Dure-Mansoor - Al-Waaqia : 81
اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَۙ
اَفَبِھٰذَا الْحَدِيْثِ : کیا بھلا اس بات کے بارے میں اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَ : تم معمولی سمجھنے والے ہو۔ انکار کرنے والے ہو
کیا تم اس کلام کو سرسری سمجھتے ہو
32۔ ابن جرور وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” افبہذا الحدیث انتم مدھنون “ (سو کیا تم اس کلام کو سرسری بات سمجھتے ہو) یعنی کیا تم جھٹلانے والے ہو (اس قرآن کو ) ۔ 33۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے آیت ” افبہذا الحدیث انتم مدہنون “ کے بارے میں روایت کیا کہ تم ارادہ کرتے ہو کہ تم اس کے بارے میں اکتاہٹ کا ظہور کرو اور تم ان کی طرف مائل ہوجاؤ قولہ تعالیٰ آیت وتجعلون رزقکم انکم تکذبون۔ 34۔ مسلم وابن المنذر وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں لوگوں پر بارش ہوئی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں نے صبح کی اس حال میں کہ ان میں سے بعض شکر کرنے والے ہیں اور بعض ان میں سے کفر کرنے والے ہیں۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا یہ رحمت جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی۔ اور بعض لوگوں نے کہا کہ بارش لانے والے ستارے نے اسی طرح سچ کہا (یعنی ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی) یہ آیات نازل ہوئیں۔ آیت فلا اقسم بموقع النجوم سے لے کر آیت ” وتجعلون رزقکم انکم تکذبون “ (اور اس کی تکذیب کو تم اپنا رزق بناتے ہو) ۔
Top