Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 53
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو لَا يَدْعُوْنَ : نہیں پکارتے مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی معبود وَلَا يَقْتُلُوْنَ : اور وہ قتل نہیں کرتے النَّفْسَ : جان الَّتِيْ حَرَّمَ : جسے حرام کیا اللّٰهُ : اللہ اِلَّا بالْحَقِّ : مگر جہاں حق ہو وَلَا يَزْنُوْنَ : اور وہ زنا نہیں کرتے وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ يَلْقَ اَثَامًا : وہ دو چار ہوگا بڑی سزا
کیا یہ لوگ اس کے وعدہ عذاب کے منتظر ہیں ؟ جس دن وہ وعدہ آئے گا تو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہونگے وہ بول اٹھے گے کہ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا آج ہمارے کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں۔ یا ہم دنیا میں پھر دوبارہ لوٹادیئے جائیں کہ جو عمل بد ہم پہلے کیا کرتے تھے وہ نہ کریں بلکہ ان کے سوا کوئی نیک عمل کریں۔ بیشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا۔
(53) اہل مکہ کو کسی اور بات کا انتظار نہیں کہ وہ جو ایمان نہیں لاتے مگر اس چیز کے انجام کا انتظا رہے جس کا ان سے قرآن حکیم میں وعدہ کیا گیا ہے اور وہ قیامت کا دن ہے، جب اس وعدہ کا انجام ان کے سامنے آئے گا تو وہ لوگ جو اس دن کے اقرار کو پہلے ہی سے دنیا میں بھولے بیٹھے تھے کہیں گے بیشک رسول (بعث بعد الموت) جنت اور دوزخ کے بیان لے کر آئے، مگر ہم نے ان کو جھٹلایا تو اب عذاب سے نجات دلانے والا کوئی ہے یا دنیا ہی میں ہم کو لوٹا دیا جائے تو ہم شرک کو چھوڑ کر ایمان لائیں اور نیک اعمال کریں، ان لوگوں نے خود جنت کے ضائع کرنے اور دوزخ کو اپنے اوپر لازم کرنے کی وجہ سے اپنے آپ کو دھوکا دیا ہے ان کو جھوٹے معبدوں نے انکو اس چیز سے منع کردیا۔
Top