Dure-Mansoor - Al-An'aam : 109
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ جَآءَتْهُمْ اٰیَةٌ لَّیُؤْمِنُنَّ بِهَا١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَ مَا یُشْعِرُكُمْ١ۙ اَنَّهَاۤ اِذَا جَآءَتْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا : اور وہ قسم کھاتے تھے بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : تاکید سے لَئِنْ : البتہ اگر جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آئے اٰيَةٌ : کوئی نشانی لَّيُؤْمِنُنَّ : تو ضرور ایمان لائیں گے بِهَا : اس پر قُلْ : آپ کہہ دیں اِنَّمَا : کہ الْاٰيٰتُ : نشانیاں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس وَمَا : اور کیا يُشْعِرُكُمْ : خبر نہیں اَنَّهَآ : کہ وہ اِذَا جَآءَتْ : جب آئیں لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
اور انہوں نے اپنی قسموں میں خوب زور لگا کر اللہ کی قسم کھائی کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آجائے گی تو وہ ضرور ضرور اس پر ایمان لے آئیں گے۔ آپ فرمادیجئے کہ نشانیاں اللہ ہی کی طرف سے ہیں اور تمہیں اس کی کیا خبر کہ جب وہ نشانی آجائے گی تب بھی وہ لوگ ایمان نہ لائیں گے۔
(1) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قریش کے بارے میں نازل ہوا لفظ آیت واقسموا باللہ جھد ایمانھم لئن جآء تھم ایۃ لیومنن بھا قل انما الایت عنداللہ وما یشعرکم اے مسلمانوں کی جماعت لفظ آیت انھا اذا جآءت لا یومنون تمہیں کیا خبر کہ جب یہ نشانی آجائے تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ جانے گا تو ان کو مجبور کردے گا اسلام پر۔ (2) امام ابن جریر نے محمد بن کعب قرظی ؓ سے روایت کیا کہ قریش نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات کی اور کہا اے محمد ﷺ آپ ہم کو بتاتے ہیں کہ موسیٰ کے پاس ایک لاٹھی تھی جس کو پتھر پر مارتے تھے اور عیسیٰ مردوں کو زندہ کردیتے تھے۔ اور شمود والوں کے لئے ایک اونٹنی تھی۔ آپ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لے آئے تاکہ ہم تیری تصدیق کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم کس چیز کو پسند کرتے ہو کہ تمہارے پاس آجائے۔ انہوں نے کہا ہمارے لئے صفا (پہاڑی) سونے کی بنا دیجئے۔ آپ نے فرمایا اگر میں نے ایسا کردیا تو تم لوگ میری تصدیق کرو گے کہنے لگے ہاں اللہ کی قسم اگر آپ نے ایسا کردیا تو ہم ضرور سب کے سب آپ کی اتباع کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر دعا کرنے لگے۔ جبرئیل تشریف لائے اور فرمایا اگر آپ چاہیں تو (صفا پہاڑ) سونے کا بن جائے پھر اگر انہوں نے اس وقت تصدیق نہ کی تو ہم ان کو ضرور عذاب دیں گے اور اگر آپ چاہیں تو انہیں چھوڑے رکھیں یہاں تک کہ ان میں جو توبہ کرنے والے ہیں وہ توبہ کرلیں آپ نے فرمایا بلکہ ان میں جو توبہ کرنے والے ہیں وہ توبہ کرلیں تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائیں لفظ آیت واقسموا باللہ جھد ایمانھم لئن جآء تھم ایۃ سے لے کر لفظ آیت ولکن اکثرھم یجھلون تک۔ (3) امام ابو الشیخ نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا لفظ آیت واقسموا باللہ جھد ایمانھم لئن جآء تھم ایۃ مذاق کرنے والوں کے بارے میں ہے ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک معجزے کے بارے میں سوال کیا ان کے بارے میں نازل ہوا لفظ آیت واقسموا باللہ سے لے کر لفظ آیت ولکن اکثرھم یجھلون تک۔ (4) امام ابن ابی شیبہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت القسم سے مراد یمین ہے (یعنی قسم کھانا) پھر (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت واقسموا باللہ جھد ایمانھم (5) امام ابن ابی شیبہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت القسم سے مراد یمن ہے (یعنی قسم کھانا) (6) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لئن جآء تھم ایۃ لیومنن بھا کے بارے میں فرمایا کہ قریش نے محمد ﷺ سے سوال کیا کہ ان کے پاس ایک نشانی لے آئیں پھر آپ نے قسم کھالی کہ ہم ضرور ایمان لائیں گے۔ لفظ آیت قل انما الایت عند اللہ وما یشعرکم مجاہد نے فرمایا تم کیسے جانتے ہو ؟ پھر ان کے بارے میں ثابت کردیا جیسا کہ پہلی مرتبہ ان کے اور اس کے درمیان حائل ہوئے لفظ آیت ونقلب افدتھم کہ ہم ان کی قسم اور ان کے درمیان حائل ہوجائیں گے۔ اگرچہ تمام نشانیاں معجزات کے لئے ظاہر ہوجائیں۔ اور ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے پھریں۔ لفظ آیت ونذرھم فی طغیانھم یعمھون یعنی وہ شرک میں پڑے ہوئے ہیں۔ (7) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ایک اور سند سے مجاہد (رح) سے لفظ آیت وما یشعرکم کے بارے میں فرمایا کیا تم کو خبر ہے کہ تم ایمان لاؤ گے جب وہ علامت اور نشانی ظاہر ہوگی پھر خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ لفظ آیت انھا اذا جآءت لا یومنون یعنی وہ علامت ظاہر ہوگی تو وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ (8) امام ابو الشیخ نے نضر بن شمیل (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے خلیل بن احمد (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وما یشعرکم انھا اذاجآءت لا یومنون کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ لعلھا کے معنی میں ہے۔ کیا تو جانتے نہیں کہ تو یہ کہتا ہے کہ تو فلاں فلاں چیز لے کر واپس آتو وہ جواب دیتا ہے لبیک شاید ایسا ہو۔ (9) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ونقلب افدتھم وانصارھم کما لم یومنوا بہ اول مرۃ یعنی جب مشرکوں نے انکار کیا اس چیز کا جو اللہ تعالیٰ نے اتارا تو ان کے دل ثابت نہ رہ سکے کیس چیز پر اور ہر حکم سے پھرگئے۔ (10) امام ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ونقلب افدتھم کے بارے میں فرمایا کہ ان کے پاس محمد ﷺ واضح نشانیاں لے کر آئے لیکن وہ ایمان نہ لائے تو ہم نے ان کی آنکھوں کو اور ان کے دلوں کو پلٹ دیا اور اگر ان کے پاس ہر نشانی اس طرح کی آجائے تو وہ نہ ایمان لائیں گے مگر جو اللہ تعالیٰ چاہیں۔ (11) امام ابن مبارک اور احمد نے زہد میں، ابن ابی شیبہ، بیہقی نے شعب الایمان میں اور ابن عساکر ام الدرداء ؓ سے روایت کیا کہ ابو الدادار ؓ جو جب موت حاضر ہوئی تو یہ کہنے لگے کون عمل کرتا ہے میرے اس دن کی طرح کون عمل کرتا ہے میری اس طرح کی گھڑی کی طرح کون عمل کرتا ہے میرے اس طرح کے ٹھکانے کی طرح۔ پھر فرمایا لفظ آیت ونقلب افدتھم وابصارھم کمالم یومنوا بہ اول مرۃ ونذرھم فی طغیانھم یعمھون پھر اس پر غشی طاری ہوگئی۔ پھر افاقہ ہوا تو یہی آیت پڑھنے لگے یہاں تک کہ فوت ہوگئے۔ (12) امام ابن جریر اور ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحشرنا علیھم کل شیء قبلا یعنی آنکھوں کے سامنے لفظ آیت ماکانوا لیومنوا یعنی بدبخت لوگ (پھر بھی ایمان نہ لائیں گے) لفظ آیت الا ان یشآء اللہ مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ چاہتا یعنی وہ نیک بخت لوگ کہ ان کے عمل کے بارے میں یہ بات گزر چلی ہے کہ وہ ایمان میں داخل ہوں گے۔ (13) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحشرنا علیھم کل شیء قبلا یعنی وہ ہر چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں (تب بھی) ایمان نہیں لائیں گے۔ (14) امام ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحشرنا علیھم کل شیء قبلا سے مراد لفظ آیت افواجا قلیلا یعنی (ان کے سامنے) ہر چیز گروہ در گروہ جمع کردیتے تب بھی ایمان نہ لاتے۔
Top