Dure-Mansoor - Al-An'aam : 108
وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ كَذٰلِكَ زَیَّنَّا لِكُلِّ اُمَّةٍ عَمَلَهُمْ١۪ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ مَّرْجِعُهُمْ فَیُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَ : اور لَا تَسُبُّوا : تم نہ گالی دو الَّذِيْنَ : وہ جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا فَيَسُبُّوا : پس وہ برا کہیں گے اللّٰهَ : اللہ عَدْوًۢا : گستاخی بِغَيْرِ عِلْمٍ : بےسمجھے بوجھے کَذٰلِكَ : اسی طرح زَيَّنَّا لِكُلِّ : ہم نے بھلا دکھایا ہر ایک اُمَّةٍ : فرقہ عَمَلَهُمْ : ان کا عمل ثُمَّ : پھر اِلٰى : طرف رَبِّهِمْ : اپنا رب مَّرْجِعُهُمْ : ان کو لوٹنا فَيُنَبِّئُهُمْ : وہ پھر ان کو جتا دے گا بِمَا : جو وہ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
اور ان کو برا مت کہو جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں سو وہ اللہ کو برا کہیں گے براہ جہالت حد سے گزر کر، ہم نے ایسے ہی مزین کردیا ہر امت کے لئے ان کے عمل کو، پھر اپنے رب کی طرف ان کو لوٹنا ہے۔ سو وہ انہیں ان کاموں کو جتلا دے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
بتوں کو گالی دینے کی ممانعت (1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولاتسبوا الذین یدعون من دون اللہ فیسبوا اللہ کے بارے میں فرمایا کہ کافروں نے کہا اے محمد ! تم ضرور باز آجاؤ ہمارے معبودوں کو برا کہنے سے یا پھر ہم تیرے رب کو ضرور برا کہیں گے تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے ان کے بتوں کو برا کہنے سے منع فرمادیا اور فرمایا لفظ آیت عدوا بغیر علم (2) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ جب ابو طالب کے انتقال کا وقت قریب آیا تو قریش نے کہا چلو اس شخص سے مل کر کہیں کے اپنے بھتیجے سے ہم کو روک دے کیونکہ ہم کو شرم آتی ہے کہ اس شخص کے مرنے کے بعد جب اس کے بھتیجا کو قتل کردیں تو لوگ کہنے لگے کہ چچا اس کی حفاظت کرتا تھا چچا مرگیا تو لوگوں نے اس کو مار ڈالا چناچہ ابو سفیان، ابو جہل نضر بن حارث، امیہ بن خلف، ابی بن خلف، عقبہ بن ابی معیط، عمرو بن عاص اور اسود بن ابو النجتری چلے۔ انہوں نے ان میں سے ایک آدمی کو بھیجا جس کو مطلب کہا جاتا تھا انہوں نے کہا ہمارے لئے ابو طالب سے اجازت لو وہ ابو طالب کے پاس آیا اور کہا یہ تیری قوم کے سردار ہیں تیرے پاس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں ابو طالب نے ان کو اندر آنے کی اجازت دیدی اور وہ لوگ داخل ہوگئے ان لوگون نے کہا اے ابو طالب آپ ہمارے بزرگ اور سردار ہیں مگر محمد ﷺ نے ہم کو اور ہمارے معبودوں کو دکھ دے رکھا ہے۔ ہم اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ تم اس کو بلاؤ اور ہمارے معبودوں کے ذکر سے اس کو منع کرو اور ہم بھی اس کے معبود کو چھوڑ دیں گے۔ (کچھ نہیں کہیں گے) ابو طالب نے بلوایا۔ نبی ﷺ تشریف لے آئے ابو طالب نے کہا یہ تیری قوم اور تیرے چچا کے بیٹے ہیں رسول اللہ ﷺ نے پوچھا یہ کیا ارادہ رکھتے ہیں انہوں نے کہا ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ تو ہم کو اور ہمارے معبودوں کو چھوڑ دے۔ اور ہم تجھ کو اور تیرے معبود کو چھوڑ دیں گے نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں تیری یہ بات مان لوں تو کیا تم بھی میری ایک بات مان لوگے۔ جس کو مان لینے کے بعد تم عرب کے مالک بن جاؤگے اور اس کے سبب عجم کا مزاج بھی تمہارے قریب ہوجائے گا۔ ابو جہل نے کہا تیرے باپ کی قسم ہم وہ اور اس کی مثل دیں اور بھی کہیں گے بتائیے وہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا تم کہو لفظ آیت لا الہ الا اللہ قریش نے انکار کردیا اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ابو طالب نے کہا اس کے علاوہ کوئی اور بات کہو (یہ مان لیں گے) تیری قوم اس سے گھبرا گئی ہے۔ آپ نے فرمایا اے چچا میں کوئی اور بات کہنے والا نہیں یہاں تک کہ وہ سورج کو لے کر میرے ہاتھ پر رکھ دیں اگر وہ سورج کو لے کر میرے ہاتھ میں رکھ دیں تو میں ان کے ساتھ ہمدردی اور غم خواری کے ارادہ سے اس کے سوا کچھ نہیں کہوں گا۔ اس پر قریش غضب ناک ہوگئے اور کہنے لگے تجھے چاہئے کہ ضرور ہمارے معبودوں کو برا کہنے سے باز آجائے ورنہ ہم تجھے اور جو تجھ کو حکم دیتا ہے اس کو برا کہیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ فیسبوا اللہ عدوا بغیر علم (3) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ مسلمان کافروں کے بتوں کو برا کہتے تھے تو کافر بھی اللہ تعالیٰ کو برا بھلا کہنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ (4) امام ابو الشیخ نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت کذلک زینا لکل امۃ عملھم کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مزین کردیئے ہیں ہر امت کے لئے ان کے عملوں کو جو وہ عمل کرتے ہیں یہاں تک کہ اس پر وہ مرجاتے ہیں۔
Top