Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 68
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ١ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ١ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ ۔ لَنَا : دعاکریں۔ ہمارے لئے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : بتلائے ۔ ہمیں مَا هِيَ : کیسی ہے وہ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَابَقَرَةٌ : وہ گائے لَا فَارِضٌ : نہ بوڑھی وَلَا بِكْرٌ : اور نہ چھوٹی عمر عَوَانٌ : جوان بَيْنَ ۔ ذٰلِکَ : درمیان۔ اس فَافْعَلُوْا : پس کرو مَا : جو تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیاجاتا ہے
انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو، (موسیٰ نے) کہا پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو سو جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے ویسا کرو
(تفسیر) 68۔: (آیت)” قالوا ادع لنا ربک یبین لنا ماھی “ یعنی اس کی عمر کیا ہے ؟ (قال) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ” انہ یقول “ یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا پس فرمایا بیشک وہ یعنی بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” انھا بقرۃ لا فارض والا بکر “ یعنی نہ بڑی ہو نہ چھوٹی ، فارض اس عمر رسیدہ کو کہتے ہیں جو بچہ نہ جنے ، کہا جاتا ہے اسی سے ہے فرضت تفرض ، فروضا۔ بکر چھوٹی نوعمر جس نے ابھی بچہ نہ جنا ہو ، فارض اور بکر دونوں سے ھاء (تانیث) کو حذف کردیا گیا ، اس لیے کہ یہ دونوں مؤنث کے ساتھ خاص ہیں ، جیسے حائض مؤنث کے ساتھ خاص ہے ، (عوان) درمیانی برابر ” بین ذالک “ یعنی بیان شدہ دو عمروں کے درمیان کہا جاتا ہے ” عونت المراۃ ‘ تعوینا جب وہ عورت تیس سال سے زائد ہوجائے، اخفش کہتے ہیں عوان وہ جو بارہا بچہ جن چکی ہو اس کی جمع عون ہے ۔ (آیت)” فافعلوا ما تؤمرون “ گائے کا ذبح کرنا اور سوال زیادہ نہ کرو۔
Top