Dure-Mansoor - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ : اور یہ کہ ھٰذَا : یہ صِرَاطِيْ : یہ راستہ مُسْتَقِيْمًا : سیدھا فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس پر چلو وَلَا تَتَّبِعُوا : اور نہ چلو السُّبُلَ : راستے فَتَفَرَّقَ : پس جدا کردیں بِكُمْ : تمہیں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ ذٰلِكُمْ : یہ وَصّٰىكُمْ بِهٖ : حکم دیا اس کا لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کرو
اور بلاشبہ یہ میرا سیدھا راستہ ہے سو تم اس کی اتباع کرو۔ اور مت اتباع کرو دوسرے راستوں کا سو وہ راستے تمہیں اللہ کے راستے سے ہٹا دیں گے۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن کا تمہیں تاکیدی حکم دیا تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
(1) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وان ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ ولا تتبعوا السبل کے بارے میں فرمایا کہ تم جان لو کہ راستہ ایک ہی راستہ ہے جس پر ہدایت یافتہ جماعت ہے اور اس کا ٹھکانہ جنت ہے۔ اور بلاشبہ ابلیس نے مختلف راستے بنائے ان پر جمع ہونا گمراہی ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔ (2) امام احمد، عبد بن حمید، نسائی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور حاکم نے (حکم نے تصحیح بھی کی) ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے ایک خط کھینچا پھر فرمایا یہ اللہ کا راستہ سیدھا ہے پھر کئی خطوط کھینچے اس کے دائیں طرف سے ایک خط کھینچا اور اس کے بائیں طرف سے ایک خط کھینچا پھر فرمایا یہ راستے ہیں کہ اس میں سے کوئی ایسا راستہ نہیں مگر یہ اس پر شیطان ہے جو اپنی طرف بلا رہا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت وان ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ ولا تتبعوا السبل فتفرق بکم عن سبیلہ سیدھا راستہ (صراط مستقیم) کی پہچان (3) امام احمد، ابن ماجہ، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ تو آپ نے اپنے سامنے اس طرح ایک خط کھینچا اور فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے۔ اور دو خط اس کی دائیں طرف سے اور دو خط بائیں طرف سے تھے اور فرمایا یہ شیطان کے راستے ہیں۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ درمیان والے راستے پر رکھ کر یہ آیت لفظ آیت وان ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ تلاوت فرمائی۔ (4) امام عبد الرزاق، ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا سیدھا راستہ کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم کو محمد ﷺ نے ایک قریب ترین راستے پر چھوڑا ہے کہ اس کے ایک طرف جنت ہے اور اس کے دائیں طرف تیز رفتار گھوڑا ہے اور اس کی بائیں طرف ایک تیز رفتار گھوڑا ہے۔ اور پھر کچھ لوگ بلا رہے ہیں جو شخص ان کے پاس سے گزرتا ہے پس جس شخص نے اس تیز رفتار گھوڑے کو لیا تو وہ پہنچ گیا آگ کی طرف اور جس نے شخص نے سیدھے راستے کو لیا تو وہ جنت کی طرف پہنچ گیا۔ پھر ابن مسعود ؓ نے (یہ آیت) لفظ آیت وان ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ پڑھی۔ (5) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ولا تتبعوا السبل میں سبل سے مراد ہے گمراھیاں (کہ ان کی پیروی نہ کرو) (6) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ولا تتبعوا السبل سے مراد ہیں بدعات اور شبہات (کہ ان کی پیروی نہ کرو)
Top