Dure-Mansoor - Al-Israa : 56
قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا
قُلِ : کہ دیں ادْعُوا : پکارو تم الَّذِيْنَ : وہ جن کو زَعَمْتُمْ : تم گمان کرتے ہو مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا فَلَا يَمْلِكُوْنَ : پس وہ اختیار نہیں رکھتے كَشْفَ : دور کرنا الضُّرِّ : تکلیف عَنْكُمْ : تم سے وَ : اور لَا : نہ تَحْوِيْلًا : بدلنا
آپ فرما دیجئے کہ تم انہیں بلا لو جنہیں تم معبود خیال کرتے ہو سو وہ تمہاری تکلیف کو دور کرنے کا اختیار نہیں رکھتے اور نہ اس کے بدلنے کا
1:۔ عبدالرزاق، فریابی، سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، بخاری، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، حاکم، ابن مردویہ، اور ابونعیم نے دلائل میں ابن مسعود ؓ سے (آیت) ” قل ادعوالذین زعمتم من دونہ فلا یملکون کشف الضر عنکم ولا تحویلا “ کے بارے میں روایت کیا کہ انسانوں کی ایک جماعت جنوں میں سے ایک جماعت کی عبادت کرتی تھی جب وہ جن مسلمان ہوگئے تو انسانوں نے ان جنوں سے عبادت کا وسیلہ پکڑا تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے اتارا (آیت) ” اولئک الذین یدعون یبتغون الی ربہم الوسیلۃ “۔ یدعون یبتغون “ دونوں یاء کے ساتھ۔ جنات کی عبادت کا نقصان ـ: 2:۔ ابن جریر، ابن مردویہ، ابونعیم، اور بیہقی دونوں نے دلائل میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت عرب کی ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جو جنات میں سے ایک جماعت کی عبادت کرتے تھے جب وہ جنات مسلمان ہوگئے اور عرب اس کا شعور نہیں رکھتے تھے۔ 3:۔ ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ عرب قبائل فرشتوں میں سے ایک صنف کی عبادت کرتے تھے جن کو جن کہا جاتا ہے اور وہ کہتے تھے یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (آیت) ” اولئک الذین یدعون “ اتاری۔ 4:۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا مشرک فرشتوں کی عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی اور عزیر (علیہ السلام) کی عبادت کرتے تھے۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، بن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلا یملکون کشف الضر عنکم “ سے عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ (علیہ السلام) اور عزیر (علیہ السلام) مراد ہیں۔ 6:۔ سعید بن منصور، ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہا (آیت) ” اولئک الذین یدعون “ سے عیسیٰ (علیہ السلام) ، عزیر (علیہ السلام) اور سورج و چاند مراد ہیں۔ 7:۔ ترمذی اور ابن مردویہ نے اور الفاظ ابن مردویہ کے ہیں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ کا سوال کرو صحابہ ؓ نے پوچھا وسیلہ کیا ہے ؟ فرمایا اس سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کا قرب بھی یہ (آیت) ” یدعون یبتغون الی ربہم الوسیلۃ ایھم اقرب “ پڑھی۔
Top