Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 20
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ١ۚ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ عَلِمْتَ : البتہ تونے جان لیا مَآ اَنْزَلَ : نہیں نازل کیا هٰٓؤُلَآءِ : اس کو اِلَّا : مگر رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین بَصَآئِرَ : (جمع) بصیرت وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰفِرْعَوْنُ : اے فرعون مَثْبُوْرًا : ہلاک شدہ
اور ہم نے تمہارے لیے اس میں زندگی کے سامان پیدا کردئیے، اور جنہیں تم رزق دینے والے نہیں ہو انہیں بھی ہم نے رزق دیا
اللہ تعالیٰ نے زمین میں انسانوں کی زندگی کے سامان پیدا فرمائے پھر فرمایا (وَ جَعَلْنَا لَکُمْ فِیْھَا مَعَایِشَ ) (اور ہم نے زمین میں تمہارے لیے زندگی کے سامان پیدا کردئیے) یعنی کھانے پینے اور پہننے کی چیزیں پیدا کردیں یہ چیزیں تمہاری بقاء اور معیشت اور زندگی کا سبب ہیں (وَ مَنْ لَّسْتُمْ لَہٗ بِرٰزِقِیْنَ ) (اور ہم نے تمہارے لیے وہ چیزیں پیدا کیں جنہیں تم رزق دینے والے نہیں ہو) صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ یہ معایش پر معطوف ہے اور مطلب یہ ہے کہ ہم نے تمہارے لیے معیشت کی چیزیں پیدا فرمائیں جنہیں تم استعمال کرتے ہو اور جن سے تم خدمت لیتے ہو ان کو بھی پیدا فرمایا یعنی اہل و عیال اور باندی غلام نوکر چاکر اور چوپائے وغیرہ پیدا فرمائے تم ان چیزوں سے کام لیتے ہو اور رزق اللہ تعالیٰ دیتا ہے وہ تمہارا بھی رازق ہے اور ان چیزوں کا بھی رازق ہے۔
Top