Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
دیکھو ، کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں ، یہ بھٹک گئے ہیں ، انہیں راستہ نہیں ملتا
انظر کیف ضربوا لک الامچال فصلوا فلا یستطیعون سبیلا (71 : 74) دیکھو کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں ، یہ بھٹک گئے ہیں ، انہیں راستہ نہیں ملتا “۔ یہ آپ ﷺ کو جادوگر اور جادو زدہ کہتے ہیں ، حالانکہ آپ ﷺ تو رسول ہیں۔ یہ خود گمراہ ہوگئے ، راہ ہدایت نہیں پا رہے ، یہ اس قدر حیران ہوگئے کہ انہیں کوئی راہ نہیں سوجھتی۔ نہ وہ راہ راست پر آتے ہیں اور نہ ہی اپنے غلط موقف پر کوئی صحیح استدلال کرسکتے ہیں۔ یہ تو تھے ان کے اقوال اور ان کی آراء قرآن اور رسول اللہ ﷺ کے بارے میں۔ قرآن کے فلسفہ کائنات کے بارے میں ان کی رائے یہ تھی کہ وہ قیامت اور بعث بعد الموت کے قائل نہ تھے اور اسے مستبد سمجھتے تھے۔
Top