Dure-Mansoor - Al-Israa : 55
وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : جو کوئی فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور لَقَدْ فَضَّلْنَا : تحقیق ہم نے فضیلت دی بَعْضَ : بعض النَّبِيّٖنَ : (جمع) نبی) عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر وَّاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی دَاوٗدَ : داو ود زَبُوْرًا : زبور
اور آپ کا رب انہیں خوب جانتا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں ہیں اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی اور ہم نے داود (علیہ السلام) کو زبور عنایت کی۔
1:۔ ابن جریر نے اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد فضلنا بعض النبین علی بعض واتینا داود زبورا “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو خلیل بنایا اور موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام فرمایا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو آدم (علیہ السلام) کی طرح بنایا جن کو اللہ تعالیٰ نے مٹی سے پیدا کیا پھر اس کے لئے فرمایا ہوجا تو وہ تیار ہوگئے اور عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اللہ کے حکم سے اور اس کی روح میں سے ہیں اور سلیمان (علیہ السلام) کو عظیم بادشاہی عطا فرمائی جو ان کے بعد کسی کو مناسب نہیں اور داود (علیہ السلام) کو زبور عطار فرمائی اور محمد ﷺ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف فرمادیئے۔ 2:۔ ابن جریر، اور ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولقد فضلنا بعض النبین علی بعض واتینا داود زبورا “ سے مراد ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا اور محمد ﷺ کو سب لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا۔ 3:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” واتینا داود زبورا “ کے بارے میں روایت کیا کہ ہم یہ بیان کرتے تھے کہ اس سے مراد وہ دعا ہے جو اللہ تعالیٰ نے داود (علیہ السلام) کو سکھائی تھی، اور اس سے مراد اللہ کی حمد اور بزرگی بیان کرنا ہے اور اس میں حلال و حرام فرائض اور حدود نہ تھے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ زبور اللہ کی ثناء اور تسبیح ہے۔ 5:۔ احمد نے زہد میں عبدالرحمن بن مردویہ (رح) سے روایت کیا کہ آل داود کی زبور میں تین باتیں تھے (1) خوشخبری ہے اس آدمی کے لئے جو خطا کرنے والوں کا راستہ نہیں جانتا (2) خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو ظلم کرنے والوں کے حکم کے ساتھ حکم نہیں کرتا (3) خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو باطل لوگوں کی مجلس میں نہیں بیٹھتا۔ 6:۔ احمد نے زہد میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ داود (علیہ السلام) کی مزامیر میں سے پہلی چیز یہ تھی خوشخبری ہے اس آدمی کے لئے جو خطا کرنے والوں کا راستہ نہیں چلتا اور باطل لوگوں کے پاس نہیں بیٹھتا اور اپنے رب عزوجل کی عبادت پر پکا رہتا ہے اس کی مثال اس درخت کی طرح ہے جو اپنی کونپل پر اگتا ہے اس میں پانی برابر رہتا ہے اور اپنا پھل دیتا ہے پھلوں کے زمانے میں اور وہ برابر سرسبز رہتا ہے پھلوں کے علاوہ دوسرے زمانے میں بھی۔ 7:۔ احمد نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے داود (علیہ السلام) کی زبور کا کچھ حصہ پڑھا بستیاں گرگئیں اور ان کے ذکر کو باطل کرتا ہوں اور میں دائم الدھر ہوں اور کرسی پر بیٹھنے والا ہوں قضا کے لئے۔ نیک صالح لوگوں کو تنگ کرنا بڑا گناہ ہے : 8:۔ احمد نے وھب (رح) سے روایت کیا کہ میں نے داود (علیہ السلام) کی کتاب میں پایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری عزت اور جلال کی قسم جس شخص نے میری وجہ سے میرے ولی کی اہانت کی اس نے میرے ساتھ علی الاعلان جنگ کی مجھے اس چیز کے متعلق کوئی تردد نہیں کرتا جس کا میں ارادہ کرتا ہوں کہ مومنین کی موت کے متعلق تردد ہے تحقیق میں نے جان لیا کہ مومن موت کو ناپسند کرتا ہے مگر جبکہ اس کے لئے یہ کام ضروری ہے اور میں اس کو پریشان کرنا ناپسند کرتا ہوں اور دوسری کتاب میں میں نے پڑھا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں میں کافی ہوں اپنے بندے کے لئے مال کے لحاظ سے جب بندہ میری اطاعت میں ہوتا ہے میں اس کو اس کے سوال کرنے سے پہلے دے دیتا ہوں اور میں اس کی دعا کرنے سے پہلے اس کی دعا کو قبول کرلیتا ہوں بلاشبہ میں اس کی حاجت جو اس کے دل میں پیدا ہوتی ہے اور میں نے دوسری کتاب میں پڑھا اللہ عزوجل فرماتے ہیں میری عزت کی قسم جو مجھ سے پناہ لیتا ہے سارے آسمانوں اور اس میں رہنے والی مخلوق ساری زمینوں اور اس میں رہنے والی مخلوق اسے پھنسائیں گے تو میں اس کے لئے ان کے درمیان نکلنے کا راستہ بنادوں گا اور جو شخص مجھ سے پناہ نہیں لیتا تو میں آسمان کے اسباب اس کے سامنے ہی کاٹ دیتا ہوں اور اس کے قدموں کے نیچے سے اس کو زمین میں دھنسا دیتا ہوں پھر میں اس کو خواہشات میں ڈال دیتا ہوں پھر میں اسے اپنے نفس کے سپرد کردیتا ہوں۔ 