Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 178
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰى١ؕ اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى١ؕ فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ١ؕ ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُتِب
: فرض کیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْقِصَاصُ
: قصاص
فِي الْقَتْلٰي
: مقتولوں میں
اَلْحُرُّ
: آزاد
بِالْحُرِّ
: آزاد کے بدلے
وَالْعَبْدُ
: اور غلام
بِالْعَبْدِ
: غلام کے بدلے
وَالْاُنْثٰى
: اور عورت
بِالْاُنْثٰى
: عورت کے بدلے
فَمَنْ
: پس جسے
عُفِيَ
: معاف کیا جائے
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ
: سے
اَخِيْهِ
: اس کا بھائی
شَيْءٌ
: کچھ
فَاتِّبَاعٌ
: تو پیروی کرنا
بِالْمَعْرُوْفِ
: مطابق دستور
وَاَدَآءٌ
: اور ادا کرنا
اِلَيْهِ
: اسے
بِاِحْسَانٍ
: اچھا طریقہ
ذٰلِكَ
: یہ
تَخْفِيْفٌ
: آسانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
فَمَنِ
: پس جو
اعْتَدٰى
: زیادتی کی
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
مسلمانو یہ مقتولوں کے بارے میں تم پر بدلہ لینا مقرر کیا گیا۔ آزاد 1 ؎ کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلہ میں غلام اور عورت کے بدلہ میں عورت۔ پھر جس کے لیے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کیا جائے تو دستور کے موافق مطالبہ کرنا چاہیے اور عمدگی سے اس کے پاس (خون بہا) پہنچانا چاہیے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر آسانی اور مہربانی ہے۔ پھر اس کے بعد جو کوئی زیادتی کرے تو اس کے لیے عذاب دردناک ہے
1 ؎ خدا پاک نے اول حر کو ذکر کیا اس لیے کہ حر تمام ان دقتوں سے بری ہے کہ جو عبد کے ساتھ متعلق ہوتی ہے پھر عبد کو بیان کیا جو حر سے درجہ میں کم ہے مگر انثیٰ سے باعتبار الرّجال قوامون علی النساء فائق ہے عبد کے بعد پھر انثیٰ کو ذکر کیا جو لائقِ تاخیر ہے۔ 12 منہ ترکیب : یا حرف ندا الذین امنو منادی کتب فعل مجہول القصاص مفعول مالم یسم فاعلہ علیکم متعلق ہے کتب سے یہ جملہ مفسر اور الحر مبتد بالحر خبر۔ ای الحر ماخوذ بالحر الخ یہ اس کی تفسیر پھر مجموعہ ندا من موضع رفع میں ہے بسبب مبتدا ہونے کے اور جائز ہے کہ شرطیہ ہو اور فاتباع اس کی خبر والتقدیر فعلیہ اتباع۔ باحسان موضع نصب میں ہے۔ بسبب ادا کے اور یہی حال ہے بالمعروف کا اور جائز ہے کہ حال ہو ہاء سے فعلیہ اتباعہ عادلامحسنا اور عامل اس میں معنی استقرار ہیں فمن اعتدٰی شرط فلہ عذاب الیم اس کی جزا۔ تفسیر : اس سے پہلی آیت میں صبر کی ترغیب تھی اور تنگدستی اور مرض اور جنگ میں صبر کرنے والوں کی خوبی مذکور تھی۔ اب منجملہ مواقع صبر کے ایک بڑا موقع بیان فرمایا جاتا ہے کہ جہاں صبر نہ کرنے سے ایک فساد عظیم اور سخت خونریزی پیدا ہونے کا احتمال ہے اور وہ قتل کا موقع ہے۔ جاہل قوموں میں جب کوئی ان کی قوم کے آدمی کو قتل کر ڈالتا تھا تو جوش اور غصہ میں آکر صرف قاتل ہی پر بس نہ کرتے تھے بلکہ جو کوئی اس کی قوم کا ملتا تھا ٗ خواہ قصور وار ہو یا نہ ہو سب کو قتل کر ڈالتے تھے اور نیز بڑے آدمی کے معاوضہ میں صرف قاتل کا مارنا اس کی شان کے خلاف جانتے تھے بلکہ اس کے بدلہ میں دس بیس پر بھی بس نہ کرتے تھے۔ اسی لیے ان آیات میں صبر کے مسئلہ کے بعد قتل کے احکام بیان کردینا اس مسئلہ سے نتیجہ حاصل کرنا ہے کہ ایسے وقت جوش میں نہ آئو بلکہ جو کچھ انسانیت کے حقوق ملحوظ کرکے ہم نے حکم دیا ہے اس کی پابندی کرو اور فرما دیا کہ اے مومنو ! تمہارے لیے ہم نے مقتولوں کے بارے میں قصاص 1 ؎ مقرر کردیا ہے یعنی برابری کا حکم دیا ہے۔ تم کو لازم ہے کہ ایسے وقت بھی صبر کرو اور عدالت کو ہاتھ سے نہ دو جو کوئی کسی کو قتل کرے اس کے بدلے میں اسی کو قتل کرو اگر حرکو قتل کرے تو اس کے بدلے میں اس حر یعنی آزاد کو قتل کرو۔ اس کی شرافت ‘ حسب و نسب و حسن و مالداری پر نظر نہ کرو۔ کس لیے کہ حریت میں دونوں برابر ہیں اور جو غلام کسی کو قتل کرے تو اس کے عوض میں اسی غلام کو قتل کرو۔ اس کے ساتھ اس کے آقا کو نہ مارو اور جو عورت قتل کرے تو خاص اسی کو قتل کرو۔ اس کے شوہر اور فرزند اور بھائی بندوں سے کچھ سروکار نہ رکھو اور جو مقتول کے وارث اپنے مسلمان بھائی قاتل کو قصاص معاف کردیں اور کسی قدر مال پر راضی ہوجاویں اور دیت لینا قبول کرلیں تو چاہیے کہ سہولت اور دستور کو ملحوظ رکھیں۔ یہ نہ ہو کہ اس پر باوجود تنگ دستی کے فی الفور ادا کرنے کا تقاضا کریں بلکہ مہلت دیویں اور نہ کہ سختی زیادتی سے پیش آویں اور نہ یہ کہ خلاف شریعت اس کے معاوضہ میں کوئی بات طلب کریں کہ ہم کو شراب دے یا اپنی جورو بیٹی کو حوالہ کر دے یا تو اپنے بیٹے کو ہماری غلامی میں دے یا تو ہمیشہ کو ہمارا غلام ہو کر رہ اور اسی طرح قاتل کو بھی لازم ہے کہ ان کے احسانوں کو فراموش نہ کرے۔ جو رقم قرار پا گئی ہو اس کو بلا حیلہ و بہانہ عمدہ طور سے ادا کرے اور جو کوئی اس قرارداد کے بعد پھر تعدی کرے کہ دیت لے کر قاتل کو مار ڈالے تو اس کے لیے عذاب الیم ہے اور اس قصاص میں اے مومنو ! تمہارے لیے زندگی ہے کیونکہ جب رسم قصاص جاری ہوگئی تو وہ سفاکی جو ایام جاہلیت میں تھی ٗ جاتی رہے گی اور نیز لوگوں کو عبرت ہوگی۔ پھر آیندہ ہر ایک قتل سے ہاتھ روکے گا۔ ابحاث : (1) قصاص کے معنی پورا پورا بدلہ لینا یعنی جیسا کہ اس نے کیا ویسا ہی اس کے ساتھ کیا جاوے۔ عرب بولتے ہیں اقص فلان اثر فلان اذا فعل مثل فعل قال تعالیٰ فارتد علی آثار ھما قصصاً وقال وقالت لاختہ قصیہ اے اتبعی۔ اثرہ اور قصہ کو بھی اسی لیے قصہ کہتے ] 1 ؎ قصاص یعنی بدلہ لینے کا حکم مسلمانوں کو دیا جاتا ہے جان کے بدلہ قتل عمد میں جان ہے پھر مقتول کے وارثوں میں سے کوئی اپنی مہربانی سے اپنے بھائی مسلمان قاتل کی جان لینا معاف کر دے اور خون بہا پر کفایت کرے اور قتل شبہ بالعمد یا خطاء میں اپنی مہربانی سے رقم کا بھی کوئی حصہ معاف کر دے تو بعد میں سختی سے مطالبہ کرنا چاہیے بلکہ رواج و دستور کے موافق اور قاتل کو بھی اس کی رقم خوش معاملگی سے ادا کر دینی چاہیے۔ خون کے بدلے خون بہا لینے کا اور خون بہا میں سے بھی رقم کم کردینے کا مسئلہ خدا کی بڑی مہربانی اور آسانی ہے کہ ایک جان تو ضائع ہوئی ہے اب دوسری بھی ضائع ہوجاتی۔ اور قصاص میں بڑی زندگی ہے قتل کرنے والے کی زندگی اس لیے وہ اس قانون کے خوف سے قصد قتل نہ کر کے اپنی جان بھی اور مقتول کی جان بھی بچائے گا اور نیز بدلہ لینے سے قوموں کا فتنہ فرو ہوجاوے گا یہ نہیں ہوگا کہ طرفین سے چڑھائی ہو کر طرفین سے بہت سے مارے جائیں۔ 12 منہ[ ہیں کہ حکایت محکی عنہ کے مساوی ہوتی ہے۔ یہاں مراد مساوات ہے۔ پھر اس مماثلت اور مساوات میں اختلاف ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جہۃ قتل میں بھی مساوات کرنی چاہیے۔ پس اگر کسی نے پانی میں ڈبو کر مارا ہے تو اس کو بھی ڈبو کر مارنا چاہیے اور جس نے جلا کر مارا ہے اس کو بھی اسی طرح مارنا چاہیے۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ مساوات سے مراد دم نکالنا ہے جس سے کہ عادتاً جلدی سے دم نکلتا ہو اور وہ خالص تلوار سے مارنا ہے۔ چناچہ حدیث میں آیا ہے لاقود الابالسیف اخرجہ ابن ماجہ فی سننہ پس یہ جو نصرانیوں میں پھانسی دینا مروج ہے ٗ نہایت غیر مہذب طریق ہے۔ کچھ عجب نہیں کہ اس قوم کے عقلا اس کی اصلاح کریں۔ (2) الحر 1 ؎ بالحر وَ العبد بالعبد ولانثٰی بالانثٰی سے بعض لوگوں نے یہ سمجھا کہ حرحر کے بدلے میں مارا جاوے نہ غلام کے بدلے میں اور اسی طرح ظاہر آیت یہ چاہتی ہے کہ غلام کو خاص غلام کے بدلہ میں قتل کرنا چاہیے نہ حر کے اور عورت کو بھی خاص عورت ہی کے مقابلہ میں قتل کرنا چاہیے نہ مرد کے۔ یعنی عورت اگر مرد کو قتل کرے یا مرد عورت کو قتل کرے تو باہم قصاص جاری نہ ہو لیکن ان سب صورتوں میں قصاص جاری ہوگا اور اس پر امت کا اتفاق ہے۔ کس لیے کہ کتب علیکم القصاص ایک مستقل جملہ ہے اور پھر اس کے بعد اس عام حکم کے بعض جزئیات کو (الحر بالحر والعبد بالعبد والانثیٰ بالانثیٰ ) میں ذکر کردیا ہے۔ اس سے اور صورتوں کی نفی نہ سمجھی گئی۔ پس ان نصوص کے عموم پر لحاظ کرکے عام حکم دیا جاوے گا یعنی حرحر کے بدلے میں بھی اور غلام اور کافر ذمی 2 ؎ کے اور عورت اور لڑکے اور بیمار اور مقطوع الاعضاء کے بدلے میں بھی قتل کیا جاوے گا اور اسی طرح غلام اور عورت اور کافر کے بدلے میں بھی۔ کس لیے کہ مماثلت اور مساوات عصمت میں ملحوظ ہونی چاہیے یعنی معصوم الدم ہونے میں اور یہ بات دیندار سے ثابت ہوجاتی ہے۔ باقی اور تفاوتوں پر نظر نہیں کیونکہ اگر ایسا ہو تو قصاص کا دروازہ بند ہوجاوے اور فساد کا دروازہ کھل جاوے۔ جیسا کہ ایام جاہلیت میں تھا اور یہی امام اعظم کا قول ہے۔ واضح ہو کہ یہ قصاص لینا حاکم کے اختیار میں ہے نہ یہ کہ ہر شخص بطور خود آپ اس پر عمل کرے جس سے فتنہ اور فساد زیادہ قائم ہوجانے کا اندیشہ ہے اور یہ قصاص اس صورت میں ہے جبکہ قاتل نے عمداً قتل کیا ہو اور جو خطا یا شبہ بالعمد وغیرہ سے گولی شکار پر لگاتا تھا ٗ اتفاقاً کسی آدمی کو جا لگی یہ قتل عمداً نہیں بلکہ خطا ہے۔ اس صورت میں قصاص نہیں مگر خون بہا کہ جس کو دیت کہتے ہیں ٗ ضرور دینی پڑتی ہے جس کی تعداد پوری تفصیل کتب فقہ میں ہے۔ اس آیت میں دو حکم ہیں۔ اول قصاص کہ برابر بدلہ لیا جاوے۔ ایام جاہلیت کی طرح ایک کے عوض دو چار یا زیادہ کو قتل نہ کیا جاوے نہ غلام سمجھ کر اس کا بدلہ کسی اشراف سے ترک کرنا چاہیے نہ امیر و غریب شریف و رذیل کی کچھ رعایت کرنی چاہیے۔ زمانہ جاہلیت میں اگر شریف قوم کا غلام رذیل قوم کے غلام سے مارا جاتا تھا تو اس کے بدلے میں ان کے حر کو قتل کرتے تھے۔ اسی طرح شریف اور وضیع میں بھی باہم مساوات نہ سمجھتے تھے۔ نہ عورت مرد میں آیت نے ان سب میں انصافاً مساوات قصاص میں قائم کردی۔ دوسرا حکم یہ ہے کہ اگر قاتل کو وارثان مقتول بالکل معاف کردیں یا چند وارثوں میں سے بعض بالکل معاوف کر دے یا کل یا بعض کسی قدر روپیہ یا پوری دیت لے 1 ؎ حراس مرد آزاد کو کہتے ہیں کہ جو کسی کا غلام شرعی نہ ہو۔ 12 2 ؎ ذمی وہ کہ جو مسلمانوں کے ذمہ میں رعیت بن کر رہتا ہو۔ کس لیے کہ جو قومیں کہ ذمی نہیں اور ان میں باہمی جنگ وجدال کا دروازہ کشادہ ہو تو وہاں قصاص نہیں مگر اس سے یہ مراد نہیں کہ کافروں کے ملک میں امن لے کر جاوے یا کوئی کافر دارالاسلام میں امن کے لیے آوے یا جس قوم سے باہمی معاہدہ یا مصالحت تجارت وغیرہ جاری ہو وہاں کسی کافر کو قتل کر دے اور اس فعل شنیع سے جنت کا مستحق بنے ‘ یہ بھی حرام اور سخت گناہ ہے۔ اسلام اس کو ہرگز جائز نہیں رکھتا۔ ہاں حالت جنگ میں جو باہم قتال کی رخصت ملت اور قوم کی بھلائی اور فساد کے بند کرنے کے لیے ہے تو وہ جائز ہے۔ سو وہ اور بات ہے۔ 12 عبدالحق غفرلہ حقانی کر اس کے قصاص سے درگزر کرے تو قصاص ساقط ہے مگر سختی اور خلاف دستور کوئی بات نہ کرنی چاہیے بلکہ اتباع بالمعروف اور اس قاتل کو بھی چاہیے کہ ان کا شکریہ ادا کرے اور جو کچھ مقرر کیا گیا ہے اس کو بخوشی خاطر ادا کرے۔ اداء الیہ باحسان پہلا حکم کتب علیکم القصاص الخ میں مذکور ہے اور دوسرا فمن عفی لہ من اخیہ شیء فاتباع بالمعروف و اداء الیہ باحسان میں مذکور ہے۔ نیچر مفسر نے دیکھا کہ آج کل عیسائیوں میں اولیائِ مقتول کے معاف کرنے سے بھی قصاص معاف نہیں ہوتا ضرور اس کو پھانسی ہوتی ہے اور اس بات کو ان کی اور سب باتوں کی طرح ازحد پسند کیا اور موافق عقل سلیم جانا تو اس آیت کی توجیہ کر دے کہ یہ بات ایام جاہلیت کے خونوں کی بابت ہے اور لطف یہ کہ اس کے برخلاف آیت کا سیاق اور نیز قرینہ ذلک تحفیف من ربکٔ و رحمۃ موجود ہے اور امت کا اجماع بھی ہے اور بیشمار احادیث صحیحہ ہیں مگر اس نے بلا دلیل اتنا بڑا دعویٰ کرلیا شاید شرط میں عفی ماضی کا صیغہ ہے اور اس کو ایام جاہلیت پر محمول کیا ہو جو خلاف قانون نحو ہے۔ قتل کا گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتا اور قصاص محض سیاست دنیا کے لیے ہے اور نیز ورثاء کے معاف کرنے سے بھی دنیاوی حق معاف ہوتا ہے نہ حق آخرت۔
Top