Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 158
بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
بَلْ : بلکہ رَّفَعَهُ : اس کو اٹھا لیا اللّٰهُ : اللہ اِلَيْهِ : اپنی طرف وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا ہے۔
158۔ (آیت)” بل رفعہ اللہ الیہ “۔ بعض نے کہا کہ یقینا وہ بعد میں واپس لوٹیں گے ۔ (آیت)” وما قتلوہ “ تقدیری کلام یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے یقینی طور پر ان کو اٹھالیا اور وہ قتل نہیں کیے گئے ، فراء کا قول ہے کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس کو انہوں نے قتل کیا اس کے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہونے کا ان کو یقین نہیں ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے اس آیت کے متعلق مروی ہے کہ ان کے گمان کے مطابق یقینا قتل نہیں کیا ۔ (آیت)” وکان اللہ عزیزا “۔ یہودیوں کو سزا دینے پر قادر ہے ۔ ” حکیما “ حکمت والا کہ یہودیوں پر لعنت وغضب نازل فرما اور ان پر صطیونس بن استسیانوس کو ان پر مسلط کیا جس نے ان کی قوم کا عظیم الشان قتل کیا ۔
Top