Tafseer-e-Baghwi - Al-Waaqia : 80
تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ
تَنْزِيْلٌ : نازل کردہ ہے مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین کی طرف سے
اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں
لا یمسہ الا المطھرون کی تفسیر 79 ۔” لا یمسہ “ یعنی اس چھپی ہوئی کتاب کو۔ ” الا المطھرون “ اور وہ فرشتے ہیں جو پاکی کے ساتھ موصوف میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا گیا ہے اور یہ سعید بن جبیر (رح) اور ابوالعالیہ (رح) کا قول ہے اور قتادہ وابن زید فرماتے ہیں یہ فرشتے ہیں۔ حسان نے کلبی (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ لکھنے والے معزز فرشتے ہیں اور محمد بن فضل نے ان سے روایت کی ہے کہ اس کو صرف موحدین پڑھتے ہیں۔ عکرمہ (رح) فرماتے ہیں ابن عباس ؓ اس سے منع کرتے تھے کہ یہودو نصاریٰ کو قرآن کی قرات پر قدرت دی جائے۔ فرائؒ فرماتے ہیں اس کا ذائقہ اور نفع وہی شخص محسوس کرے گا جو اس پر ایمان لایا اور ایک قوم نے کہا ہے۔ اس کا معنی، اس کو نہیں چھوتے مگر وہ جو حدث اور جنابت سے پاک ہیں اور آیت کا ظاہر نفی ہے اور اس کا معنی نہیں ہے۔ انہوں نے فرمایا جنبی اور حائضہ اور بےوضو کے لئے قرآن کا اٹھانا اور چھونا جائز نہیں ہے اور یہ عطاء ، طائوس ، سالم، قاسم اور اکثر اہل علم کا قول اور اسی کے امام مالک اور شافعی رحمہما اللہ قائل ہیں اور حکم اور حماد اور امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ فرماتے ہیں بےوضو اور جنبی کے لئے مصحف اٹھانا اور غلاف کے ساتھ چھونا جائز ہے اور پہلا اکثر فقہاء کا قول ہے ۔ عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ اس خط میں جس کو رسول اللہ ﷺ نے عمرو بن حزم کے لئے لکھا تھا، یہ تھا کہ قرآن کو نہ چھوئے مگر پاک شخص اور قرآن سے مصحف ہے۔ اس کا نام قرآن رکھا ہے قرب جواز اور وسعت کی بناء پر ۔ جیسا کہ روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا اس نے قرآن کے ساتھ سفر کیا جائے، دشمن کی زمین کی طرف اور اس سے مصحف مراد لیا ہے۔
Top