Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Israa : 110
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ١ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ۚ وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا
قُلِ
: آپ کہ دیں
ادْعُوا
: تم پکارو
اللّٰهَ
: اللہ
اَوِ
: یا
ادْعُوا
: تم پکارو
الرَّحْمٰنَ
: رحمن
اَيًّا مَّا
: جو کچھ بھی
تَدْعُوْا
: تم پکارو گے
فَلَهُ
: تو اسی کے لیے
لْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى
: سب سے اچھے نام
وَلَا تَجْهَرْ
: اور نہ بلند کرو تم
بِصَلَاتِكَ
: اپنی نماز میں
وَ
: اور
لَا تُخَافِتْ
: نہ بالکل پست کرو تم
بِهَا
: اس میں
وَابْتَغِ
: اور ڈھونڈو
بَيْنَ ذٰلِكَ
: اس کے درمیان
سَبِيْلًا
: راستہ
آپ فرمادیجئے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو سو اس کے لئے اچھے اچھے نام ہیں، اور نماز میں نہ تو زور کی آواز سے پڑھئے اور نہ چپکے چپکے اور دونوں کے درمیان اختیار کرلیجئے۔
1:۔ ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ بلند آواز سے دعا مانگا کرتے تھے اور یہ فرماتے ہیں یا اللہ یا رحمان مکہ والوں نے اس کو سن لیا اور آپ کی طرف متوجہ ہوئے (کہ خود خدا وں کو پکارتے ہو اور ہم کو منع کرتے ہو) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (آیت) ” قل ادعوا اللہ اوادعوا الرحمن “ (الآیۃ) اللہ تعالیٰ کو رحمن کہہ کر پکارنا : 2:۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن مکہ میں نماز پڑھی اور اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی اور دعا میں یوں فرمایا یا اللہ یا رحمان مشرکوں نے کہا اس بےدین آدمی کی طرف دیکھو ہم کو دو خدا پکارنے سے منع کرتا ہے اور وہ خود دو خدا وں کا پکارتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” قل ادعوا اللہ اوادعوا الرحمن “ (الآیۃ) 3:۔ ابن ابی حاتم نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن کھیت میں اپنے ہاتھ میں کھجور کی چھڑی لئے ہوئے تھے یہودیوں نے رحمان کے بارے میں پوچھا اور ان کا یمامہ میں ایک کا ھن تھا جس کا نام رحمان تھا تو یہ آیت (آیت) ” قل ادعوا اللہ اوادعوا الرحمن “ نازل ہوئی۔ 4:۔ ابن جریر نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ایک رات مکہ میں تہجد پڑھ رہے تھے اور آپ نے اپنے سجدہ میں کہا یارحمان یا رحیم مشرکین میں سے ایک آدمی نے اس کو سن لیا جب صبح ہوئی تو اپنے ساتھیوں سے کہا دیکھوابن ابی کبثہ (یعنی محمد ﷺ اس رحمان کو پکار رہا تھا جو یمن میں ہے اور یمن میں ایک آدمی تھا جس کو رحمان کہا جاتا تھا تو یہ (آیت) ” قل ادعوا اللہ اوادعوا الرحمن “ (الآیۃ) نازل ہوئی۔ 5:۔ بیہقی نے دلائل میں نہشل بن سعید کے طریق سے ضحاک سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” قل ادعوا اللہ اوادعوا الرحمن، ایاما تدعوا فلہ الاسمآء الحسنی “ (آخری آیت تک) کے بارے میں پوچھا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ امان ہے چوری سے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب مہاجرین میں سے ایکآدمی نے اس کی تلاوت کی جہاں وہ سویا ہوا تھا وہاں ایک چور داخل ہوگیا گھر میں جو کچھ تھا اس کو جمع کرکے اٹھالیا وہ گھر کا مالک جاگ رہا تھا یہاں تک وہ گھر کا مالک جاگ رہا تھا یہاں تک وہ چوردروازہ تک پہنچا تو اس نے دروازہ کو اندر سے بند پایا تو اس نے سامان کی گٹھڑی کو نیچے رکھا اس نے تین مرتبہ کوشش کی (لیکن دروازہ نہ کھل سکا) ہنس پڑا پھر کہا میں نے اپنے گھر کو محفوظ کر رکھا ہے۔ 6:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ایاما تدعوا “ اس کے ناموں میں جس کے ساتھ پکارو (واللہ اعلم) نامناسب جگہ جھرا قرآن نہ پڑھا جائے : 7:۔ سعید بن منصور، احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن حبان، ابن مردویہ، طبرانی اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ مکہ میں چھپ کرنمازیں پڑھتے تھے جب آپ اپنے صحابہ کو نماز پڑھاتے تھے تو اونچی آواز میں قرآن پڑھتے تھے جب اس کو مشرک لوگ سنتے تھے (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ یعنی اپنی قرأت کو اونچا نہ کرو تاکہ مشرکین قرآن کو سن کر اس کی توہین اور گستاخی نہ کریں اور فرمایا (آیت) ” ولا تخافت بھا “ اور آواز کو اتنا بست بھی نہ کرو کہ صحابہ کو بھی نہ سنا سکیں اور فرمایا (آیت) ” وابتغ بین ذلک سبیلا “ یعنی اونچی آواز اور آہستہ آواز کے درمیان قرآن کی تلاوت کریں۔ 8:۔ ابن اسحاق، ابن جریر، طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز میں بلند آواز سے تلاوت کرتے تھے تو (کافر) آپ سے جدا ہوجاتے اور قرآن سننے سے انکار کردیتے اور جب ان میں سے کوئی نماز میں بلند آواز سے تلاوت کرتے تھے تو (کافر) آپ سے جدا ہوجاتے اور قرآن سننے سے انکار کردیتے اور جب ان میں سے کوئی رسول اللہ ﷺ سے نماز کی حالت میں آپ کا کلام سننا چاہتا تھا تو دوسرے مشرکین سے ڈر کی وجہ سے چوری چھپے سنتا تھا اور جب وہ دیکھتا کہ انہوں نے مجھے پہچان لیا ہے کہ وہ سن رہا ہے تو وہ ان کی طرف سے تکلیف پہنچانے کے ڈر سے بھاگ جاتا اور قرآن نہ سنتا اور اگر رسول اللہ ﷺ آہستہ آواز سے تلاوت فرماتے تو جو آپ کی قرأت کو سنتے تھے وہ بھی نہ سن سکتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ (کہ آپ اپنی آواز کو قرأت کے ساتھ بلند نہ کریں) تاکہ مشرکین آپ سے بھاگ جائیں گے (آیت) ” ولاتخافت بھا “ (اور بالکل آہستہ بھی نہ کریں) تو وہ آدمی بھی نہ سن سکے گا جو چوری چھپے آپ کی قرأت کو سننے کا ارادہ کرتا ہے شاید قرآن سن کر وہ اپنی جہالت سے باز آجائے اور اس سے نفع اٹھائے (آیت) ” وابتغ بین ذلک سبیلا “ (یعنی ان دونوں کے درمیان معتدل راستہ تلاش کرو) تلاوت میں معتدل الفاظ : 9:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ مکہ میں بلند آواز سے قرأت فرمایا کرتے تھے تو آپ کو اذیت دی گئی تو اللہ تعالیٰ نے (یہ حکم) نازل فرمایا (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ (یعنی اپنی نماز میں بلند آواز سے قرأت نہ کیجئے) 10:۔ ابن ابی شیبہ نے مصنف میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ جب بیت اللہ کے پاس نماز پڑھتے تھے تو بلند آواز سے قرأت کرتے تھے مشرکین آپ کو تکلیف دیتے تھے تو یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ (الآیۃ) نازل ہوئی۔ 11:۔ ابوداود نے ناسخ میں اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں بلند آواز سے تلاوت فرمایا کرتے تھے تو مشرکین کو اس سے تکلیف پہنچتی تھی تو آپ نے اور آپ کے صحابہ نے اپنی نمازوں میں قرأت کو آہستہ کردیا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ اور سورة اعراف میں فرمایا (آیت) ” واذکر ربک فی نفسک “ (الاعراف آیت 205) 12:۔ طبرانی اور بیہقی نے سنن میں ابن عباسؓ سے (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ کے بارے میں روایت کیا کہ کوئی شخص جب نماز میں دعا کرتا تھا تو اپنی آواز کو اونچا کرتا تھا۔ 13:۔ طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مسیلمہ کذاب کو رحمان کہا جاتا تھا اور نبی کریم ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھتے تھے مشرکوں نے کہا یہ یمامہ کے خدا کو پکارتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ 14:۔ ابن ابی شیبہ نے مصنف میں سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھا کرتے تھے اور مسلمہ کذاب کو رحمان کہا جاتا تھا جب مشرکین نے نبی کریم ﷺ سے یہ الفاظ کو سنا تو انہوں نے کہا کہ آپ تو یمامہ کے خدا مسیلمہ کذاب کا ذکر کیا ہے پھر وہ چٹکیاں اور تالیاں بجانے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ (الآیۃ) 15:۔ ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ جب زور سے قرآن پڑھتے تھے تو مشرکین پر بھاری گذرتا تھا تو وہ نبی کریم ﷺ کو گالیوں سے تکلیف پہنچاتے تھے اور یہ مکہ میں ہوتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اے محمد ﷺ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ یعنی اپنی آواز کو اتنا آہستہ نہ کرو یہاں تک کہ تیرے کان بھی نہ سنیں (آیت) ” وابتغ بین ذلک سبیلا “ (یعنی درمیانی آواز ہو) اعلان اور اخفاء کے درمیان معتدل راستہ اختیار کریں نہ زیادہ اونچی آواز ہو اور نہ اتنی آہستہ ہو کہ تیرے کان میں نہ سنیں جب نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی تو یہ سب کچھ ترک فرما دیا۔ 16:۔ سعید بن منصور، ابن جریر، ابن منذر اور بیہقی نے شعب میں محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ مجھے بتایا گیا کہ ابوبکر ؓ آہستہ قرأت کرتے تھے اور عمر ؓ بلند آواز سے قرأت کرتے تھے ابوبکر ؓ سے کہا گیا آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میں اپنے رب کے ساتھ سرگوشی کرتا ہوں اور اسے میری حاجت کا علم ہے، عمر ؓ سے کہا گیا آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میں شیطان کو بھگاتا ہوں اور سونے والوں کو جگاتا ہوں جب یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ نازل ہوئی تو ابوبکر ؓ سے کہا گیا کہ آپ کچھ (آواز کو) اونچا کریں اور عمر ؓ سے کہا گیا آپ کچھ آواز کو آہستہ کریں۔ 17:۔ ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس ؓ سے روایت کیا کہ ابوبکر ؓ جب رات کو نماز پڑھتے تھے تو اپنی آواز کو بہت آہستہ کرتے تھے اور عمر ؓ جب نماز پڑھتے تھے تو بہت اونچی آواز سے پڑھتے تھے عمر ؓ نے کہا اے ابوبکر ؓ اپنی آواز کو کچھ بلند کرلیتے (تو اچھا تھا) اور ابوبکر ؓ نے فرمایا اے اپنی آواز کو تھوڑا سا پست کرلیتے (تو اچھا تھا) دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائے اور انہوں نے اپنے معاملہ کو پیش کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ نازل فرمائی تو نبی کریم ﷺ نے ان دونوں حضرات کو بلایا اور فرمایا اے ابوبکر ؓ اپنی آواز کو کچھ اونچا کر اور عمر ؓ سے فرمایا اپنی آواز کو کچھ پست کرلو۔ 18۔ سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ نے مصنف میں، بخاری، مسلم، ابوداود نے ناسخ میں، نحاس، ابن نصر ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ دعا کے بارے میں نازل ہوئی۔ 