Dure-Mansoor - Al-Waaqia : 79
لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ
لَّا يَمَسُّهٗٓ : نہیں چھوتے اس کو اِلَّا : مگر الْمُطَهَّرُوْنَ : مطہرین۔ پاکیزہ لوگ
اسے نہیں چھوتے ہیں مگر پاکیزہ لوگ
16۔ عبد بن حمید وابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فی کتب مکنون سے مراد ہے تورات اور انجیل آیت لا یمسہ الا المطہرون یعنی تورات کو انجیل کو اٹھانے والے۔ 17۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ کی قراءت میں یوں ہے آیت لایمسہ الا المطہرون۔ 18۔ آدم وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والبیہقی نے المعرفہ میں کئی طرق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لایمسہ الا المطہرون سے مراد ہے وہ کتاب جو آسمان میں نازل کی گئی اس کو نہیں چھوتے ہیں مگر فرشتے۔ 19۔ سعید بن منصور وابن المنذر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لایمسہ الا المطہرون سے مراد ہے ملائکہ (علیہم السلام) 20۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لایمسہ الا المطہرون سے مراد ہے وہ کتاب جو رب العالمین کے پاس ہے۔ آیت لایمسہ الا لمطہرون۔ اسے وہی چھوتے ہیں جو پاک ہیں یعنی فرشتے اور جو تمہارے پاس ہے اسے مشرک پلید اور منافق ناپاک بھی چھوتے رہتے ہیں۔ بے وضو قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں 21۔ ابن مردویہ نے ایک سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ آیت انہ لقرراٰن کریم، فی کتب مکنون سے مراد ہے بیشک قرآن اللہ کے پاس پاکیزہ صحیفوں میں سے ہے آیت لایمسہ الا المطہرون، یعنی مقرب لوگ ہی اسے چھوتے ہیں۔ 22۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے علقمہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم سلمان فارسی ؓ کے پاس آئے اور آپ ہمارے پاس اپنے گھر سے تشریف لائے ہم نے ان سے کہا اے ابو عبداللہ اگر آپ وضو کرلیں۔ پھر ہم پر فلاں فلاں سورة پڑھیں تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس کتاب کے بارے میں فرمایا آیت ” فی کتب مکنون لایمسہ الا المطہرو “ یعنی یہ وہ کتاب ہے جو آسمان میں ہے۔ نہیں چھوتے اس کو مگر فرشتے (علیہم السلام) پھر آپ نے وہ ہم پر پڑھا قرآن میں سے جو ہم نے چاہا۔ 23۔ عبد بن حمید وابن ابی داوٗد فی المصاحف وابن المنذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” فی کتب مکنون “ سے مراد ہے کہ (بےشک یہ قرآن) آسمان میں ہے آیت ” لا یمسہ الا المطھرون “ یعنی اس کو ملائکہ (علیہم السلام) کے سوا کوئی نہیں چھوتا۔ 24۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لا یمسہ الا المطہرون “ سے مراد ہے ملائکہ (علیہم السلام) اور (اس سے) مراد نہیں ہو اے گناہ کرنے والو۔ 25۔ ابن المنذر نے نعیمی (رح) سے روایت کیا کہ مالک (رح) نے فرمایا کہ جو میں نے اس آیت کے بارے میں سنا ہے وہ بہت اچھا ہے کہ یہ آیت آیت ” لایمسہ الا المطہرون “ اس آیت کی طرح ہے جو سورة عبس میں ہے، یعنی آیت ” فی صحف مکرمۃ “ سے لے کر آیت ” ثم امتہ فاقبرہ “ تک (عبس آیت 16) 26۔ ابن المنذر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اس قرآن کو وضو والا ہی چھوئے گا۔ 27۔ عبدالرزاق وابن ابی داوٗد وابن المنذر نے عبداللہ بن ابی بکر (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے عمرو بن حزم ؓ کے لیے لکھ کر بھیجا آیت ” ولا تمس القراٰن الا علی طہور “ (کہ تم قرٓن کو ہاتھ نہ لگاؤ مگر وضو کے ساتھ) 28۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ نے المصنف میں وابن المنذر والحاکم وصححہ عبدالرحمن بن زید (رح) سے روایت کیا کہ ہم سلمان رضی اللساتھ تھے۔ وہ حاجت کی طرف چل دئیے اور ہم سے غائب ہوگئے۔ پھر وہ ہماری طرف آئے اور ہم نے کہا اگر آپ وضو کرلیتے (تو اچھا تھا) تو ہم آپ سے قرآن میں سے کئی چیزوں کے بارے میں پوچھتے۔ انہوں نے فرمایا مجھ سے پوچھو کہ میں اس کو نہیں چھوں گا کیونکہ اس کو پاک لوگ ہی چھوتے ہیں پھر (یہ آیت) آیت ” لا یمسہ الا المطہرون “ تلاوت فرمائی۔ 29۔ طبرانی وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قرآن کو نہیں چھوئے گا مگر جو پاک ہو (یعنی وضو کی حالت میں) ۔ 30۔ ابن مردویہ نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے جب ان کو یمن کی طرف بھیجا تو ان کے معاہدہ میں یہ لکھا کہ قرٓن کو کوئی نہیں چھوئے گا مگر وہی جو پاک ہو۔ 1۔ ابن مردویہ نے ابن حزم انصاری ؓ سے روایت کیا اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ان کی طرف لکھا کہ قرآن کو کوئی نہیں چھوئے گا مگر وہی جو پاک ہو۔
Top