Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 102
وَ اِذْ قُلْنَا لَكَ اِنَّ رَبَّكَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الرُّءْیَا الَّتِیْۤ اَرَیْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَ الشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِی الْقُرْاٰنِ١ؕ وَ نُخَوِّفُهُمْ١ۙ فَمَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا طُغْیَانًا كَبِیْرًا۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لَكَ : تم سے اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب اَحَاطَ : احاطہ کیے ہوئے بِالنَّاسِ : لوگوں کو وَمَا جَعَلْنَا : اور ہم نے نہیں کیا الرُّءْيَا : نمائش الَّتِيْٓ : وہ جو کہ اَرَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دکھائی اِلَّا : مگر فِتْنَةً : آزمائش لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَالشَّجَرَةَ : ور (تھوہر) کا درخت الْمَلْعُوْنَةَ : جس پر لعنت کی گئی فِي الْقُرْاٰنِ : قرآن میں وَنُخَوِّفُهُمْ : اور ہم ڈراتے ہیں انہیں فَمَا يَزِيْدُهُمْ : تو نہیں بڑھتی انہیں اِلَّا : مگر (صرف) طُغْيَانًا : سرکشی كَبِيْرًا : بڑی
بولا تو جان چکا ہے کہ یہ چیزیں کسی نے نہیں اتاریں مگر آسمان اور زمین کے مالک نے سجھانے کو اور میری اٹکل میں فوعون تو غارت ہوا چاہتا ہے8
8 یعنی گو زبان سے انکار کرتا ہے مگر تیرا دل خوب جانتا ہے کہ یہ عظیم الشان نشان تیری آنکھیں کھولنے کے لیے اسی خدائے قادر و توانا نے دکھلائے ہیں جو آسمان و زمین کا سچا مالک ہے۔ اب جو شخص جان بوجھ کر محض ظلم وتکبر کی راہ سے حق کا انکار کرے اس کی نسبت بجز اس کے کیا خیال کیا جاسکتا ہے کہ تباہی کی گھڑی اس کے سر پر آپہنچی۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ " ایمان " جاننے کا نام نہیں، ماننے کا نام ہے۔ (وَجَحَدُوْا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا) 27 ۔ النمل :14)
Top