی نہیں دیتا، آپ فرما دیجیے بیشک اللہ تعالیٰ ہی ایک معبود حقیقی ہے اور تم ان بتوں کو پوجتے ہو، میں ان سے بری ہوں۔ شان نزول : (آیت) ”قل ای شیء اکبر“۔ (الخ) ابن اسحاق ؒ اور ابن جریر ؒ نے سعید ؒ یا عکرمہ ؒ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ نمام بن زید اور قروم بن کعب اور حجری بن عمرو آئے اور کہنے لگے اے محمد ﷺ ہمیں نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہے، آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، مجھے اسی توحید حق پر مبعوث کیا گیا اور میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی یعنی آپ فرما دیجیے کہ سب سے بڑھ کر گواہی کے لیے کون سی چیز ہے۔
Top