Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hijr : 49
نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ
نَبِّئْ : خبر دیدو عِبَادِيْٓ : میرے بندے اَنِّىْٓ : کہ بیشک اَنَا : میں الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
(اے پیغمبر ﷺ میرے بندوں کو بتادو کہ میں بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہوں۔
(49) آپ میرے بندوں کو خبر کردیجیے کہ میں بڑا مغفرت اور رحمت والا بھی ہوں جو کہ توبہ پر مرے اور جو توبہ نہ کرے اور کفر ہی کی حالت میں مرجائے تو اس کے لیے میری سزا بھی بڑی درد ناک ہے۔ شان نزول : (آیت) ”نبیء عبادی انی“۔ (الخ) امام طبرانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا اپنے اصحاب کی ایک جماعت پر سے گزرہوا وہ ہنس رہے تھے، آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم ہنس رہے ہو حالانکہ تمہارے سامنے جنت دوزخ کا تذکرہ ہوچکا، اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی کہ آپ میرے بندوں کو اطلاع دے دیجیے کہ میں بڑا مغفرت اور رحمت والا بھی ہوں اور یہ کہ میری سزا درد ناک سزا ہے۔ نیز ابن مردویہ نے دوسرے طریقہ سے ایک صحابی سے اس طرح روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ ہمارے پاس اس درازہ سے تشریف لائے جس سے بنو شیبہ آیا کرتے تھے اور ارشاد فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں ہنستا ہوا دیکھ رہا ہوں پھر آپ چل دیے، اس کے بعد پھر واپس لوٹ کر آئے۔ اور فرمایا کہ جب میں پتھر کے پاس پہنچا تو میرے پاس جبریل امین ؑ تشریف لائے اور کہنے لگے محمد ﷺ اللہ تعالیٰ آپ سے فرماتا ہے کہ میرے بندوں کو مایوس مت کرو بلکہ ان کو اطلاع دے دو کہ میں بڑا مغفرت اور رحمت والا بھی ہوں (الخ)
Top