9:۔ احمد نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ آل داود کی حکمت میں یہ تھا کہ عقلمند آدمی پر حق ہے کہ چار اوقات سے غافل نہ ہوجائے وہ وقت جس میں وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہو اور وہ وقت جس میں اس کا محاسبہ کیا جائے اور وہ وقت کہ جس میں اپنے ان بھائیوں کے پاس جاتا ہے جو اس کے عیوب اس کو بتاتے ہیں اور اس بارے میں اس کی تصدیق کرتے ہیں اور وہ وقت کہ جو اپنی ذات اور اپنی لذات کے درمیان تنہا ہوجاتا ہے جو حلال ہوتی ہیں اور جن سے وہ خوبصورتی حاصل کرتا ہے کیونکہ ان پر مدد کی جاتی ہے (اور یہ اوقات) دلوں کے اطمینان کا باعث ہیں اور عاقل پر لازم ہے کہ وہ اپنے زمانے کے حالات کو جاننے والا ہو اور حفاظت کرنے والا ہو اپنی زبان کی اپنے کام کی طرف متوجہ رہنے والا اور عاقل پر حق ہے کہ سفر نہ کرے مگر تین مقاصد میں سے ایک کے لئے آخرت کے سامان کے لئے یا معاش کے حصول کے لئے یا غیر محرم میں لذت حاصل کرنے کے لئے (یعنی نکاح کے لئے ) ۔ 10:۔ ابن ابی شیبہ اور احمد نے خالد ربعی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے زبور کے شروع میں پایا جس کو داود (علیہ السلام) کی زبور کہا جاتا ہے کہ حکمت کی جڑ اللہ سے ڈرنا ہے۔ 11:۔ احمد نے ایوب فلسطینی (رح) سے روایت کیا کہ داود (علیہ السلام) کی زبور میں یہ لکھا ہوا تھا کہ تو جانتا ہے کہ کس کو میں بخشوں گا پوچھا یا رب تو کس کو بخشے گا ؟ فرمایا اس کے لئے کہ جب وہ گناہ کرتا ہے تو اس وجہ سے اس وجہ سے اس کے جوڑ کانپ جاتے ہیں اس وجہ سے میں اپنے فرشتوں کو حکم کرتا ہوں کہ اس پر یہ گناہ نہ لکھو۔ 12:۔ احمد نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ زبور میں لکھا ہوا ہے کہ امانت باطل ہوگئی اور آدمی اپنے دوست کے ساتھ دو مختلف ہونٹوں کے ساتھ ہوگا (یعنی منافقت کرے گا) اللہ تعالیٰ عزوجل ہلاک کردیں گے ہر دو مختلف ہونٹوں والے کو اور زبور میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ منافق کی آگ سے پورا شہر جل جاتا ہے۔ 13:۔ احمد نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ زبور میں لکھا ہوا ہے اور وہ پہلی زبور تھی خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو گناہ کا راستہ نہیں چلتا اور خطا کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھتا اور اس نے مذاق کرنے والوں میں رجوع نہیں کیا لیکن اس کا ارادہ اللہ عزوجل کے احکام ہیں اور وہ دن رات ان کو سیکھتا ہے اس کی مثال اس درخت کی طرح ہے جو کنارہ پر اگتا ہے اور اپنے وقت میں پھل دیتا ہے اور اس کے پتے کوئی چیز نہیں جھاڑتے اور اس کا ہر عمل میرے حکم کے مطابق ہوتا ہے منافقین کے عمل کی طرح نہیں ہے۔ 14:۔ احمد نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے زبور میں پڑھا ہے کہ منافق کا تکبر مسکین کو جلا دیتا ہے۔ 15:۔ حکیم ترمذی نے نوادر میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے داود (علیہ السلام) کی زبور کے آخر میں تیس سطریں پڑھیں اس میں یہ لکھا تھا اے داود (علیہ السلام) کیا تو یہ جانتا ہے میں کس مومن کی زندگی کو لمبا کرنا پسند کرتا ہوں یہ وہ شخص ہے جو ” لا الہ الا اللہ “ کہتا ہے تو اس کی ماں کانپنے لگتی ہے اور میں اس کے لئے موت کو ناپسند کرتا ہوں جیسا کہ والدہ اپنے بچے کی موت ناپسند کرتی ہے۔ مگر یہ موت ضروری ہے میں ارادہ کرتا ہوں کہ میں اس کو قید کردوں اس گھر (یعنی دارالفنا) کے علاوہ دوسرے گھر (یعنی دار البقاء) میں کیونکہ (اس) دنیا کی نعمتیں بھی مصیبت ہیں اور اس کی خوشحالی بھی شدت ہے اس میں ایک ایسا دشمن ہے جو کچھ پروا نہیں کرتا ان کی تباہی میں وہ انسان کے اندر خون کی طرح چلتا ہے اسی وجہ سے میں اپنے اولیاء کو جنت کی طرف جلدی لے جاتا ہوں۔ 16:۔ ابن ابی شیبہ نے نقل کیا کہ مالک بن مغول (رح) نے فرمایا کہ داود (علیہ السلام) کی زبور میں لکھا ہوا تھا بلاشبہ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں میں بادشاہوں کا بادشاہ ہوں بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں جو قوم اطاعت کرنے والی ہوتی ہے۔ میں ان پر بادشاہوں کو رحمت بنا دیتا ہوں اور جو قوم گناہ کرنے والی ہوتی ہے تو میں ان پر بادشاہوں کو سزا بنا دیتا ہوں تم اپنے آپ کو مشغول نہ رکھو بادشاہوں کے سبب سے ان کی طرف نہ جھکو میری طرف رجوع کرو میں ان کے دلوں کو نرم کردوں گا۔
Top