Dure-Mansoor - Al-An'aam : 33
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَیَحْزُنُكَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَ لٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
قَدْ نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں اِنَّهٗ : کہ وہ لَيَحْزُنُكَ : آپ کو ضرور رنجیدہ کرتی ہے الَّذِيْ : وہ جو يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں فَاِنَّهُمْ : سو وہ یقینا لَا يُكَذِّبُوْنَكَ : نہیں جھٹلاتے آپ کو وَلٰكِنَّ : اور لیکن (بلکہ) الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگ بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : انکار کرتے ہیں
ہم جانتے ہیں کہ بیشک آپ کو ان کی باتیں رنجیدہ کرتی ہیں۔ سو یہ یقینی بات ہے کہ وہ آپ کو نہیں جھٹلاتے اور لیکن ظلم کرنے والے اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔
(1) امام ترمذی، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ حاکم نے (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) اور ضیاء نے المختارہ میں حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ ابو جہل نے نبی ﷺ سے کہا ہم آپ کو نہیں جھٹلاتے لیکن ہم اس دین کو جھٹلاتے ہیں جس کو آپ لے کر آئے تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت فانھم لا یکذبونک ولکن الظلمین بایت اللہ یجحدون (2) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابو یزید المدنی ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ ابو جہل سے ملے تو ابو جہل نے کہا اللہ کی قسم میں اس کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کروں گا میں جانتا ہوں کہ وہ سچ بولنے والے ہیں لیکن کب ہم بنو عبد مناف کے تابع ہیں ؟ اور ابو یزید نے (یہ آیت) تلاوت کی لفظ آیت فانھم لا یکذبونک شریعت کا انکار رسول کا انکار ہے (3) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن مردویہ نے ابو میسرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ابو جہل کے پاس سے گزرے اس نے کہا اللہ کی قسم اے محمد ﷺ ہم تجھ کو نہیں جھٹلاتے کیونکہ تو ہمارے نزدیک سچ بولنے والا ہے۔ لیکن ہم اس چیز کو جھٹلاتے ہیں جس کو تو لے کر آیا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت فانھم لا یکذبونک ولکن الظلمین بایت اللہ یجحدون (4) امام ابن جریر نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ آپ غمگین بیٹھے ہوئے تھے۔ جبرئیل نے آپ سے فرمایا کس بات نے آپ کو غم میں ڈال دیا۔ آپ نے فرمایا ان لوگوں نے مجھ کو جھٹلا دیا۔ جبرئیل نے آپ سے فرمایا وہ لوگ آپ کو نہیں جھٹلاتے کیونکہ وہ لوگ جانتے ہیں کہ آپ سچ بولنے والے ہیں لفظ آیت ولکن الظلمین بایت اللہ یجحدون (لیکن یہ ظالم لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں) (5) امام ابو الشیخ نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ مشرکین جب رسول اللہ ﷺ کو مکہ میں دیکھتے تھے تو ان کے بعض، بعض کو آپس میں کہتے تھے کہ بیشک یہ البتہ نبی ہیں تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت قد نعلم انہ لیحزنک الذی یقولون فانھم لا یکذبونک ولکن الظلمین بایت اللہ یجحدون (6) امام سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ضیاء نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت فانھم لا یکذبون یخفیف کے ساتھ پھر فرمایا وہ ایسا حق نہیں لاسکتے جو آپ کے حق کے نسبت زیادہ حق ہو۔ (7) امام ابن ابی حاتم، طبرانی اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت فانھم لا یکذبونک یخفیف کے ساتھ اس بات پر وہ قادر نہیں ہوتے کہ آپ رسول نہ ہوں اور نہ اس بات پر قادر ہوتے کہ قرآن قرآن نہ ہو۔ لیکن یہ آپ کو اپنی زبانوں سے جھٹلاتے ہیں وہ آپ کی تکذیب کرتے ہیں۔ چناچہ وہ خود کذاب ہیں اور یہ ان کا جھٹلانا ہے۔ (8) امام سعید بن منصور اور ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھا کرتے تھے لفظ آیت فانھم لا یکذبونک تخفیف کے ساتھ وہ فرماتے ہیں کہ وہ اسے باطل قرار نہیں دے سکتے جو کچھ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ (9) امام عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولکن الظلمین بایت اللہ یجحدون کے بارے میں فرمایا وہ جانتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اس کے باوجود وہ انکار کرتے ہیں۔ (10) امام ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ان کے پاس ایک آدمی نے یوں پڑھا لفظ آیت فانھم لا یکذبونک تخفیف کے ساتھ حسن نے فرمایا لفظ آیت فانھم لا یکذبونک یہ اس قوم کا ذکر ہے جنہوں نے آپ کو پہچان لیا ہے۔ لیکن پھر انکار کردیا۔
Top