Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 72
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے نجات دی (بچا لیا) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی وَقَطَعْنَا : اور ہم نے کاٹ دی دَابِرَ : جڑ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا : اور نہ كَانُوْا : تھے مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
آخر کار ہم نے اپنی مہربانی سے ہود اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جو ہماری آیات کو جھٹلا چکے تھے اور ایمان لانے والے نہ تھے ۔
آیت ” َأَنجَیْْنَاہُ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا وَمَا کَانُواْ مُؤْمِنِیْنَ (72) ” آخر کار ہم نے اپنی مہربانی سے ہود اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جو ہماری آیات کو جھٹلا چکے تھے اور ایمان لانے والے نہ تھے ۔ “ یہ ہے وہ حقیقت جس سے کوئی بھی بھاگ نہیں سکتا ۔ کہا گیا کہ ہم نے انکی جڑ کاٹ دی ۔ (دابر) عربی میں اس آخری شخص کہا جاتا ہے جو قافلے کے آخری سرے میں ہوتا ہے ۔ غرض جھٹلانے والوں کی تاریخ کا یہ دوسرا صفحہ بھی اب الٹ دیا جاتا ہے اور ایک بار پھر تاریخ دیکھتی ہے کہ جن لوگوں نے نصیحت سے استفادہ نہ کیا ان کا انجام کیا ہوتا ہے ۔ ان لوگوں کی ہلاکت کی وہ تفصیلات یہاں نہیں دی گئیں جو قرآن کریم نے دوسرے مقامات پر دی ہیں ‘ لہذا ہم بھی اس سرسری نظر میں قرآن کے انداز کا اتباع کرتے ہوئے یہاں ہی رک جاتے ہیں اور مزید تفصیلات وہی دیں گے جہاں اس قصے کی دوسری تفصیلات دی گئی ہیں ۔
Top