Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 41
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْا١ؕ وَ مَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا
وَ : لَقَدْ صَرَّفْنَا : البتہ ہم نے طرح طرح سے بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں وَمَا : اور نہیں يَزِيْدُهُمْ : بڑھتی ان کو اِلَّا : مگر نُفُوْرًا : نفرت
اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان کیا تاکہ وہ سمجھیں حالانکہ ان کو تو اس سے نفرت ہی بڑھتی جاتی ہے۔
ترکیب : صرفنا اے بیّنا ضروبًا من کل مثل۔ ویمکن ان تکون فی زائدۃ کما فی قولہ تعالیٰ واصلح لی فی ذریتی۔ لو کان شرط اذا لاتبغوا الخ، جواب والمعنی یطلبوا الی من ھو مالک الملک سبیلا بالمفازۃ 1 ؎ کمایفعل الملوک بعضھم مع بعض اوبالتقرب الطاعۃ لہ تعالیٰ لعلھم بقدرتہ تعالیٰ و عجز ھم کقولہ اولئک الذین یدعون یبتغون الیٰ ربھم الوسیلۃ۔ بیضاوی۔ تفسیر : ابن عباس ؓ کہتے ہیں جس کو آنکھ سے نہ دیکھے ‘ کان سے نہ سنے، دل میں یاد نہ رکھے اس کی گواہی نہ دے۔ (3) بعض کہتے ہیں کہ اس میں کسی پر تہمت لگانے کی ممانعت ہے کیونکہ تہمت میں بلاتحقیق باتیں ہوا کرتی ہیں۔ (4) بعض کہتے ہیں اس میں جھوٹ کی ممانعت ہے۔ (5) بعض کہتے ہیں کہ کسی کی غیبت اور طوفانی و شیطانی باتوں سے ممانعت ہے مگر سب معنی صحیح ہیں مآل کار سب کا یہ ہے کہ جو بات اچھی طرح معلوم نہ ہو اس پر کوئی حکم نہ لگائے اس میں سب اقوال آگئے۔ 1 ؎ المفازۃ المطالبۃ وللمانعۃ والمغابۃ۔ 12 منہ
Top