Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hijr : 57
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا فَمَا خَطْبُكُمْ : پس کیا ہے تمہارا کام (مہم) اَيُّهَا : اے الْمُرْسَلُوْنَ : بھیجے ہوئے (فرشتو)
پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے پوچھا ” اے فرستاد گان الٰہی ، وہ مہم کیا ہے جس پر آپ حضرات تشریف لائے ہیں ؟
آیت نمبر 57 تا 60 یہاں سیاق کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کے بارے میں فرشتوں سے اچھا خاصا تکرار کیا ، جیسا کہ سورة ہود میں بتایا گیا ہے بلکہ یہاں فرشتے پوری کی پوری بات حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بتا دیتے ہیں کیونکہ وہ حضرت لوط (علیہ السلام) اور آل لوط پر رحمت خداوندی کی تصدیق کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہاں ان کی بیوی کے بارے میں فیصلہ ذرا مختلف ہے ، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے (غابرین یعنی پیچھے قوم کے ساتھ رہ جانے والوں سے ہوگئی اور اس کا انجام قوم کے ساتھ ہوا ۔ یہ لفظ غبرہ سے نکلا ہے ، جس کا اطلاق اس دودھ پر ہوتا ہے جو مویشی کو دونے کے بعد اس کے تھنوں میں رہ جاتا ہے ) چناچہ فرشتے قوم لوط کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔
Top