Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 20
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّةٌ١ۙ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِیْعَادَ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : جو لوگ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب لَهُمْ : ان کے لیے غُرَفٌ : بالاخانے مِّنْ فَوْقِهَا : ان کے اوپر سے غُرَفٌ : بالاخانے مَّبْنِيَّةٌ ۙ : بنے ہوئے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَعْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کا وعدہ لَا يُخْلِفُ : خلاف نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْمِيْعَادَ : وعدہ
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں جن کے اوپر بالا خانے بنے ہوئے ہیں (اور) ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (یہ) خدا کا وعدہ ہے خدا وعدے کے خلاف نہیں کرتا
لیکن جو لوگ توحید خداوندی کا اقرار کرتے ہیں یعنی حضرت ابوبکر صدیق اور ان کے ساتھی ان کے لیے بالا خانے جن کے اوپر اور بالاخانے ہیں جو بنے بنائے تیار ہیں جن کے محلات اور درختوں کے نیچے سے دودھ شہد پانی اور پاکیزہ شراب کی نہریں چل رہی ہیں یہ اللہ نے ایمان والوں سے وعدہ فرمایا ہے۔
Top