Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 81
بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓئَتُهٗ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ کَسَبَ : جس نے کمائی سَيِّئَةً : کوئی برائی وَاَحَاطَتْ بِهٖ : اور گھیر لیا اس کو خَطِیْئَتُهُ : اس کی خطائیں فَاُولٰئِکَ : پس یہی لوگ اَصْحَابُ النَّارِ : آگ والے هُمْ فِيهَا خَالِدُوْنَ : وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
ہاں جو برے کام کرے اور اسکے گناہ (ہر طرف سے) اس کو گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے
81۔ ” بلی “ بلی اور بل دونوں استدراک کے حرف ہیں اور دونوں کا معنی ماضی سے متعلق خبر کی نفی کرنا اور مستقبل سے متعلق خبر کی اثبات کرنا ہے۔ (آیت)” من کسب سیئۃ “ شرک ”(آیت)” واحاطت بہ خطیئتہ “ اہل مدینہ نے ” خطیئاتہ “ جمع کے ساتھ پڑھا اور احاطہ کا معنی کسی شیء کا ہر جانب سے گھیراؤ کرنا ہے ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ حضرت عطاء ؓ ضحاک ؓ ابو العالیہ ؓ ، اور ربیع ؓ اور ایک جماعت کا کہنا ہے کہ (آیت)” احاطت بہ خطیئتہ “ کا معنی وہ شرک جس پر موت واقع ہو اور کہا گیا ہے کہ ” خطیئۃ کا معنی بڑا گناہ اور احاطۃ بہ کا معنی اس (گناہ) پر اصرار کرنا کہ بغیر توبہ کے مرجائے یہ قول عکرمہ اور ربیع بن خثیم کا ہے ، علامہ واحدی اپنی تفسیر وسیط میں فرماتے ہیں کہ ایمان والے اس آیت کے حکم میں داخل نہیں ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو دوزخ میں ہمیشہ رہنے کی وعید سنائی ہے جس کو گناہ احاطہ کرلیں اور جس سے سیئہ سرزد ہوچکی ہو جو کہ شرک ہے اور مومن اگرچہ گناہ کبیرہ کا عمل کرتا ہے لیکن اس سے شرک نہیں پایا جاتا ، حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ اس سے مراد گناہ ہیں جو دل کا گھیراؤ کرلیتے ہیں جب بھی گناہ کرتا ہے وہ گناہ بلند آتا ہے یہاں تک کہ وہ دل پر چھا جاتا ہے اور یہ رین ہے کلبی (رح) کہتے ہیں کہ اس کے گناہ اس کو ہلاک کردیتے ہیں ، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے (آیت)” الا ان یحاط بکم “ یعنی تم ہلاک ہوجاؤ ،۔ (یہ قول حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا ہے جو انہوں نے اپنے بیٹوں کو مصر بھیجتے وقت فرمایا تھا) (آیت)” فاولئک اصحاب النار ھم فیھا خالدون “۔
Top