Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 12
اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۭ بَعِیْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَیُّظًا وَّ زَفِیْرًا
اِذَا : جب رَاَتْهُمْ : وہ دیکھے گی انہیں مِّنْ : سے مَّكَانٍ : جگہ بَعِيْدٍ : دور سَمِعُوْا : وہ سنیں گے لَهَا : اسے تَغَيُّظًا : جوش مارتا وَّزَفِيْرًا : اور چنگھاڑتا
جس وقت وہ ان کو دور سے دیکھے گی (تو غضبناک ہو رہی ہوگی اور یہ) اسکے جوش (غضب) اور چیخنے چلانے کو سنیں گے
تفسیر۔ 12۔ اذاراتھم من مکان بعید،۔ کلبی کا قول ہے کہ اس سے مراد ایک سال کی راہ اور بعض کے نزدی سو سال کی راہ اور بعض نے کہا پانچ سو سال کی مسافت۔ اور ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا مجھ پر کوئی شخص جھوت کی بات کی نسبت نہ کرے اور جو ایسا کرے گا تو اس کو اپنی جگہ آگ کی دونوں آنکھوں کے درمیان بنالینی چاہیے، صحابہ کرام نے عرض کیا کہ آگ کی بھی آنکھیں ہوں گی، حضور نے فرمایا کیا تم نے نہیں سنا کہ اللہ نے فرمایا، اذاراتھم من مکان بعید، اور بعض نے کہا کہ جہنم کے داروغوں کو جب دیکھیں گے ، سمعوالھا تغیظا، جوش مارنے کی آواز جو غضبناک آدمی کی غصیلی آواز کی طرح ہو۔ وزفیرا، ایک آواز، تغیظ کی آواز کیسے سنائی دی جاتی ہے۔ اس کا جواب دیا گیا کہ جب تم اس کو دیکھ لوگے اور تم جان لوگ گے کہ یہ فلاں غصہ میں ہے اور اس سے ایک آواز سنو گے بعض نے کہا کہ لہو ولعب کے وقت جب انسان کے سینے سے آواز نکلتی ہے عبید بن عمیر کا قول ہے کہ قیامت کے دن جہنم کو بھڑکایاجائے گا تو کوئی مقرب فرشتہ یانبی نہیں ہوگا، جو اللہ کے سامنے سجدہ ریز نہ ہو۔
Top