Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 177
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
لَيْسَ
: نہیں
الْبِرَّ
: نیکی
اَنْ
: کہ
تُوَلُّوْا
: تم کرلو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
قِبَلَ
: طرف
الْمَشْرِقِ
: مشرق
وَالْمَغْرِبِ
: اور مغرب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور دن
الْاٰخِرِ
: آخرت
وَالْمَلٰٓئِكَةِ
: اور فرشتے
وَالْكِتٰبِ
: اور کتاب
وَالنَّبِيّٖنَ
: اور نبی (جمع)
وَاٰتَى
: اور دے
الْمَالَ
: مال
عَلٰي حُبِّهٖ
: اس کی محبت پر
ذَوِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَالْيَتٰمٰى
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنَ
: اور مسکین (جمع)
وَابْنَ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
وَالسَّآئِلِيْنَ
: اور سوال کرنے والے
وَفِي الرِّقَابِ
: اور گردنوں میں
وَاَقَامَ
: اور قائم کرے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَى
: اور ادا کرے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَالْمُوْفُوْنَ
: اور پورا کرنے والے
بِعَهْدِهِمْ
: اپنے وعدے
اِذَا
: جب
عٰھَدُوْا
: وہ وعدہ کریں
وَالصّٰبِرِيْنَ
: اور صبر کرنے والے
فِي
: میں
الْبَاْسَآءِ
: سختی
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
وَحِيْنَ
: اور وقت
الْبَاْسِ
: جنگ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
صَدَقُوْا
: انہوں نے سچ کہا
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الْمُتَّقُوْنَ
: پرہیزگار
نیکی یہ نہیں کہ اپنے منہ مشرق و مغرب کی طرف کرلیا کرو بلکہ نیکی وہ ہے کہ جو اللہ پر اور پچھلے دن پر اور فرشتوں پر اور کتاب اور (سب) نبیوں پر ایمان لائے اور اس کی محبت میں مال کو قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سائلوں کو اور غلاموں کے آزاد کرانے میں دے اور نماز پڑھے اور زکوٰۃ دیا کرے اور جب کوئی عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور تنگدستی اور تکلیف اور جنگ میں ثابت قدم رہیں۔ یہی راستباز ہیں اور یہی سچے پرہیزگار بھی ہیں۔
ترکیب : البر منصوب ہے کس لیے کہ یہ خبر ہے لیس کی اور ان تولوا الخ جملہ چونکہ اس سے اعراف ہے کس لیے کہ مضمر کسی طرح وصف کیا نہیں جاتا بخلاف البر کے یہ اسم ہے لیس کا اور بعض نے البر کو مرفوع پڑھا ہے۔ فاعل لیس کا مان کر ولکن مشدد مشبہ بفعل البر اسم فاعل من بریبّر ویجوزان یکون مصدرا وصف بہ مثل عدل یہ اسم لکن من امن الخ اس کی خبر علی حبہ فی موضع نصب علی الحال اتی المال محبا والضمیر یرجع الی اللہ ویمکن ان یرجع الی المال۔ والموفون معطوف ہے من امن پر والتقدیر ولکن البرالمومنون والموفون والصابرین منصوب علی المدح ہے معطوف ہے ماقبل پر۔ تفسیر : پہلی آیت میں تھا یا ایہا الناس کلوا مما فی الارض الی ولا تتبعوا خطوات الشیطان کہ خدا کی پاکیزہ چیزیں کھائو اور شکر بجا لائو مگر شیطان کی پیروی نہ کرو کہ بعض چیزوں کو از خود حرام ٹھہرا کر ان سے پرہیز کرنے کو باعث تقرب الٰہی سمجھو بلکہ بڑھ کر حرام خدا کی نافرمانی اور اس کے احکام کا چھپانا ہے۔ اب یہاں یہ بتلایا جاتا ہے کہ جس طرح عوام کا خیال خام ہے کہ بعض مباحات کو ممنوع سمجھ کر ان کے ترک کو خدا کی رضامندی کا باعث سمجھا جاوے اسی طرح عوام کا یہ خیال بھی باطل ہے کہ بعض رسوم کو جو اصول مذہب و ملت نہیں اصول حسنات اور باعث نیکوکاری سمجھا جائے۔ عیسائی اور یہودیوں میں صرف رسوم کی پابندی باقی رہ گئی تھی۔ اصول حسنات چھوڑ بیٹھے تھے ان کے سوا اور مذہب میں بھی صدہا خیالات باطلہ ہیں کہ جن کی پابندی کو اصول حسنات و باعث نجات و موجب رفعت درجات خیال کئے بیٹھے ہیں اور بعض مباحات کے ترک کو باعث رضائے الٰہی و موجب نجات سمجھ کر ان کے ترک کرنے میں بڑی بڑی مشقتیں برداشت کرتے ہیں۔ ایک جہاں اس بادیہ ضلالت میں سرگرداں ہے اس کا تصفیہ کہ دراصل کون کون امور باعث نجات و موجب ترقی درجات ہیں اور کون کون سے افعال باعث ہلاکت ہیں۔ ان سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ نبوت اور الہام انبیاء ہی کا کام ہے جن کے ادراک میں کسی قسم کی غلطی بھی راہ نہیں پاتی۔ اس لیے ان آیات میں اس اہم مسئلہ کا حل کردیا۔ واضح ہو کہ انسان کو دو قوتیں عطا ہوئی ہیں جو اس کی کمالات تک اڑ کر جانے کے دو بازو ہیں۔ اول قوت نظریہ یعنی تصحیح عقائد جس کو معرفت و علم اور ہندی میں گیان کہتے ہیں۔ یہ سب میں اعلیٰ و اشرف ہے۔ زیادہ تر نجات وحیات ابدی کا اسی پر مدار ہے۔ اس لیے اول اسی کو بیان فرمایا۔ اس میں مقدم مبدء یعنی ذات باری اور اس کے انعامات حمیدہ کا جاننا اور جائز اعتقاد رکھنا ہے۔ اسی کو شرع میں ایمان کہتے ہیں۔ اس لیے فرمایا من امن باللہ کہ جو خدا پر ایمان لاوے۔ دوئم معاد یعنی اس تمام کائنات کا فنا ہوجانا جس طرح وہ اپنے وجود میں ابتدائے طرف میں یکتا ہے جس سے اس کا خالق ومالک ہونا اور جملہ موجودات کا مخلوق و مملوک ہونا عیاں ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ انتہائے جانب بھی یکتا ہے۔ ایک روز سب کا وجود ظلی سلب ہوجائے گا۔ وہی رہے گا اسی لیے فرمایا والیوم الاخر کہ پچھلے دن پر ایمان لائے مگر خدا اور اس کے صفات غیر محسوس ہیں۔ ان کے ادراک میں نہ حواس خمسہ مدد دیتے ہیں ٗ نہ آلات جدیدہ کارآمد ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ان کے بتانے کے لیے روحانی لوگ درکار ہیں اور خدائے مجرد اور انسان مادی میں ایسے واسطہ کی ضرورت ہے اور وہ لوگ نورانی و روحانی ملائکہ ہیں یعنی فرشتے اسی لیے اس کے بعد فرمایا والملئکۃ فرشتوں پر بھی ایمان لائے اور فرشتے چونکہ روحانی ہیں ٗ وہ ہر ایک انسان کو جو آلائشِ جسمانی میں آلودہ ہے نہ نظر ہی آتے ہیں نہ ان کو عالم غیب کے اسرار و حالات ہی بتاتے ہیں بلکہ وہ مخصوص بندوں کے پاس آتے ہیں جو اپنی قوت روحانی کے سبب وہ بھی فرشتوں جیسا تجرد رکھتے ہوں اور اس گروہ خاص کو انبیاء کہتے ہیں۔ اسی لیے وہ ان کے پاس وہاں کے علوم لاتے ہیں جس کو الہام اور وحی کہتے ہیں اور جب یہ الہامات ایک جا مرتب کرلیے جاتے ہیں تو ان کو آسمانی کتاب کہتے ہیں اور دنیا سے اٹھ جانے کے بعد انبیاء کا یہ فیض باقی رہتا ہے۔ اسی لیے ان دونوں میں اسی کو مقدم کرکے فرمایا والکتاب والنبین کہ وہ آسمانی کتابوں پر اور نبیوں پر بھی ایمان لائے۔ اگرچہ انبیاء پر متعدد کتابیں مختلف فرمانوں اور مختلف زبانوں میں نازل ہوئی ہیں۔ چونکہ وہ علوم نظریہ ہیں ٗسب ایک ہی ہیں۔ اس لیے کتب جمع کا لفظ استعمال نہیں ہوا بلکہ کتاب مفرد لفظ کا جو اسم جنس ہونے کے سب کو شامل ہے اور اس قدر میں اجمالاً ان سب چیزوں پر ایمان لانے کی طرف اشارہ بھی ہوگیا جو ان برگزیدہ لوگوں نے بیان فرمائی ہے۔ دوسری قوت عملیہ ہے جو اعمال صالح اور کرم کے نام سے موسوم ہے۔ ایمان لانے کے بعد اس کے مقتضٰی اور ہدایات کو عمل میں نہ لانا گویا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس شخص کو اس بات کا یقین ہی نہیں جو اس کو عمل میں نہیں لاتا۔ نیک کاموں میں بڑا نیک کام خدا کی مخلوق پر رحم کھانا ٗ ان کے ساتھ سلوک کرنا ہے۔ زبانی اور بدنی سلوک میں سے خاص بڑے بھاری مالی سلوک کو لے لیا اور مخلوق میں بھی بنی نوع کو اور بنی نوع میں سے اہل قرابت کو اور ان کے بعد درجہ بدرجہ دیگر اہل حاجات کو مخصوص کیا۔ اس لیے فرماتا ہے واتی المال کہ اس نے مال بھی دیا ہو مگر نہ ریاکاری اور نمود و شہرت کے لیے کس لیے کہ ایسی ہمدردی دیرپا نہیں ہوا کرتی بلکہ علٰی حبہ بلکہ خدا کی محبت میں اور نیز حبہ کی ضمیر مال کی طرف بھی رجوع کرسکتی ہے۔ تب اس کے معنی یہ ہوں گے کہ مال کی خواہش خود کو بھی ہو اس پر اوروں کو دے اور یہ درحقیقت ایک بڑا مردانہ کام ہے ورنہ جب اپنے آپ کو کسی وجہ سے مال کی خواہش نہ رہے تب اس کا دینا کوئی بڑی بات نہیں اور مال دینے کے بڑے عمدہ یہ چھ مواقع ہیں۔ اول ذوالقربٰی اہل قرابت ہیں درجہ بدرجہ قرابت نسبی قرابت سببی اور قرابت صحبت سے مقدم ہے۔ (2) الیتامٰی یتیموں کو دے۔ یتیم اس نابالغ کو کہتے ہیں کہ جس کا باپ مرجاوے ٗ اہل قرابت کے یتیم غیر یتیموں سے مستحق تر ہیں۔ (3) وَالْمَسٰکِیْنَ اور مسکینوں یعنی فقیروں کو دے جو کمانے سے بسبب پیری یا بیماری کے معذور ہوں یا مصیبت پڑجانے سے نان شبینہ کو بھی محتاج ہوگئے ہوں اور جو تندرست و جوان ایسے ہوں کہ انہوں نے بھیک مانگنا پیشہ بنا لیا ہو ٗ وہ مساکین نہیں مگر افسوس خیرات کا زیادہ حصہ یہی گروہ زبردستی سے جھپٹ کرلے جاتا ہے کیونکہ نہ مانگنے میں ان کو شرم مانع ہے نہ غیرت دینی۔ (4) ابن السبیل مسافر کو دے بشرطیکہ وہ محتاج ہو ٗ کس لیے کہ وہ سفر میں بعض اوقات گہر کے دولتمند بھی پیسے تک کے مالک نہیں رہتے۔ (5) السائلین۔ سائلوں کو دے مگر وہی سائل جو بوقت ضرورت مانگتے ہوں ٗخواہ اپنے لیے خواہ قومی کاموں کے لئے۔ (6) وفی الرقاب غلاموں کی آزادی میں صرف کرے۔ یہ بھی ایک بڑی نیکی ہے کہ بنی نوع کو بنی نوع کی دائمی قید سے رہا کرایا جائے۔ مخلوق کے ساتھ رحم کرنے کے ساتھ خالق کے نعماء کا بھی جان سے مال سے شکر گذار عبادت کنا رہنا وصول حسنات ‘ اس لیے اس کا بھی ذکر فرمایا واقام الصلوٰۃ کہ وہ نماز بھی ادا کرتا رہا ہے۔ یہ عبادت اسلام میں روح اور جسم دونوں سے مرکب ہے۔ زبان سے وہ آیات پڑھے جاتے ہیں جن میں خدا کی ثناء و صفت اور اس کی نعمتوں کا شکریہ اور اس سے دعا وغیرہ سے سر جھکایا جاتا ہے۔ روح سے اس کا حضور تصور کرکے دلی نیازمندی و انکساری ادا کی جاتی ہے۔ واتی الزکوٰۃ یہ مالی عبادت ہے ایک میں حصہ مال کا سال بھر میں للہ دینا اسلام کا فرض ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ معاملات میں لوگوں کے ساتھ پورا رہنا بھی اصول حسنات ہے۔ اس لیے یہ فرمایا والموفون بعہدھم اذا عاھدوا کہ حقیقی نیک وہ لوگ ہیں جو عہد باندھ کر اس کو پورا بھی کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا جامعہ جملہ ہے کہ جو جملہ معاملات کو حاوی ہے۔ بیع ٗ لین دین ٗ امانت ٗ اجارہ وغیرہ کوئی ایسا معاملہ نہیں کہ جس میں گونہ معاہدہ نہ ہو اور نیز جملہ شریعت کی پابندی بھی اسلام لانے کے ساتھ ضمناً معاہدہ خدا سے ہوتا ہے۔ ان تمام حسنات کے بعد انسان کا اپنے آپ کو اپنی قورئے غضبانیہ و شہوانیہ و نفسانیہ کو قابو میں رکھنا بھی بڑی نیکی ہے۔ ذرا سی بات سے آپے سے باہر ہوجانا بڑی ذلیل حالت اور اکتساب سعادت سے مانع ہے۔ اس کو شرع میں صبر کہتے ہیں۔ صبر کے جملہ مواقع میں سے تین سخت مواقع کا ذکر کرکے جملہ مواقع کی طرف اشارہ کردیا گیا اور وہ تین موقع یہ ہیں۔ اول تنگدستی۔ دوم مرض وغیرہ کی تکلیف۔ سوم دشمنوں کا جنگ۔ ان مواقع میں بڑے بڑے مستقل مزاج بھی بےاختیار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے صبر کو بھی اصول حسنات میں داخل کیا۔ والصابرین فی الباساء والضرا وحین الباس کہ نیکوکار وہ ہیں جو ان تینوں حالتوں میں بھی صبر کرتے ہیں۔ اصول حسنات بیان فرما کر ان کی پابندی کرنے والوں کی مدح فرماتا ہے۔ اولئک الذین صدقوا کہ یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کو صادق کہتے ہیں۔ اس میں امور نظریہ کی طرف اشارہ ہے۔ اولئک ھم المتقون اور یہی حقیقی پرہیزگار بھی ہیں۔ یہ عملیات کی طرف اشارہ ہے یعنی قوت نظریہ کی اصلاح سے صادق ہوتا ہے اور قوت عملیہ کی اصلاح تہذیب سے متقی ہوتا ہے۔ یہ ہیں اصول حسنات صرف رسوم مذہب و ملت کی پابندی میں کیا دھرا ہے نہ مشرق کی طرف منہ کرنے سے صادق بن جاتا ہے نہ مغرب کی طرف منہ کرنے سے متقی ہوجاتا ہے۔ کیا جامع کلام ہے۔
Top