Dure-Mansoor - An-Nisaa : 16
وَ الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِهَا مِنْكُمْ فَاٰذُوْهُمَا١ۚ فَاِنْ تَابَا وَ اَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا
وَالَّذٰنِ : اور جو دو مرد يَاْتِيٰنِھَا : مرتکب ہوں مِنْكُمْ : تم میں سے فَاٰذُوْھُمَا : تو انہیں ایذا دو فَاِنْ : پھر اگر تَابَا : وہ توبہ کریں وَاَصْلَحَا : اور اصلاح کرلیں فَاَعْرِضُوْا : تو پیچھا چھوڑ دو عَنْهُمَا : ان کا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے تَوَّابًا : توبہ قبول کرنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
اور جو بھی دو شخص تم میں سے بےحیائی کا کام کریں ان کو اذیت پہنچاؤ، پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں تو ان سے اعراض کرو، بلاشبہ اللہ توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہے
(1) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” والذن یاتینھا منکم “ سے مراد ہے کہ ایک آدمی جب زنا کرتا تھا تو اس کو شرمندہ کیا جاتا اور جوتے مارے جوتے رو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” الزانیۃ والزانی فاجلدوا کل واحد منھما ماءۃ جلدۃ “ اگر دونوں شادی شدہ ہوں تو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ان کر رجم کردیا جائے۔ (2) عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والذن یاتینھا منکم “ یعنی دو آدمی برا کام کرنے والے۔ ابتدائے اسلام میں زنا کی سزا (3) آدم اور بیہقی نے اپنی سنن میں مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” فاذوھما “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ ان دونوں کو قید کرلیا جائے۔ (4) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” والذن “ یعنی کنوارے جنہوں نے شادی نہیں کی ” یاتینھا “ یعنی انہوں نے جو برا کام اور وہ زنا ہے۔ ” منکم “ یعنی مسلمانوں میں سے ” فاذوہما “ یعنی زبان سے شرمندہ کر کے اور سخت الفاظ کہہ کر اذیت دو لیکن ان دونوں کو قید نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ دونوں کنوارے ہیں لیکن ان کو شرمندہ کیا جائے گا تاکہ وہ توبہ کریں اور نادم ہوں ” فان تابا “ یعنی اگر وہ برے کام سے توبہ کرلیں ” واصلحا “ اور اس برے عمل کی اصلاح کرلیں ” فاعرضوا عنہما “ یعنی پھر توبہ کے بعد ان کو تکلیف نہ دو لفظ آیت ” ان اللہ کان توابا رحیما “ شروع اسلام میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کے ساتھ ایسا کیا جاتا تھا پھر زنا کی حد نازل ہوگئی تو قید کرنا اور تکلیف دینا منسوخ ہوگیا۔ اس کو منسوخ کردیا اس آیت نے جو سورة نور میں ہے۔ یعنی ” الزانیۃ والزانی “ (الآیہ) ۔ (5) ابن جریر نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والذن یاتینھا منکم “ سے مرد اور عورت مراد ہیں۔ (6) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں اور مردوں کا ذکر کیا جنہوں نے نکاح نہیں کیا تو فرمایا لفظ آیت ” والذن یاتینھا منکم “ یعنی جب کنواری لڑکی اور لڑکا زنا کرلیں تو وہ دونوں پر سختی کی جائے اور عار دلائی جائے یہاں تک کہ وہ اس (برے کام) کو چھوڑ دیں۔ (7) ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واصلحا فاعرضوا عنہما “ یعنی (توبہ کے بعد) ان کو عار دلانے سے اعراض کرو۔
Top