Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 100
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَهُمْ وَ خَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کا شُرَكَآءَ : شریک الْجِنَّ : جن وَخَلَقَهُمْ : حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا وَخَرَقُوْا : اور تراشتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے بَنِيْنَ : بیٹے وَبَنٰتٍ : اور بیٹیاں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر (جہالت سے) سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور وہ بلند تر عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور ان لوگوں نے جنوں کو خدا کا شریک ٹھیرایا حالانکہ ان کو اسی نے پیدا کیا اور بےسمجھے (جھوٹ بہتان) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا کھڑی کیں وہ ان باتوں سے جو اس کے نسبت بیان کرتے ہے پاک ہے۔ اور (اسکی شان ان سے) بلند ہے۔
(100) گمراہ لوگ یا وہ گوئی کرتے ہیں کہ العیاذ باللہ اللہ تعالیٰ اور ابلیس لعین دونوں خدائی میں شریک ہیں اور اللہ تعالیٰ انسانوں جانوروں اور چوپایوں کا خالق ہے اور شیطان سانپ بچھو اور درندوں کو پیدا کرتا ہے یہی چیز آتش پرست کہتے ہیں۔ حالانکہ ان سب کو خود اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان کو توحید کا حکم دیا ہے اور ان مشرکین میں سے یہود ونصاری اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور مشرکین عرب فرشتوں اور بتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں بتاتے ہیں، حالانکہ اس کے لیے نہ ان کے پاس کچھ صحیح علم ہے اور نہ کوئی دلیل ہے، اس کی ذات شریک اور ولد سے پاک اور بیٹوں اور بیٹیوں سے منزہ ہے۔
Top