Dure-Mansoor - Al-Israa : 111
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۠   ۧ
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے لَمْ يَتَّخِذْ : نہیں بنائی وَلَدًا : کوئی اولاد وَّلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کے لیے شَرِيْك : کوئی شریک فِي الْمُلْكِ : سلطنت میں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کا وَلِيٌّ : کوئی مددگار مِّنَ : سے۔ سبب الذُّلِّ : ناتوانی وَكَبِّرْهُ : اور اس کی بڑائی کرو تَكْبِيْرًا : خوب بڑائی
اور آپ یوں کہیئے کہ سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے اپنے لئے کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ اس کے لئے ملک میں کوئی شریک ہے اور نہ ایسی بات ہے کہ کمزوری کی وجہ سے اس کا کوئی ولی ہو، اور خوب اچھی طرح سے اس کی بڑائی بیان کیجئے۔
1:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ یہود و نصاری نے کہا (آیت) ” اتخذ اللہ ولدا “ (البقرۃ : 116) ( یعنی اللہ کی اولاد ہے) اور عرب کے لوگوں نے کہا ” لبیک لا شریک لک لبیک الا شریکا ھو لک تملکہ وما ملک “ (اے اللہ میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں مگر جو شریک ہے وہ تیرے لئے اس کا بھی مالک ہے اور جس کا مالک ہے اس کا بھی مالک ہے) اور صابئوں اور مجوس نے کہا اگر اللہ کے اولیاء نہ ہوتے تو وہ کمزور ہوجاتا تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” وقل الحمد للہ الذی لم یتخذ ولدا “ نازل فرمائی۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” ولم یکن لہ ولی من الذل “ کے بارے میں روایت کیا کہ نہ وہ کسی سے ڈرا اور نہ اس نے کسی سے مدد طلب کی۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وکبرہ تکبیرا “ سے مراد ہے اے محمد ﷺ جو وہ کہتے ہیں اس سے بڑھکر تم اس کی بڑائی بیان کرو۔ 4:۔ احمد اور طبرانی نے معاذ بن انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آیۃ العز یعنی عزت والی آیت ہے (آیت) ” وقل الحمد للہ الذی لم یتخذ ولدا “ (پوری آیت ) 5:۔ ابویعلی اور ابن سنی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں باہر نکلا اور رسول اللہ ﷺ بھی اور میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا آپ ایک آدمی کے پاس آئے جو بوسیدہ حالت میں تھا آپ نے فرمایا اے فلانے یہ تجھے کیا ہوگیا جو میں دیکھ رہا ہوں اس نے کہا بیماری اور تکلیف سے ہوں آپ نے فرمایا میں تجھے ایسے کلمات نہ بتاوں جو تجھ سے بیماری اور تکلیف کو دور کردیں آپ نے فرمایا تو یہ پڑھ (آیت) ” وقل الحمد للہ الذی لم یتخذ ولداولم یکن لہ شریک فی الملک ولم یکن لہ ولی من الذل وکبرہ تکبیرا “ پر دوبارہ رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لائے تو اس کی حالت بہت اچھی تھی آپ نے پوچھا کیا ہوا ؟ اس نے کہا میں نے ہمیشہ ان کلمات کو پڑھتا ہوں جو آپ نے مجھے سکھائے تھے۔ 6:۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب الفرج میں اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں اسماعیل بن ابی فدیک (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے جب کبھی کوئی مصیبت پہنچی تو جبرئیل (علیہ السلام) انسانی شکل میں میرے پاس آئے اور کہا اے محمد آپ کہہ دیجئے میں نے بھروسہ کیا اس ذات پر جو زندہ ہے جس کو موت نہیں آئے گی (آیت) ” الحمد للہ الذی لم یتخذ ولداولم یکن لہ شریک فی الملک “ 7:۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ ذکر کیا گیا کہ اللہ کے نبی ﷺ اپنے گھر والوں کو یہ (آیت) ” الحمد للہ الذی لم یتخذولدا “ 8:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں عبدالکریم بن ابی امیہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ بنو ہاشم میں سے بنوہاشم کا کوئی بچہ بولنے لگتا تو اس کو یہ آیت سات مرتبہ سکھاتے تھے (آیت) ” الحمد للہ الذی لم یتخذ ولداولم یکن لہ شریک فی الملک ولم یکن لہ ولی من الذل وکبرہ تکبیرا “ بچوں کی تربیت : 9:۔ ابن ابی شیبہ نے مصنف میں عبدالکریم کے طریق سے عمروبن شعیب (رح) سے روایت کیا کہ بنو عبدالمطلب کا کوئی بچہ بولنے لگتا تو نبی کریم ﷺ اس کو یہ آیت سات مرتبہ سکھاتے تھے (آیت) ” وقل الحمد للہ الذی لم یتخذ ولدا “۔ ابن سنی نے عمل الیوم ولیلۃ من عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے اسی طرح روایت کیا۔ 10:۔ ابن سنی اور دیلمی نے فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا جب تو اپنے بستر پر جائے تو یہ کہہ : الحمد للہ الکافی، سبحان اللہ الاعلی، حسبی اللہ وکفی، ماشاء اللہ، قضی، سمع اللہ لمن دعا، لیس من اللہ ملجا ولا وراء اللہ ملتجا، توکلت علی اللہ ربی وربکم، مامن دابۃ الا ھو اخذبنا صیتھا، ان ربی علی صراط مستقیم “ الحمد للہ الذی لم یتخذ ولداولم یکن لہ شریک فی الملک ولم یکن لہ ولی من الذل وکبرہ تکبیرا “ ترجمہ : سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو کافی ہے اللہ کی ذات پاک ہے جو بلند مرتبہ ہے میرے لئے اللہ کافی ہے اور کافی ہے اللہ چاہے اور جو فیصلہ کرے اللہ تعالیٰ نے سن لیا جس نے دعا کی اللہ کے علاوہ کوئی پناہ کی جگہ نہیں اور اللہ کے سوا کوئی پناہ گزین نہیں میں نے اپنے رب اور تمہارے رب پر بھروسہ کیا ہر جاندار کو اللہ نے پیشانی کے بالوں سے پکڑے ہوئے ہیں (یعنی ہر جاندار اس کے پورے قابو میں ہے) بلاشبہ میرا رب سیدھے راستے پر ہے “ اور کہو ساری تعریفیں اسی اللہ کے لئے خاص ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے اور نہ اس کا کوئی سلطنت میں شریک ہے اور نہ کمزوری کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور اس کی خوب بڑائیاں بیان کرو، جو شخص پڑھے گا اس کو اپنے سونے کے وقت پھر وہ شیاطین اور شیر کے درمیان سوجائے تو اس کو تکلیف نہ دیں گے۔ 11:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ تورات شریف ساری کی ساری بنی اسرائیل کی پندرہ آیات میں ہے پھر (یہ آیت) ” لا تجعل مع اللہ الھا اخر “ تلاوت فرمائی۔ (واللہ اعلم) الحمد للہ سورة الاسراء مکمل ہوئی
Top