Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
اے نبی ﷺ لوگوں سے کہہ دو کہ ” ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کر رہا ہے ، اب یہ تمہارا رب ہی بہترجانتا ہے کہ سیدھی راہ پر کون ہے
یہاں نہایت ہی نرم الفاط میں تنبیہ کی گئی ہے اور ہر شخص کا ڈرایا گیا ہے کہ وہ اپنے رحجان ، طرز عمل اور نظام زندگی کے بارے میں اچھی طرح غور کرلے ، احتیاط کرے اور یہ تسلی کرلے کہ اس کا طرز عمل ، نظام فکر اور نظام زندگی اسلامی ہدایات کے مطابق ہے یا نہیں۔ اگر نہیں ہے تو اسے اللہ کے راستے کی طرف لوٹ آنا چاہیے۔ بعض لوگ رسول اللہ ﷺ سے پوچھتے تھے کہ روح کی حقیقت کیا ہے ؟ لیکن قرآن کریم کا طرز عمل یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو ہدایت دیتا ہے کہ جن کی ان کو ضرورت ہوتی ہے۔ اور انسانی عقل اور قوت مدر کہ ان ہدایات یا ان موضوعات کو سمجھ سکے اور سہولت کے ساتھ اپنی گرفت میں لے سکے۔ لہٰذا اسلام اور قرا ان فکری قوت کو ان موضوعات پر ضائع نہیں کرتا جن کا انسان کو کوئی فائدہ نہیں ، کوئی ضرورت نہیں یا جن موضوعات پر عقل کو رسائی حاصل نہیں ہے جب ان لوگوں نے روح کے بارے میں پوچھا اللہ نے سیدھا سادا جواب دیا کہ روح امر الٰہی ہے اور اس سلسلے میں تمہیں بہت کم علم دیا گیا ہے ۔
Top