Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 187
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
اُحِلَّ
: جائز کردیا گیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
لَيْلَةَ
: رات
الصِّيَامِ
: روزہ
الرَّفَثُ
: بےپردہ ہونا
اِلٰى
: طرف (سے)
نِسَآئِكُمْ
: اپنی عورتوں سے بےپردہ ہونا
ھُنَّ
: وہ
لِبَاسٌ
: لباس
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لِبَاسٌ
: لباس
لَّهُنَّ
: ان کے لیے
عَلِمَ
: جان لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّكُمْ
: کہ تم
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَخْتَانُوْنَ
: خیانت کرتے
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے تئیں
فَتَابَ
: سو معاف کردیا
عَلَيْكُمْ
: تم کو
وَعَفَا
: اور در گزر کی
عَنْكُمْ
: تم سے
فَالْئٰنَ
: پس اب
بَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَابْتَغُوْا
: اور طلب کرو
مَا كَتَبَ
: جو لکھ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: واضح ہوجائے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْخَيْطُ
: دھاری
الْاَبْيَضُ
: سفید
مِنَ
: سے
لْخَيْطِ
: دھاری
الْاَسْوَدِ
: سیاہ
مِنَ
: سے
الْفَجْرِ
: فجر
ثُمَّ
: پھر
اَتِمُّوا
: تم پورا کرو
الصِّيَامَ
: روزہ
اِلَى
: تک
الَّيْلِ
: رات
وَلَا
: اور نہ
تُبَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
عٰكِفُوْنَ
: اعتکاف کرنیوالے
فِي الْمَسٰجِدِ
: مسجدوں میں
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ
: حدیں
اللّٰهِ
: اللہ
فَلَا
: پس نہ
تَقْرَبُوْھَا
: اس کے قریب جاؤ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اٰيٰتِهٖ
: اپنے حکم
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجائیں
روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی عورتوں کے پاس جانا جائز کردیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سے درگزر فرمائی اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو اور جو چیز خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو خدا سے طلب کرو اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا اسی طرح اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں
(تفسیر) 187۔: (آیت)” احل لکم لیلۃ الصیام الرفث الی نسائکم “ رفث جماع سے کنایہ ہے ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حیاء فرمانے والے کریم ہیں وہ اس قسم کی باتوں ، اشارات وکنایات میں ذکر فرماتے ہیں تصریح نہیں کرتے جب بھی اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں مباشرت (باہمی ملاپ) کا اور ملامستہ (بدن کا بدن سے چھونا) کا اور افضائ (ایک کا دوسرے تک پہنچنا) کا یادخول (داخل ہونا) اور رفث (فحش گوئی) کا ذکر کرتے ہیں (اگرچہ ان الفاظ کے لغوی معنی وہی ہیں جو ان الفاظ کے بعد بریکٹ میں ذکر کیے گئے مگر) اس سے مراد جماع ہوتا ہے ، حضرت زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ رفث کا کلمہ ہر اس مراد کے لیے جامع ہے جو کہ مرد ، عورتوں سے چاہتے ہیں ، اہل تفسیر فرماتے ہیں کہ ابتداء اسلام میں اس طرح تھا کہ جب آدمی روزہ افطار کرتا تو اس کے لیے کھانا پینا اور جماع کرنا جائز ہوتا ، یہاں کہ نماز عشاء پڑھتا اور نماز عشاء سے پہلے سو جاتا تو اس کے لیے کھانا پینا اور عورتیں آئندہ رات تک حرام ہوجاتیں ۔ پھر یوں ہوا کہ حضرت سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے نماز عشاء پڑھنے کے بعد بیوی سے صحبت فرمالی ، جب آپ ؓ نے غسل فرمایا تو رونے لگ گئے اور اپنے آپ کو ملامت کرنے لگے ، پھر حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول اللہ ﷺ میں اللہ تعالیٰ اور آپ (علیہ السلام) کی طرف اپنی جانب سے اس غلطی کے سلسلہ میں معذرت کرتا ہوں کہ میں نماز عشاء کے بعد اپنی بیوی کے پاس لوٹا تو میں نے (اپنی بیوی سے) خوشبو پائی تو میرے نفس نے مجھے بہکایا، پس میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ۔ پس حضور اقدس ﷺ نے فرمایا عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اس کام کے تو مناسب تو نہ تھا (یعنی تجھ سے ایسا ہوجانے کی امید تو نہ تھی) اس پر کچھ اور لوگ کھڑے ہوگئے اور اس قسم کی غلطی کا اعتراف کیا تو حضرت عمر ؓ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوا (آیت)” اھل لکم لیلۃ الصیام “ یعنی تمہارے لیے روزوں کی راتوں میں بیویوں سے صحبت کرنا جائز کردیا گیا ہے ۔ (آیت)” ھن لباس لکم “ یعنی تمہارے لیے باعث سکون (آیت)” وانتم لباس لھن “ (تم) ان کے لیے باعث سکون (لباس کا معنی سکون سے کرنے کی دلیل) اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی ہے (آیت)” وجعل منھا زوجھا لیسکن الیھا “ (یعنی حضرت آدم (علیہ السلام) سے اس کی بیوی کو پیدا کیا تاکہ اپنی بیوی (حوا) کی جانب سے سکون محسوس کریں) اور بعض نے کہا کہ کسی کو کسی کی طرف سے اس قدر سکون نہیں ملتا جتنا کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کی جانب سے سکون میسر ہوتا ہے اور بعض نے کہا کہ خاوند اور بیوی ہر ایک کو لباس اس لیے کہا گیا ہے کہ سوتے وقت دونوں کپڑوں سے بےنیاز ہو کر ایک ہی کپڑے (لحاف یا چادر) میں مل کر سوتے ہیں حتی کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے اس کپڑے کی مانند ہوجاتے جو ہر ایک پہنتا ہے ۔ حضرت ربیع بن انس ؓ فرماتے ہیں ” ھن فراش لکم وانتم لحاف لھن “ کہ وہ (تمہاری بیویاں) تمہارے لیے فراش (گدے کی مانند) ہیں اور تم ان کے لیے لحاف ہو ، ابوعبیدہ ؓ وغیرہ فرماتے ہیں کہ عورت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ (اے مرد) یہ تیرا لباس ہے ، تیرا بچھونا ہے، تیری چادر ہے اور بعض نے کہا کہ لباس اس چیز کا نام ہے جو کسی شئی کو چھپا دے تو مناسب ہے کہ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے لیے ستر (پردہ) میں واقع ہوں اور آڑ ہوں اس چیز سے جو جائز نہیں (گویا میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے لیے بےحیائی اور بدکاری کے لیے رکاوٹ ہیں پردہ ہیں) جیسا کہ حدیث شریف میں ہے جس نے شادی کی اس نے اپنا دوتہائی دین محفوظ کرلیا (آیت)” علم اللہ انکم کنتم تختاتون انفسکم “ تم اپنے نفسوں کی خیانت کرتے تھے اور عشاء کے بعد بیوی سے صحبت کرکے اپنے نفسوں پر ظلم کرتے تھے ، حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ جب رمضان شریف کے روزے فرض ہوئے تو لوگ سارا مہینہ بیوی کے قریب نہ جاتے ، اس دوران بعض لوگ (بیویوں سے صحبت کرکے) اپنے نفسوں سے خیانت کرتے تھے پس اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت)” علم اللہ انکم کنتم تختانون انفسکم “ ۔۔۔۔۔ فتاب علیکم ‘ تم سے درگزر فرمایا (آیت)” وعفاعنکم “ تمہارے گناہوں کو مٹا دیا ۔ (آیت)” فالان باشروھن “ ان سے جماع کرو بالکل حلال صورت میں ، مجامعت یعنی جماع کو مباشرت کہا گیا کیونکہ میاں بیوی کا چمڑا باہمی طور پر مل جاتا ہے ۔ (آیت)” وابتغوا ما کتب اللہ لکم “ جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے حق میں فیصلہ کردیا ہے اس کو طلب کرو اور کہا گیا ہے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے اسے طلب کرو یعنی اولاد ۔ اکثر مفسرین نے یہی کہا ہے حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ اولاد تلاش کرو اگر یہ نہ جنے گی تو یہ جنے گی ، حضرت قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ وہ رخصت طلب کرو جو اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں کھانے پینے اور جماع کو جائز کرکے لکھ دی ہے ۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ طلب کرو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے یعنی لیلۃ القدر ۔ (آیت)” وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الابیض “ یہ آیت کریمہ ایک انصاری صحابی کے بارے میں نازل ہوئی جس کا نام ابو صرمۃ بن قیس بن صرمۃ ؓ تھا عکرمہ (رح) فرماتے ہیں اس کا نام ابو قیس بن صرمہ ؓ تھا ، کلبی (رح) کہتے ہیں ان کا نام ابو قیس صرمۃ بن انس بن صرمۃ تھا اور یہ اس طرح ہوا کہ وہ سارا دن روزہ کی حالت میں اپنی زمین میں کام کرتے رہے ، جب شام ہوئی تو گھر والوں کی طرف کھجور لے کر لوٹے اور بیوی سے فرمایا کھانا لا ، پس بیوی نے ارادہ کیا کہ کوئی شئی (کھانا) گرم کرکے پیش کرے ، پس اسکی بیوی کھانا گرم کرنے لگی اور ابتداء اسلام میں یہ تھا کہ جو شخص نماز عشاء پڑھ لے یا سو جائے اس پر کھانا پینا حرام ہوجاتا تھا ، چناچہ اس صحابی کی بیوی کھانا گرم کرکے فارغ ہوئی اچانک کیا دیکھتی ہے کہ خاوند سو گیا ہے وہ سارے دن کا تھکا ہارا تھا پس بیوی نے اس کو جگایا تو اس صحابی نے یہ گوارا نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم کی نافرمانی کرے ، چناچہ اس نے کھانے سے انکار کردیا ۔ چناچہ اس نے بحالت مشقت روزہ کے ساتھ صبح کی ، پس ابھی دوپہر نہ ہوئی تھی کہ اس پر بیہوشی طاری ہوگئی ، پس جب اسے افاقہ ہوا تو حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، چناچہ جب حضور اکرم ﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا ، ابو قیس تجھے کیا ہوا ؟ کہ تو کمزور ہوگیا ہے حضرت ابو قیس ؓ نے اپنا حال ذکر کیا پس حضور اکرم ﷺ اس کے حال پر غمزدہ ہوگئے ، اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیات نازل فرمائیں (آیت)” وکلوا واشربوا “ یعنی روزہ کی راتوں میں (کھاؤ پیو) (آیت)” حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود “ دن کی سفیدی رات کی سیاہی سے ہر دو (دن کی سفیدی رات کی سیاہی) کو دھاگا کہا گیا ہے کیونکہ دونوں دھاگے کی مانند ابتداء میں پھیلے ہوئے ظاہر ہوتے ہیں۔ حضرت سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ (آیت)” وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود “ تو نازل ہوا مگر فرمان الہی ” من الفجر “ نازل نہ ہوا، پس کچھ جب روزہ کا ارادہ فرماتے تو اپنے پاؤں میں ایک سفید اور ایک سیاہ دھاگا باندھ لیتے اور اس وقت تک کھاتے پیتے رہتے کہ جب تک کہ دونوں دھاگوں کا دیکھنا واضح نہ ہوتا ، پس اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد ” من الفجر “ کو نازل فرمایا پس اس وقت معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے سفید و سیاہ دھاگہ سے رات اور دن مراد لیا ہے ۔ عدی بن حاتم ؓ فرماتے ہیں کہ جب (آیت)” حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود “ نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید رسی لی اور ایک سیاہ رسی لی اور دونوں کو میں نے اپنے سرہانے کے نیچے کردیا اور شروع ہوا میں ان دونوں رسیوں کو دیکھتا اور ادھر رات کو دیکھتا پس میرے لیے واضح نہ ہوتا ، پس صبححضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضور ﷺ کو اپنا حال ذکر کیا پس حضور ﷺ نے فرمایا کہ ان (دو دھاگوں) سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں بےحضور اقدس ﷺ نے فرمایا ، بیشک بلال رات کو اذان دیتے ہیں ان کی اذان کے بعد تم سحری کھاپی سکتے ہو۔ یہاں تک کہ ابن مکتوم اذان نہ دیں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ ابن ام مکتوم نابینا تھے ، اس وقت تک اذان نہ دیتے حتی کہ انہیں کہا جاتا تو نے صبح کردی صبح کردی اور جان لے کہ فجر دو قسم ہے کاذب اور صادق فجر کاذب پہلے نمودار ہوتی ہے لمبی ہوتی ہے آسمان کی طرف چڑھتی ہے اس کے طلوع ہونے سے رات کا خاتمہ نہیں ہوتا اور روزہ دار کے لیے کھانا پینا بھی حرام نہیں ہوتا، پھر وہ غائب ہوجاتی ہے اس کے بعد فجر صادق طلوع ہوتی ہے ، عرضا پھیلی ہوئی ہوتی ہے افق میں جلدی پھیل جاتی ہے ، اس کے طلوع ہونے سے دن کا آغاز ہوجاتا ہے اور روزہ دار کے لیے کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے۔ سمرہ بن جندب ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا تمہیں سحری کھانے سے اذان بلال اور فجر کاذب نہ روک دے بلکہ وہ صبح (صادق) جو افق میں پھیلی ہوئی ہوتی ہے ، (آیت)” ثم اتموا الصیام الی اللیل “ پس روزہ دار کے لیے فجر صادق کے طلوع ہونے سے لے کر غروب آفتاب تک کھانا پینا حرام ہوجاتا ہے اور جب سورج غروب ہو فطر واقع ہوجاتا ہے ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا جب رات یہاں سے آجائے اور دن یہاں سے پیٹھ پھیر جائے اور سورج غروب ہوجائے پس روزہ دار نے افطار کیا، اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت)” ولا تباشروھن وانتم عاکفون فی المساجد “ ۔ عکوف کے معنی کسی شیء پر قائم ہونا۔ اعتکاف کا شرعی معنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نیت سے مسجد میں ٹھہرنا ، اعتکاف مسجد کے علاوہ کہیں جائز نہیں ہے اور تمام مسجدوں میں جائز ہے ، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ بیشک حضور اقدس ﷺ پوری زندگی رمضان المبارک کے آخری دس دنوں کا اعتکاف بیٹھتے رہے ۔ آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کی ازواج مطہرات اعتکاف بیٹھتی رہیں اور آیت کریمہ حضور ﷺ کے ان چند ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو مسجد میں اعتکاف بیٹھتے ، اگر ان میں سے کسی ایک کو اپنی بیوی سے متعلق حاجت پیش آتی تو وہ بیوی کی طرف جاتا اور اس سے جماع کرتا ، پس غسل کرتا اور مسجد کو لوٹ آتا ، پس اس عمل سے (حالت اعتکاف میں) دن رات منع کردیئے گئے ، یہاں تک کہ اپنے اعتکاف سے فارغ ہوں ۔ پس حالت اعتکاف میں جماع حرام ہے اور اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ، باقی رہی جماع کے علاوہ بوس وکنار شہوت کے ساتھ پس مکروہ ہے اور اس سے اکثر اہل علم کے ہاں اعتکاف نہیں ٹوٹتا اور امام شافعی (رح) کے دو قولوں میں سے یہی قول زیادہ واضح ہے ۔ جیسا کہ اس (بوس وکنار) سے حج باطل نہیں ہوتا اور (اہل علم) کا ایک گروہ کہتا ہے کہ بوس وکنار سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے اور یہ امام مالک (رح) کا قول ہے اور بعض نے کہا کہ بوس وکنار کے وقت اگر انزال ہوجائے تو اعتکاف باطل ہوجاتا ہے اور اگر انزال نہ ہو تو پھر اعتکاف باطل نہ ہوگا ، جیسا کہ روزہ کا معاملہ ہے۔ بہرحال بیوی کو ایسا ہاتھ وغیرہ لگانا جس سے لذت مقصود نہ ہو تو پھر اعتکاف نہیں ٹوٹتا ۔ بوجہ اس کے جو کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور ﷺ اعتکاف بیٹھتے تو اپنا سر مبارک میری طرف جھکاتے قریب کرتے اور میں آپ کے سر مبارک میں کنگھی کرتی تھی اور آپ ﷺ گھر میں سوائے حاجت انسانی کے تشریف نہ لاتے ، (آیت)” تلک حدود اللہ “ یہ احکام جو اللہ تعالیٰ نے روزہ اور اعتکاف کے بارے میں ارشاد فرمائے ہیں وہ حدیں ہیں اللہ تعالیٰ نے ان سے منع فرمایا ہے ۔ علامہ سدی (رح) فرماتے ہیں حدود اللہ کا معنی ہے شروط اللہ (اللہ تعالیٰ کی شرطیں) شہر بن حوشب (رح) فرماتے ہیں کہ حدود اللہ سے مراد اللہ تعالیٰ کے فرض ہیں حد کا لغوی معنی منع کرنے کے ہیں ۔ اسی وجہ سے بواب یعنی دربان کو حداد کہا جاتا ہے کیونکہ وہ بھی لوگوں کو داخل ہونے سے منع کرتا ہے اور حدود کا معنی ہوگا وہ (احکام الہی) جو لوگوں کو اپنی مخالفت کرنے سے منع کرتی ہیں ، (آیت)” فلاتقربوھا “ ان کو (عمل میں) مت لاؤ ، ” کذالک “ اسی طرح ” (آیت)” یبین اللہ ایاتہ للناس لعلھم یتقون “ تاکہ اس سے بچیں ، پس عذاب سے نجات پاجائیں ۔
Top