Dure-Mansoor - Al-An'aam : 8
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ مَلَكٌ١ؕ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِیَ الْاَمْرُ ثُمَّ لَا یُنْظَرُوْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہیں اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر مَلَكٌ : فرشتہ وَلَوْ : اور اگر اَنْزَلْنَا : ہم اتارتے مَلَكًا : فرشتہ لَّقُضِيَ : تو تمام ہوگیا ہوتا الْاَمْرُ : کام ثُمَّ : پھر لَا يُنْظَرُوْنَ : انہیں مہلت نہ دی جاتی
اور وہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں اتارا گیا اس پر فرشتہ اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتار دیتے تو فیصلہ کردیا جاتا پھر ان کو کوئی مہلت نہ دی جاتی
(1) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے محمد بن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی قوم کو اسلام کی طرف بلایا اور ان سے بات اور ان کو (اللہ کا پیغام پہنچایا) آپ کو زمعہ بن اسود بن عبد المطلب نضر بن حارث ابی کلدہ عبدۃ بن عبد یعوث، ابی بن خلف بن وھب اور عاص بن وائل بن ہشام نے کہا اگر تیرے ساتھ کوئی فرشتہ ہوتا جو تیری طرف سے لوگوں کو بیان کرتا اور وہ تیرے ساتھ دیکھا جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بات کو اس طرح نازل فرمایا لفظ آیت وقالوا لولا انزل علیہ ملک (الایہ) (2) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس قول لفظ آیت وقالوا لولا انزل علیہ ملک کے بارے میں فرمایا یعنی فرشتہ آدمی اس آیت میں کیوں نہیں اتارا گیا لفظ آیت ولو انزلنا ملکا لقضی الامر تو قیامت قائم ہوجاتی اگر ہم فرشتہ اتارتے۔ (3) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے متعلق فرمایا لفظ آیت ولو انزلنا ملکا لقضی الامر یعنی اگر اللہ تعالیٰ نے فرشتہ کو اتارتا پھر وہ ایمان نہ لاتے تو ان کے لئے عذاب کی جلدی کی جاتی۔ فرشتے کو مطالبہ پر اتارتے تو کام تمام ہو جاتا (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ولو انزلنا ملکا اگر ان کے پاس فرشتہ اس کی صورت میں آتا تو لفظ آیت لقضی الامر ہم ان کو ضرور ہلاک کردیتے لفظ آیت ثم لا ینظرون یعنی ڈھیل نہ دئیے جاتے لفظ آیت ولو جعلنہ ملکا لجعلنہ رجلا وللبسنا یعنی اگر ان کے پاس فرشتہ آتا تو ان کے پاس آدمی کی صورت میں آتا۔ کیونکہ وہ اس کی طرف دیکھنے کی طاقت نہ رکھتے۔ لفظ آیت وللبسنا علیھم ما یلبسون تو ہم اس پر ان پر معاملہ خلط کردیتے جس طرح وہ ابھی خلط کر رہے ہیں۔ (5) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولو جعلنہ ملکا لجعلنہ رجلا کے بارے میں فرمایا اگر ہم کسی فرشتہ کو نبی بناتے تو یقیناً ہم اسے انسان کی شکل میں اور انسان کی طرح پیدا کر کے نبی بناتے۔ (6) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولو جعلنہ ملکا لجعلنہ رجلا یعنی آدمی کی صورت میں بناتے۔ (7) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولو جعلنہ ملکا لجعلنہ رجلا کے بارے میں فرمایا ہم اس فرشتہ کو آدمی کی صورت میں بناتے ہم اس کو فرشتوں کی صورت میں نہ بھیجتے۔ (8) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وللبسنا علیھم یعنی ہم ان پر مشتبہ بنا دیتے۔ (9) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وللبسنا علیھم ما یلبسون کے بارے میں فرمایا ہم ان پر مشتبہ بنا دیتے جس طرح وہ اس شبہ میں پڑے ہوئے ہیں۔ (10) امام ابن جریر اور ا بو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وللبسنا علیھم ما یلبسون کے بارے میں فرمایا کہ کوئی قوم شبہات میں نہیں پڑتی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ ان پر معاملہ کو مشتبہ کردیتے ہیں۔ التباس اور اشتباہ کی جانب سے اور اللہ تعالیٰ (اس بات کو) بندوں کے لئے واقع بیان کردیا۔ اور اپنے رسولوں کو بھیج دیا اور ان پر حجت اور دلائل قائم کئے اور ان کو اپنی آیات اور نشانیاں دکھائی دیں اور ان کو وعید بھی سنا دی۔
Top