19:۔ ابن جریر اور حاکم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ تشہد کے بارے میں نازل ہوئی۔ 20:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، سوال کرنے اور دعا کرنے کے بارے میں نازل ہوئی۔ 21:۔ محمد بن نصر اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب بیت اللہ کے پاس نماز پڑھتے تھے تو دعا میں اپنی آواز کو اونچا فرماتے تھے اور مشرکین نے آپ کو تکلیف دیں تو یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ نازل ہوئی۔ 22:۔ سعید بن منصور، بخاری نے تاریخ میں، ابن منذر اور ابن مردویہ نے دراج ابوالسمیع (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ دعا کے بارے میں نازل ہوئی یعنی اپنی دعا میں اپنی آواز کو بلند نہ کرو اس لئے کہ تو اپنے گناہوں کو یاد کرو گے تو لوگ سنیں گے اور ان کی وجہ سے تم کو عار دلائی جائے گی۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منیح، ابن جریر محمد بن نصر، ابن منذر، اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ کے بارے میں روایت کیا کہ (یہ آیت) دعا کے بارے میں نازل ہوئی کہ وہ لوگ زور سے دعا کرتے تھے اے اللہ مجھ پر رحم فرما جب (یہ آیت) نازل ہوئی تو حکم دیا گیا کہ نہ تو آہستہ دعا کرو اور نہ بلند آواز سے کرو (بلکہ درمیانی آواز سے کرو) 24:۔ ابن ابی شیبہ نے مصنف میں ابن جریر اور ابن منذر نے عبداللہ بن شداد (رح) سے روایت کیا کہ بنوتمیم کے اعراب جب نبی کریم ﷺ کو سلام کرتے تو اس طرح کہتے اے اللہ ! عطا فرما ہم کو اونٹ اور بیٹے تو پس یہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ نازل ہوئی۔ 25:۔ ابن ابی شیبہ نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ دعا اور سوال کرنے کے بارے میں نازل ہوئی۔ 26:۔ ابن ابی حاتم اور طبرانی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ سے مراد ہے کہ لوگوں کے دکھاوے کے لئے نماز نہ پڑھو (آیت) ” ولا تخافت بھا “ یعنی اس کو نہ چھوڑ دو لوگوں کے خوف سے۔ 27:۔ ابن عساکر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا “ سے مراد ہے کہ ریاکاری کے طور پر نماز نہ پڑھو اور اس کو نہ چھوڑ وحیا کی وجہ سے۔ 28:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک “ سے مراد ہے کہ تو اس (نماز کو) سارا کا سارا جہری نہ بناؤ (آیت) ” ولا تخافت بھا “ یعنی اس کو سارا کا سارا سری نہ بناؤ۔ 29:۔ ابن ابی داود نے مصاحف میں ابورزین (رح) سے روایت کیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ کی قرأت میں یوں تھا (آیت) ” ولا تخافت بصوتک “ یعنی ولا تعال بہ “۔ 30:۔ ابن ابی شبیہ اور ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اس نے اخفاء نہیں کیا جس نے اپنے کانوں کو سنایا ؛۔ 31:۔ ابن ابی شیبہ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مطرف بن عبداللہ بن شخیررحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ علم بہتر ہے عمل سے اور کاموں میں بہترین کام اس کا درمیانہ ہونا ہے اور نیکی دو برائیوں کے درمیان ہے اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” ولا تجھر بصلاتک، ولا تخافت بھا وابتغ بین ذلک سبیلا۔ 32:۔ ابن ابی شیبہ نے ابو قلابہ (رح) سے روایت کیا کہ کاموں میں بہترین کام اس کا درمیانہ ہونا ہے۔
Top